دبئی،کرک اگین رپورٹ۔چیمپئنز ٹرافی ہاٹ ایشو بن گیا ہے۔منظرنامہ میں یہ واضح ہے کہ بھارت آخری حد تک جائے گا اور یہ کہنا کہ بال آئی سی سی کورٹ میں ہے،ٹھیک نہیں۔آئی سی سی در اصل کیا ہے۔بی سی سی آئی کا دوسرا نام آئی سی سی ہے اور آئی سی سی کا دوسرا نام بی سی سی آئی۔ویسے بھی یکم دسمبر سے بھارتی بورڈ کے موجودہ سیکرٹری جے شاہ آئی سی سی کے صدر بن جائیں گے اور کم سے کم 6 سال وہ ٹاپ ون رہیں گے۔ایسے حالات میں کیا توقع ہوگی۔ابھی کے حالات یہ ہیں کہ پاکستان کو سنگین نتائج اور 65 ملین ڈالرز کے پہلے نقصان کی اطلاعات میڈیا کے ذریعہ دی جارہی ہیں۔
پاکستانیئ میڈیا پر یہ بات چل رہی ہے کہ بھارت باہر ہوجائے اور اس کی جگہ سری لنکا کو شامل کرلیاجائے۔بھارتی میڈیا میں یہ بات اہم ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان سے واپس لی جائے اور اسے کہیں اور منتقل کرکے پاکستان کو باہر کیا جائے۔اب بی سی سی آئی جمع آئی سی سی کیلئے یہ دونوں آپشز قابل عمل نہیں ہونگے،کیونکہ پاکستان بمقابلہ بھارت کائونٹر سے بڑی رقم کائونٹر ہوتی ہے۔سوال یہ ہے کیا آئی سی سی پریشان ہے۔اس کا جواب کلیئر ہے کہ ہرگز پریشان نہیں۔اس کیلئے یہ سب غیر متوقع یا اچانک نہیں ہے۔
آئی سی سی ہنگامی میٹنگ طلب،چیمپئنز ٹرافی کیلئے نئی تجویز ،بھارت کا ایک میچ پاکستان میں
حقیقت یہ ہے کہ بھارت،آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ حکام آگاہ تھے۔آئی سی سی حکام کو معلوم تھا۔یہ پاکستان کا فرض تھا کہ وہ سال قبل سے اس پر بات کرتا لیکن آئی سی سی کے 4 سال کے 12 اجلاس میں پاکستان نے بھی سوال نہیں اٹھایا۔بھارت نے بھی از خود یقین دہانی نہیں کروائی۔
آئی سی سی اور پی سی بی کے پاس چند آپشنز رہ گئے ہیں۔ خاص طور پرتین ممکنہ منظرنامے ہیں۔
پہلا یہ کہ .پی سی بی ہائبرڈ ماڈل سے اتفاق کرے اور 15 میں سے پانچ میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں۔اس میں آخری لمحات میں پاکستان بمقابلہ بھارت میچ لاہور میں رکھنے اور پاکستان کے سیمی فائنل یا فائنل میں بھارت کے سامنے آنے کی صورت میں میچ پاجستان،دوسری صورت میں بھارت کے کسی بھی ٹیم سے سیمی فائنل یا فائنل کا میچ یو اے ای میں رکھنے کی ترمین آگئی ہے اور اس صورت میں پاکستان میں15 میں سے 12 میچز ہوسکتے ہیں۔بھارت کے 3 میچز یا ممکنہ طور پر ایک زائد باہر جاسکتا ہے۔
دوسرا یہ کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان سے باہر منتقل کر دی جائے، ایسی صورت میں پی سی بی مقابلے سے دستبردار ہو سکتا ہے۔
تیسرا یہ کہ . چیمپئنز ٹرافی کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے۔
ہر آپشن کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور پی سی بی دونوں پر سنگین اثرات مرتب ہونگے۔ پی سی بی کو آئی سی سی کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں آئی سی سی کی خاطر خواہ فنڈنگ میں کٹوتی بھی شامل ہے، اگر وہ واپس لے لیتا ہے۔ مزید برآں، چیمپئنز ٹرافی کو منتقل کرنے یا ملتوی کرنے کا مطلب ہوسٹنگ فیس کے طور پر ممکنہ طور پر 65 ملین امریکی ڈالرزسے محروم ہونا ہوگا، جو کہ پی سی بی کے لیے کافی رقم ہے۔ یہ نقصان اس بات پر مزید بڑھے گا کہ اس نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے تین مخصوص مقامات کراچی، راولپنڈی اور لاہور میں انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سنجیدہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی پر گہرے بادل،پاکستان میں شیڈول تین ملکی کپ بھی خطرے میں