عمران عثمانی
پاکستان پہلی بار ایشین چیمپئن بن گیا،بھارت سمیت تمام حریف ناک آئوٹ۔حسن اتفاق یہ تھا کہ مابدولت کو اپنے کیریئر میں پہلی بار کسی انٹرنیشنل کرکٹ ایونٹ کی رپورٹنگ کا اعزاز حاصل ہونے جارہا تھا۔ارادہ کیسے بنا۔حالات کیسے حق میں ہوئے۔قسمت کی یاوری رہی اور ایونٹ شروع ہونے سے 3 روز قبل میں ڈھاکا میں تھا۔پاکستان سے چند ہی صحافی موجود تھے،ان میں ایس ایم نقی مرحوم،عبد الماجد بھٹی اور بابر تھے۔
یہ اہم بات تھی۔نئی صدی شروع ہوچکی تھی۔ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 20 ویں صدی سے21 ویں صدی منتقل ہورہا تھا۔1984 سے شروع ہونے والا ایشین کرکٹ میلہ اب تناور درخت بن گیا تھا لیکن پاکستان اس وقت تک چیمپئن بننے سے محروم تھا۔اس وقت تک ایشیا کپ کے 6 ایڈیشن ہوچکے تھے۔بھارت 4 بار چیمپئن بن گیا تھا۔2 بار سری لنکا نے ٹرافی اٹھائی تھی۔ساتواں ایشیا کپ 2000 میں بنگلہ دیش میں شیڈول تھا۔اس وقت پی سی بی چیئرمین لیفٹینٹ جنرل توقیر ضیا تھے۔پاکستانی ٹیم کی قیادت معین خان کے ہاتھوں میں تھی۔ہیڈ کوچ جاوید میاں داد تھے۔بھارتی ٹیم سارو گنگولی اور سری لنکن سنتھ جے سوریا کی کپتانی میں کھیلنے والے تھے۔بنگلہ دیش امین الاسلام کے انڈر کھیل رہے تھے۔
چھٹا ایشیاکپ،پاکستان پھرناکام،بھارت کی بادشاہت تمام،ورلڈچیمپئن بنا ایشین چیمپئن
بانگا بندھو نیشنل اسٹیڈیم ڈھاکا تمام میچز کا میزبان تھا۔یہ ایک دلچسپ تجربہ تھا۔اس وقت ورلڈ کپ کھیلا جاتا تھا۔اس کے بعد یہ ایک بڑا ایونٹ تھا۔29 مئی 2000 سے 7 جون 2000 کے مابین میچز ہوئے۔ایونٹ کے آغاز سے قبل پاکستان میں لاہور کی عدالت نے میچ فکسنگ کیس میں سلیم ملک سمیت کچھ پلیئرز پرپابندی اور نامور کھلاڑیوں کو جرمانے کئے۔پہلا میچ 29 مئی کو سری لنکا کی بنگلہ دیش کے خلاف9 وکٹ کی فتح پر تمام ہوا۔30 مئی کو بھارت نے بھی میزبن بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے مات دے دی۔یکم جون کو بڑا میچ تھا۔سری لنکا نے بھارت کو پچھاڑ دیا۔276 اسکور بناکر 71 رنزکی جیت بڑی واضح برتری تھی۔
ایشیا کپ،پاکستان بھارت کو ہراکربھی چیمپئن نہ بن سکا
پاکستان نے بہت دیر سے اپنا سفر شروع کیا۔2 جون کو پہلا میچ ہی بڑا شاندار کھیلا تھا۔گرین کیپس نے 233 رنزکی بڑی جیت رقم کی۔عمران نذیر اور محمد یوسف کے 80،80 اورانضمام الحق کے ناقابل شکست 75 رنزکی بدولت پاکستان نے 3 وکٹ پر 320 اسکور بنائے۔میزبان ٹیم 35 ویں اوور میں صرف 87 اسکور پر ڈھیر ہوگئی۔آل رائونڈر عبد الرزاق نے 4 اوورز میں صرف 5 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں۔اظہر محمود نے 2 آئوٹ کئے۔وسیم اکرم ،محمد اکرم اور ارشد خان نے ایک ایک وکٹ لی۔
