کرک اگین رپورٹ
کرکٹ ورلڈکپ فائنل،20 برس قبل کی12 مشابہتیں آسٹریلیا کے حق میں،بھارت کی نیندیں حرام، لیکن۔آئی سی سی ورلڈکپ 2023 فائنل اتوار کوہے۔احمد آباد میں میزبان بھارت اور آسٹریلیا مدمقابل ہیں۔کرکٹ تجزیہ کاروں اور ریکارڈز کے حامی افراد نے ایسی ایسی باتیں اور تشبیہات نکالی ہیں کہ بھارتی کیمپ اسے دیکھے تو اسے سکتہ ہوجائے۔ذہنی طور پر وہ ہار مان لے۔اور تو اور سچن ٹنڈولکر کے اب تک کے سنگل ورلڈکپ میں بنائے گئے رنز سب سے زیادہ اسکور ہوکر ورلڈکپ کا ریکارڈ بن گئے ہیں لیکن تاریخ اسے بھی کوہلی اور بھارتیوں کی نیند اڑانے پر تلی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک اب سے 20 برس قبل جوہانسبرگ میں آئی اسی سی ورلڈکپ فائنل کھیل چکے ہیں۔2003 کے شوپیس ایونٹ کے فائنل میں آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرکے بھارت کی دھلائی کی تھی اور بڑی آسانی سے فائنل جیتا تھا۔یوں تاریخ کا یہ چکر مماثلت اور مشابہت کی تاریخ سیٹ کرچکا ہے۔
آج بھارت اور آسٹریلیا ایک بار پھر ورلڈ کپ کے فائنل میں آمنے سامنے ہوں گے، لیکن 2003 اور 2023 کے دو ٹورنامنٹس کے درمیان صرف یہی مماثلت نہیں ہے۔کافی مشابہتیں ہیں۔
آسٹریلیا 20 برس قبل 2003 میں ناقابل تسخیر تھا، جس نے سیمی فائنل سمیت 10 میچز جیت کر فائنل میں جگہ بنائی۔ اس وقت ان کے حریف بھارت نے آٹھ میچز جیت کر فائنل میں جگہ بنائی۔
آج 2023 میں ٹھیک 20 برس بعدبھارت، مسلسل دس جیت کے ساتھناقابل شکست ہے اور فائنل میں جگہ بنا چکا ہے۔ ان کا مقابلہ آسٹریلیا سے ہوگا جس نے اپنے پہلے دو میچ ہارنے کے بعد لگاتار آٹھ میچ جیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے 2003 میں، جب بھارت پہلے راؤنڈ میں اپنے آخری حریف سے ہار گیا تھا، آسٹریلیا نے دوسرے فائنلسٹ ہندوستان کے خلاف ابتدائی طور پر ایک کھیل ہارا ہے۔
ایک اور مماثلت ہے۔سچن ٹنڈولکر نے ایک ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اپنا ہی ریکارڈ 2003 میں توڑ دیا، فائنل سے قبل 1996 کے 523 رنز کے اپنے ہی ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیاتھا،انہوں نے 673 رنز بنائے جو کہ کسی ایک ورلڈ کپ میں اب تک کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ یہ ریکارڈ اب ویرات کوہلی نے 2023 میں توڑ دیا ہے، جنہوں نے اب تک 711 رنز بنائے ہیں، جو کسی ایک ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ ہے۔
ایک اور مماثلت یہ ہے کہ صرف تین بھارتی کپتانوں نے مردوں کے ون ڈے ورلڈ کپ میں سنچری اسکور کی ہے – کپل دیو، سورو گنگولی (تین) اور روہت شرما۔ آخری بار کسی ہندوستانی کپتان 2003 میں گنگولی نے کینیا کے خلاف 111* بنائے تھے۔ ایک کپتان کو اس فہرست میں شامل ہونے میں 20 سال لگے، جو روہت نے افغانستان کے خلاف 131 رنز بنا کر اب قائم کیا تھا۔
