لاہور،کرک اگین رپورٹ
حسن علی کس کی خواہش پر آئے،انضمام نے کلیئر کردیا،ایک بات پر حیرت کا اظہار۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے آئی سی سی مینز ورلڈکپ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے اعلان کے بعد میڈیا سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ
حسن علی کو بابر اعظم کی خواہش پر ڈالا گیا ہے۔کپتان کی رائے اہم ہوتی ہے۔ہمارے کھلاڑی اچھے ہیں ،کچھ کی پرفارمنس بہتر ہوگی۔ایسا نہیں ہے کہ کسی کو زبردستی ڈالا گیا۔اگر حسن علی ایک سال سے ون ڈے میچ نہیں کھیلا تو عماد وسیم نے بھی سال بھر سے کوئی میچ نہیں کھیلا۔حارث رئوف صرف آئی سی سی ورلڈکپ سے ہی نہیں بلکہ لمبے عرصہ کیلئے باہر ہوگئے ہیں۔میں کلدیپ یادیو کو پاکستان کےا سکواڈ میں شامل نہیں کرسکتا،وہ دوسری ٹیم کا رکن ہے،اس لے شاداب اور نواز پاکستان کی ون ڈے ٹیم کے ساتھ کھیل رہے ہیں،اس لئے انہیں لایا گیا ہے اور یہ دونوں پلیئرز کچھ عرصہ سے پرفارم نہیں کرسکے لیکن ان سے امید ہے کہ وہ اچھا کھیلیں گے۔اسامہ میر کو بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
ورلڈکپ 2023،پاکستان کے اسکواڈ کی رونمائی ہوگئی،حیرت بھی اور عجب بھی
ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ مورنی مورکل اس وقت اچھے بائولنگ کوچ ہیں،ورلڈ کپ پر فوری تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ایک سوال کے جواب میں انضمام الحق نے کہا ہے کہ میں 2 روز قبل میڈیکل وجوہ کی بنیاد پر پی سی بی میٹنگ میں نہیں تھا،اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا۔
پاکستان کیلئے بڑا جھٹکا کنفرم،نسیم شاہ ورلڈکپ سمیت دورہ آسٹریلیا سے بھی باہر،متبادل نام آگئے
عماد وسیم،،سرفراز سمیت سب کے لئے راستے کھلے ہیں۔محمد عامر انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوگئیے،اب وہ پاکستان کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے،پرفارم کرے اور ٹیم میں واپسی کے لئے سوچیں گے۔
آئی سی سی ورلڈکپ کیلئے میڈیا پر 15 کھلاڑی اور 3 ریزرو پلیئرز آگئے تھے۔حسن علی کا انضمام الحق کا اچھا دفاع کیا ہے اور انہیں جنگجو قرار دیا ہے۔ان سےا میدیں بہت ہیں۔
انضمام الحق نے کہا ہے کہ ہم ابھی جو کچھ سوچ رہے ہوتے ہیں۔وہ میڈیا پر پہلے آجاتا ہے۔ورلڈکپ کے لئے اسکواڈ کی پلاننگ 15 ماہ پہلے کی جاتی ہے۔میں 4 ہفتے قبل آکر اس میں تبدیلی نہیں کرسکتا تھا،اس لئے پلانز کو فالو کیا ہے۔فاسٹ بائولرزکی آپشنز محدود تھیں،انجریز ایک نسیم کی نہیں ،کئی کی ہیں۔بھارت میں ہم پر زیادہ دبائو ہوتا ہے،حسن علی کا تجربہ ہے،اس لئے لایا گیا ہے۔اچھا پرفارم ہوگا۔
پی سی بی اعلامیہ کے مطابق آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی 15 رکنی ٹیم کا اعلان کردیا گیا ہے۔ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک انڈیا میں کھیلا جائے گا۔انضمام الحق کی سربراہی میں قائم قومی سلیکشن کمیٹی نے ٹیم کے انتخاب میں مستقل مزاجی اور موجودہ کھلاڑیوں پر اعتماد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایشیا کپ کے اسکواڈ میں سے صرف ایک تبدیلی کی ہےاور وہ بھی مجبوراً فاسٹ بولر نسیم شاہ کے ان فٹ ہوجانے کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔
