عمران عثمانی۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان اگر ہوم گراؤنڈز میں بنگلہ دیش سے سیریز نہ ہارا ہوتا تو اب 26 دسمبر سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز اس کے لیے بڑی اہم ہوتی ۔ اس غیر متوقع شکست کے بعد پاکستان کے لیے اب یہ سیریز بے معنی سی ہے۔ جیتی تو بہرحال ایک فائدہ ہے کہ افریقہ کی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ جیتنے والی ٹیم بنے گی۔ ہاریں گے تو جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ جائے گی تو جنوبی افریقہ اور پاکستان کی اس سریز پر بھارت اور آسٹریلیا کی بھی بھرپور نگاہیں ہوں گی ،کیونکہ ان دونوں کا ٹیسٹ بھی 26 دسمبر سے میلبرن میں شروع ہو رہا ہے اور ان کا ایک ٹیسٹ مزید باقی ہے جبکہ پاکستان کے دو ہی ٹیسٹ ابھی باقی ہیں۔ آسٹریلیا کی اگلی سیریز سری لنکا میں ہونی ہے اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے عملی طور پہ مزید کچھ کرنا باقی نہیں رہے گا تو بھارت اور آسٹریلیا کی سیریز کا جو بھی رزلٹ ہوا اس کے بعد یقینی طور پر اگر جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ہرا دیا تو بھارت آسٹریلیا میں سے ایک ٹیم کے باہر ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔
پاکستان کا پہلا ٹیسٹ سپر سپورٹ پارک سنچورین میں ہے۔یہ میدان پاکستان کے لیے کبھی اچھا نہیں رہا۔ یہاں کھیلے گئے تین ٹیسٹ میچز. جی ہاں! اب تک تین ٹیسٹ میچز یہاں پاکستان نے کھیلے ۔تینوں میں شکست ہوئی ہے۔ پہلی بار 2007 میں پاکستان کی ٹیم نے یہاں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا اور 313 اور پھر دوسری اننگ میں 302 رنز بنانے کے باوجود ٹیم کو شکست ہوئی۔ جنوبی افریقہ سات وکٹ سے کامیاب ہوا۔دوسرا ٹیسٹ یہاں جنوری 2013 میں کھیلا گیا۔ پاکستان اننگ اور 18 رنز سے ہار گیا۔ جنوبی افریقہ کے بنائے گئے 409 رنز ہی بھاری پڑے۔ 156 اور 235 پاکستان کا مجموعی سکور رہا ۔اب تک کا آخری ٹیسٹ یہاں اتفاق سے 2018 میں باکسنگ ڈے ٹیسٹ ہی تھا ۔26 دسمبر 2018 سے شروع ہوا اور پاکستان کی ٹیم یہ ٹیسٹ 6 وکٹ سے ہار گئی۔ پاکستان کی ٹیم 181 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔جنوبی افریقہ کو جواب میں 223 پر آؤٹ کیا ۔بابرعظم نے 71 رنز بنائے جو اس وقت اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم اگرچہ معمولی برتری لے گئی تھی لیکن اس نے اس کے باوجود پاکستان کو 190 رنز پر باہر کر دیا۔ اس بار شان مسعود نے 65 رنز کی اننگز کھیلی۔ شاہین افریدی نے یہاں بولنگ کرتے ہوئے چار وکٹیں لی تھیں لیکن بات یہ ہے کہ وہ اس وقت ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔ جنوبی افریقہ نے مطلوبہ ہدف چار وکٹ پر پورا کر کے چھ وکٹ سے جیت لیا۔
اہم بات بتانے والی یہ بھی ہے کہ آخری دو ٹیسٹ یعنی 2018 اور 2013 کے میچز تین دن کے اندر ختم ہوئے یعنی پاکستان کی ٹیم زیادہ کھڑی نہیں ہو سکی ۔پاکستان کا کوئی بیسٹمین اس گراؤنڈ میں اج تک ٹیسٹ سنچری اسکور نہیں کر سکا ہے تو سنچورین سے ٹیسٹ کے حوالے سے اچھی یادیں نہیں ہیں اور جنوبی افریقہ میں جتنا بھی اسان نہیں ہے۔