ایک اور مماثلت یہ ہے کہ مردوں کے ورلڈ کپ کے صرف دو سیمی فائنل میں ہندوستانی بلے بازوں نے سنچریاں بنائی ہیں۔ 2003 میں، گنگولی پہلے بلے باز بن گئے جنہوں نے کینیا کے خلاف 111* رنز بنائے۔ بیس سال بعد، کوہلی کے ساتھ شریاس آئیر شامل ہوئے جب انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں اپنی سنچریاں بناتے ہوئے اس کارنامے کو دہرایا۔
آشیش نہرا نے 2003 میں اور محمد شامی نے 2023 میں متعلقہ ورلڈ کپ میں ریکارڈ توڑے۔ نہرا نے انگلینڈ کے خلاف 6-23 کے ساتھ تیز گیند بازوں کی طرف سے بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار درج کئے۔ یہ مردوں کے ورلڈ کپ میں ہندوستانی گیند باز کے بہترین اعداد و شمار بھی تھے۔ یہ ریکارڈ 20 سال تک قائم رہا، شامی نے ممبئی میں سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف 7-57 سے اس کارنامے کو پیچھے چھوڑ دیا، جو فارمیٹ میں کسی بھی ہندوستانی گیند باز کی بہترین ون ڈےکشش ہے۔
کرکٹ ورلڈکپ فائنل،خاص مہمان مدعو،دعا لیپا کی پرفارمنس،بھارتی فضائیہ کا شو
اب اور بھی دیکھیں کہ اس وقت بھارت کے ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ 2003 ورلڈ کپ کے لیے نامزد وکٹ کیپر تھے۔ وہ ہندوستانی ٹیم کے نائب کپتان بھی تھے، کے ایل راہول نے اس بار یہ کردار ادا کیا تھا۔
یہ دونوں بھارت کے لیے ورلڈ کپ میں سنچری بنانے والے واحد وکٹ کیپر بھی ہیں، حالانکہ ڈریوڈ نے 1999 میں سری لنکا کے خلاف 145 رنز بنائے تھے۔ راہول نے 2023 میں ہالینڈ کے خلاف 102 رنز بنائے تھے۔
آسٹریلیا کے لیے، دو لیفٹیز نے 2003 میں بیٹنگ کا آغاز کیا، ایڈم گلکرسٹ اور میتھیو ہیڈن نے نئی گیند کا سامنا کیا۔ 2023 میں، دو ساؤتھ پاز ڈیوڈ وارنر اور ٹریوس ہیڈ دوبارہ اننگز کا آغاز کریں گے۔
اس سے آگے چلیں
رکی پونٹنگ نے 2002 میں شادی کی اور 2003 میں ورلڈکپ جیتا تھا۔ایم ایس دھونی نے 2010 میں شادی کی اور 2011 میں ورلڈکپ جیتا تھا۔ایون مورگن نے 2018 میں شادی کی اور 2019 میں ورلڈکپ جیتا تھا۔
پیٹ کمنز نے 2022 میں شادی کی۔اب 2023 میں ورلڈکپ ٹرافی سامنے ہے۔
کرکٹ کے 14 ویں ورلڈکپ 2027 کے 3 میزبان،14 ہی ٹیمیں،فارمیٹ تبدیل
یہ تو وہ مماثلتیں ہیں،جنہوں نے بھارتی ٹیم اور ہدوستانی فینزکی نیندیں اڑادی ہیں لیکن موجودہ آئی سی سی ورلڈکپ موجودہ بھارتی حکومت کا سٹیج کردہ ہے،الیکشن کے قریب اس کے لئے یہ آب حیات بنا ہوا ہے،اس کی جیت کیلئے بہت کچھ ہورہا ہے اور ابھی ہونا ہے۔یہ بات بھارت کیلئے تسلی بخش ہوگی اور دوسری بات یہ کہ گزشتہ 3 ایونٹس سے ہر بار میزبان ملک ہی ورلڈکپ جیت رہا ہے۔یہ سلسلہ 2011 میں بھارت نے شروع کیا تھا اور اب وہ دہرانا چاہے گا،یہ 2 مماثلتیں اوپر بیان کردہ 12 مماثلتوں پر شاید باھری پڑیں۔اس لئے وہ مطمئن ہیں۔
کمزور سری لنکا کا انجام،حکوت وقت جے شاہ کے قدموں میں گرگئی،سرعام معافی کی صدائیں