کینبرا،لاہور:کرک اگین رپورٹ
ابرارپرتھ ٹیسٹ سے باہر،سیریز کا فیصلہ کل،متبادل کیلئے کسے کال،مزید تباہی جانیں۔ابرار احمد کی ایم آر آئی رپورٹ جیسے بھی آئی،پرتھ کے پہلے ٹیسٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔ان کی رپورٹ نے تو اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف پوری سیریز سے باہر ہوتے ہیں یاصرف پہلے ٹیسٹ میچ سے،اس کا فیصلہ اگلے 12 سے 16 گھنٹوں میں ہوجائے گا لیکن چونکہ پاکستان کو بہرحال وہ پہلے ٹیسٹ میں دستیاب نہیں ہیں،اس لئے ان کے متبادل پر کام جاری ہوگیا ہے۔
ابرار احمد کیچوٹ کی حد واضح نہیں ہے، لیکن صحت یابی کی مدت جو اسے 14 دسمبر سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ کے لیے دستیاب دیکھتی ہے، اسے انتہائی غیر حقیقی سمجھا جاتا ہے۔ بقیہ سیریز میں ان کی شمولیت کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے، سمجھا جاتا ہے کہ پی سی بی متبادل تلاش کر رہا ہے۔
کینبرا میں پرائم منسٹر الیون کے خلاف وارم اپ میچ کے تیسرے دن ابرار 27 اوورز کرانے کے بعد میدان سے باہر چلے گئے جس میں انہوں نے 80 رنز دے کر مارکس ہیرس کی وکٹ حاصل کی۔ ہفتہ کو ایم آر آئی اسکین رپورٹ میں وہ سنگین چوٹ سے کلیئر ہو بھی گئےتو صحت یابی کی ٹائم لائن پہلے ٹیسٹ سے باہر کرےگی۔
پاکستان کے موجودہ اسکواڈ میں بائیں ہاتھ کے اسپنر نعمان علی کا ماہر اسپن کا آپشن موجود ہے۔ نعمان نے 15 ٹیسٹ کھیلے ہیں اور 47 وکٹیں حاصل کی ہیں، بنیادی طور پر سست، باؤلنگ کے انداز کے لیے زیادہ سازگار ہیں۔ پرتھ کے اوپٹس اسٹیڈیم کے لئےوہ ابرار کا متبادل نہیں ہوں گے، لیکن جب تک پاکستان کسی ہنگامی متبادل کو کال نہیں کرتا، نعمان کے کھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
بگ بیش کے لئے اسامہ میر آسٹریلیا میں موجود ہیں لیکن ان کے پاس ایک ٹیسٹ کا تجربہ ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں موجود آف سپنر ساجد خان کو بھی تیاری کا کہدیا گیا ہے۔
پاکستانی اسپنر ابرار احمدزخمی،ایم آر آئی کیلئے ہسپتال منتقل
پاکستان تاریخ کے بد ترین سپن دور سے گزر رہا ہے۔پی سی بی کی نااہلی اور اقتدارکی لڑائی میں حالت یہ ہے کہ پہلی لائن کے بائولرز میں ابرار احمد،نعمان علی اور ساجد خان ہیں،جن کے پاس سرے سے تجربہ کی کمی اور وارئٹی کی نااہلی ہے۔قائداعظم ٹرافی میں کارکردگی کی بنیاد پر کال اپ کے انتخاب کےلئے اسی طرح غیر متاثر کن نام ہیں۔ ٹورنامنٹ میں سب سے نمایاں اسپنرس کے حالات یہ تھے، 35 سالہ کاشف بھٹی نے 25.52 کی اوسط سے 23 وکٹیں حاصل کیں۔ نعمان 23.04 پر 22 کے ساتھ اگلے نمبر پر تھے، اس کے بعد ایک اور 35 سالہ زاہد محمود (41.50 پر 22وکٹ کے ساتھ تھے۔
کیا یہ پرفامرز ہیں،کیا یہ مستقبل ہے۔شاداب خان نے آخری ٹٰسٹ 2020 میں کھیلا تھا۔