کرک اگین رپورٹ۔بھارت کی شکست ماتم میں،آسٹریلیا کیلئے پینک بٹن دب گیا،رمیز راجہ اور وکرام گپتا کا تبصرہ بھی ساتھ۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان 2 برس قبل 2022 میں تاریخ میں پہلی بار ہوم سرزمین پر کلین سوئپ ہوا۔مقابل ٹیم انگلینڈ تھی اور کپتان بین سٹوکس تھے۔ادھر ناکام کپتان بابر اعظم تھے،جب پاکستان 2022 کی 3 ٹیسٹ میچزکی ہوم سیریز میں 0-3 سے ہارگیا۔اب 2 برس بعد بھارت کےساتھ یہی کچھ ہوا۔2024 میں وہ نیوزی لینڈ سے گھر میں وائٹ واش ہوگیا،اس کے ساتھ بھی پہلی بار ہوا۔بھارت کی ٹیسٹ ہسٹری پاکستان سے 20 برس زیادہ پرانی ہے ۔کرکٹ کی دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے۔تینوں فارمیٹ کی ٹاپ رینک نمبرز میں ہے۔گزشتہ 2 ورلڈ ٹیسٹ چیمئن شپ کا فائنل کھیل چکا،اس بار بھی امیدوار ہے۔سیریز سے قبل ڈبلیو ٹی سی پوائنٹس ٹیبل پر نمبر ون چلا آرہا تھالیکن پھر کیا ہوا۔اس سب کے ہوتے ہوئے بھی بھارت ہارگیا۔
بھارت کی شکست انٹرنیشنل کرکٹ میں بڑا دھماکا ہے اور اس نے سب کی توجہ پالی ہے۔بھارت میں ماتم ہے۔کپیل دیو،سنیل گاواسکر ،سنجے منجریکر،سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈریوڈ جیسے نام افسوس کا اظہار کررہے ہیں۔ابھی تک قابل یقین اور ناقابل یقین کیفیت میں ہیں۔بابر اعظم اور روہت شرما ایک جیسے ہوگئے ہیں اور سوشل میڈیا پر کل تک پاکستان کا مذاق بنانے والے آج خود مذاق بن چکے ہیں۔
پاکستان کے سابق کپتان،سابق چیئرمین پی سی بی اور معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ نے اپنے یوٹیوب چینل رمیز سپیک پر کہا ہے کہ کرکٹ رلاتی بھی ہے،ہنساتی بھی ہے اور پھر سے کھڑا بھی کرتی ہے۔یہ بھارت کیلئے ویک اپ کال ہے اور نیوزی لینڈ کرکٹ ہسٹری کی سب سے بڑی جیت ہے۔کیویز نے بھارت میں جاکر سپنرز،پیسرز کا بہترین استعمال کیا اور اس کے بیٹرزنے ذمہ دارانہ اننگز کھیلیں،اب سار نزلہ بھارت کے سینیئرز پر گرے گا۔
بھارت گھر میں پہلی بار وائٹ واش ہوگیا،کیویز نے ممبئی ٹیسٹ بھی جیت لیا
بھارت میں پینک بٹن دب گیا ہے۔زیادہ میچ پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے راہول اور جورل دونوں آسٹریلیا جائیں گے۔ دونوں کیپر بلے باز منگل کی صبح (5 نومبر) کو دوسرے چار روزہ میچ کے لیے دستیاب ہوں گے، جو 07 نومبر سے میلبورن میں ہونے والا ہے۔دھرو جورل نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کوئی میچ نہیں کھیلا۔ جبکہ کے ایل راہل کو پونے اور ممبئی میں آخری دو میچوں سے باہر کردیا گیا تھا۔دونوں کی بری یاد آئی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق کے ایل راہول اور دھرو جورل میلبورن میں اپنے دوسرے پریکٹس میچ کے لیے انڈیا اے ٹیم میں شامل ہونے کے لیے آسٹریلیا جائیں گے۔
بھارتی صحافی وکرام گپتا کہتے ہیں کہ 1933 میں بھارت نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا تھا،پہلی بار وائٹ واش ہوگیا،اسے سمجھنے کیلئے دیکھنا ہوگا۔بیٹنگ تو بڑی دیر سے نہیں چل رہی تھی۔ویرات کوہلی کافی عرصے سے ناکام تھے،کبھی کبھار 2 سے 3 نام بچاجاتے تھے۔جیسی وال نے رنز نہیں کئے لیکن بیٹنگ میں مشکل میں تھے۔کوچ گوٹم گمھیر سے بھی پوچھا جائے گا کہ آپ نے کیا کیا،پہلے کیا آیا،انڈا یا مرغی،مجھے نہیں علم کہ روہت سے کپتانی اور بیٹنگ میں کیسے فلاپ ہوگئے۔اچانک سے ایسا کیا ہوا۔بی سی سی آئی سے بھی پوچھاجائے گاکہ ہاردک پانڈیا کو ڈومیسٹک کرکٹ پر مجبور کیا گیا لیکن کوہلی اور روہت شرما کوکیوں نہیں کہاگیا۔یہ دونوں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے 5 ٹیسٹ کی10 اننگز میں ناکام گئے۔یہ شکست آغاز ہے لیکن اگر بھارتی بورڈ نے شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند رکھیں تو یہی کچھ مزید بڑھے گا۔جب ہارتے ہیں تو غصہ چڑھتا ہے،شکوہ دوستوں سے ہوتا ہے۔بارڈر۔گاواسکر ٹرافی میں اب کچھ بی ہوسکتا ہے۔