واضح رہے کہ ایشیا کپ میں حصہ لینے والا اسکواڈ سترہ کھلاڑیوں پر مشتمل تھا۔نسیم شاہ کی جگہ حسن علی کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔نسیم شاہ کو طبی معائنے اور قابل ذکر ماہرین سے صلاح مشورے کے بعد کندھے کی سرجری کے لیے کہا گیا ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ انہیں مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں چار ماہ لگیں گے۔سلیکٹرز نے وکٹ کیپر محمد حارث ۔ مسٹری اسپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولر زمان خان کو ٹریولنگ ریزرو میں شامل کیا ہے۔
پاکستانی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ بابراعظم ( کپتان ) شاداب خان ( نائب کپتان ) عبداللہ شفیق۔ فخرزمان۔ حارث رؤف۔ حسن علی۔ افتخار احمد ۔ امام الحق۔ محمد نواز۔ محمد رضوان ( وکٹ کیپر ) محمد وسیم جونیئر۔ سلمان علی آغا۔ سعود شکیل۔ شاہین شاہ آفریدی اور اسامہ میر۔
ٹریولنگ ریزرو کھلاڑی۔ محمد حارث ( وکٹ کیپر ) ابرار احمد اور زمان خان۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کسی بھی کرکٹر کی زندگی میں اہم ترین ایونٹ ہوتا ہے وہ ان تمام کرکٹرز کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں جو اپنی متاثرکن کارکردگی کے سبب اسکواڈ کا حصہ بنے ہیں۔اس ٹیم نے پچھلے چند برسوں کے دوران بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسی لیے ہم نے انہی کھلاڑیوں پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ہمیں صرف ایک تبدیلی پر مجبور ہونا پڑا ہے جس کا تعلق بدقسمتی سے نسیم شاہ کی انجری سے ہے۔ ہمیں ایشیا کپ کے دوران بھی کچھ کھلاڑیوں کی انجریز کے معاملات کا سامنا رہا لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ تمام کھلاڑی مکمل فٹ ہیں اور ورلڈ کپ جیسے اہم ترین ایونٹ میں بہترین پرفارمنس کے لیے ُپر عزم ہیں۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ انہیں فاسٹ بولر حارث رؤف کی فٹنس کے بارے میں ہمارے میڈیکل پینل کی طرف سے حوصلہ افزا رپورٹس ملی ہیں۔ حارث رؤف نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بولنگ شروع کردی ہے اور وہ سلیکشن کے لیے دستیاب ہونگے۔
انضمام الحق نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ کی ٹرافی پاکستان لاسکتی ہے اور اپنی شاندار کارکردگی سے پوری قوم کے لیے فخر کا باعث بن سکتی ہے۔
انضمام الحق کا کہنا ہے کہ یہ وقت ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی اور اس کی ہمت بڑھانے کا ہے جس کی ٹیم کو ضرورت ہے۔ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی ٹیم ا29 ستمبر کو نیوزی لینڈ اور 3 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف دو وارم اپ میچز کھیلے گی۔ وہ ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ 6اکتوبر کو نیدر لینڈ کے خلاف کھیلے گی۔پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کا آغاز عالمی نمبر ایک رینکنگ کی ٹیم کی حیثیت سے کرے گی اس ورلڈ کپ سائیکل میں اس کی جیت کا تناسب تمام ٹیموں سے زیادہ ہے۔
پاکستانی ٹیم 2019 کے عالمی کپ میں نیوزی لینڈ سے کم رن ریٹ کی وجہ سے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکی تھی جو ورلڈ کپ کی رنرزاپ رہی تھی۔پاکستان نے 1992میں ورلڈ کپ جیتا ہے جبکہ 1999 میں اس نے فائنل کھیلا تھا۔اس کے علاوہ پاکستان چار مرتبہ 1979۔1983 ۔1987 ۔ اور2011 میں سیمی فائنل بھی کھیل چکا ہے۔