چنئی 22 اکتوبر، 2023:ء،پی سی بی پریس ریلیز
پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں چنئی میں اپنا پہلا میچ پیر کے روز افغانستان کے خلاف ایم اے چدمبرن اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔
چنئی میں اپنے قیام کے دوران اس کا دوسرا میچ 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف ہوگا۔
پاکستان ٹیم چار میچوں کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر ہے۔ اس نے ہالینڈ اور سری لنکا کے خلاف دو میچ جیتے ہیں جس میں سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف عبور کرنا قابل ذکر ہے۔ اسے دو میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پاکستان ٹیم اپنے اگلے دونوں میچ جیت کر چنئی سے روانہ ہونا چاہتی ہے۔
فاسٹ بولر شاہین آفریدی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آخری دو میچوں سے ٹیم نے جو کچھ سیکھا ہے وہ اگلے میچوں میں مددگار ثابت ہوگا۔
شاہین آفریدی نے پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شائقین کی توقعات کا اندازہ ہے اور ہم سب ان توقعات کو پورا کرنے کے لیے بےچین ہیں۔ شکست ، شکست ہوتی ہے اور ہمیں اسے تسلیم کرنا چاہیے لیکن ٹیم کے لیے بہتر ہوگا کہ ہم اس سے سیکھیں۔آنے والے دو میچز ہمارے لیے بہت اہم ہیں ۔ ہم ابھی ٹورنامنٹ میں موجود ہیں ۔ ہم ورلڈ کپ جیت کر تاریخ بنانے کے لیے یہاں موجود ہیں۔
افغانستان کا چنئی میں یہ مسلسل دوسرا میچ ہے۔ اسے نیوزی لینڈ کے خلاف شکست ہوئی تھی۔
افغانستان نے اس ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو شکست دے رکھی ہے لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں اس نے کبھی بھی پاکستان کو نہیں ہرایا ہے۔
شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ جیسے ٹورنامنٹ میں کوئی بھی ٹیم کسی کو بھی ہراسکتی ہے لہذا آپ کسی طور بھی اطمینان سے نہیں بیٹھ سکتے ۔افغانستان کی ٹیم اچھا کھیل رہی ہے اور اس نے انگلینڈ کو ہرایا ہے۔ہمیں اس کے خلاف اپنی بہترین مہارت دکھانی ہوگی۔ان کے پاس ورلڈ کلاس اسپنرز ہیں تاہم ہماری بیٹنگ بھی اچھا کررہی ہے۔
یاد رہے کہ چنئی اسپنرز کے لیے مددگار کے طور پر مشہور ہے اور شاہین آفریدی فاسٹ بولرز کے رول کے بارے میں کہتے ہیں کہ ہمیں مڈل اوورز اور کھیل کے بعد کے مرحلے میں ریورس سوئنگ پر توجہ رکھنی ہوگی۔
شاہین آفریدی نے آسٹریلیا کے خلاف پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔وہ اس مومینٹم کو اگلے میچوں میں بھی برقرار رکھنے کے سلسلے میں پرامید ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ انہیں پتہ تھا کہ بنگلور ہائی اسکورنگ گراؤنڈ ہے جس کے لیے وہ ذہنی طور پر تیار تھے۔انہوں نے مختلف ویری ایشن کوشش کیں اور لینتھ کا خیال رکھا جس سے انہیں فائدہ ہوا۔
شاہین آفریدی کا خیال ہے کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے مقابلے میں انڈیا میں گیند زیادہ سوئنگ نہیں ہوتی ۔بولر کے لیے ضروری ہے کہ وہ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہوجائے کیونکہ پچز میں باؤنس بھی زیادہ نہیں ہوتا۔ ایسے میں اچھی فیلڈنگ بھی ٹیم کے حوصلے بلند رکھتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کیچ کا ڈراپ ہونا کھیل کا حصہ ہے اہم چیز کوشش کرنا اور فیلڈ میں انرجی دکھانا ہے اور یہ کہ آپ فیلڈنگ میں کتنا انجوائے کرتے ہیں۔
شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ اسامہ میر کا یہ ورلڈ کپ میں پہلا میچ تھا تاہم اس طرح کے کیچز اہم ہوتے ہیں لیکن آپ صرف ایک ڈراپ کیچ کی وجہ سے کسی پر الزام نہیں لگاسکتے۔ یہ ٹیم گیم ہے اور آپ ٹیم کی حیثیت سے جیتتے ہیں اور ہارتے ہیں اہم بات یہ ہے کہ ہر کوئی ٹیم کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے۔