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان نے 1990 میں چوتھا ایشیا کپ کھیلنے سے انکارکردیا
اگلے روز 3 جون کو پاکستان اور بھارت کا سپر معرکہ تھا۔بھارت کے لئے جیت ضروری تھی۔محمد یوسف کی سنچری نے پاکستان کا اسکور7 وکٹ پر 295 کردیا۔بھارتی ٹیم کی جانب سے اجے جدیجا نے 93 رنزکی مزاحمت کی لیکن پوری ٹیم 14 بالز قبل 251 اسکور بناکر باہر ہوگئی۔عبد الرزاق نے اس بار 8 اوورز میں 29 رنز دے کر 4 کھلاڑی ٹھیکانے لگائے۔گرین کیپس 44 رنز سے جیت کر فائنل میں پہنچ گیا۔بھارت ایونٹ سے قریب باہر ہوگیا تھا۔اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کے میچ کے روز ڈھاکا میں چاروں جانب اتنا کرائوڈ تھا کہ جیسے یہ پاکستان یا بھارت کا میدان ہو۔میرے لئے وہ لمحات ناقابل فراموش تھے۔انضمام الحق سے ایک کام پڑا۔ہوٹل میں پیغام رسانی تو ہوگئی لیکن ملاقات ممکن نہ تھی،پویلین میں ملاقات طے ہوئی۔رش کی وجہ سے میں تاخیر سے پریس باکس پہنچا تو بھارتی میڈیا سمیت کئی ممالک کے رپورٹرز موجود تھے،وہاں سب نے بتایا کہ کہ انضمام 2 بار آپ کا پوچھ چکے ہیں۔میں پھر پویلین گیا،جہاں عبد الرزاق کے ساتھ مل کر ملاقات ہوئی تھی۔
دوسرا ایشیا کپ 1986،بھارت غائب،پاکستان پھر بھی فائنل ہارا،عمران خان کپتان
پاکستان نے گروپ کا آخری میچ 5 جون کو سری لنکا کے خلاف7 وکٹ سے جیت رقم کی۔یوں پہلی بار ایسا ہوا کہ پاکستان ایونٹ کے پہلے مرحلہ میں ناقابل شکست رہا۔6 پوائنٹس لئے۔سری لنکا 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔فائنل دونوں میں ہونا تھا۔بھارت اور بنگلہ دیش باہر ہوگئے تھے۔
ایشیا کپ ہسٹری،تاریخ،15 ٹائٹلز،بھارت آگے،سری لنکا پیچھے،پاکستان کہاں،مکمل جائزہ
ساتویں ایشیا کپ 2000 کا فائنل 7 جون کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔گرین کیپس نے4 وکٹ پر 277 اسکور کئے۔سعید انور نے 82،انضمام الحق نے 75 اور معین خان نے 56 کی اننگز کھیلی۔جواب میں مارون اتاپتو کی سنچری کے باوجود سری لنکن ٹیم 43 ویں اوور میں 238 اسکور کرکے باہر ہوگئی۔وسیم اکرم،محمد اکرم اور ارشد خان نے 2،2 وکٹیں لیں۔پاکستان نے 39 رنز سے جیت کر پہلی بار ایشین چیمپئن بن گیا۔معین خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔295 اسکور بناکر ایونٹ میں ٹاپ کرنے والے محمد یوسف پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔عبد الرزاق نے سب سے زیادہ 8 وکٹیں لیں۔
معین خان خوش قسمت کپتان تھے کہ ایشیا کپ کی ٹرافی اٹھالی۔تمام کھیلنے والے پلیئرز کے لئے اعزاز تھا کہ انہوں نے پہلی بار پاکستان کے لئے ایشیا کپ اٹھالیا۔
ایشیا کپ ریکارڈز،واقعات،17 بالز کااوور،ویرات کوہلی کا ایک اعزاز