نئی دہلی،کرک اگین رپورٹ
بگ بریکنگ نیوز،بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایجنڈے میں دورہ پاکستان کی منظوری شامل۔تبدیلی کی فضا پکی ہورہی ہے،بہت سی باتیں اور معاملات بہت کچھ واضح کررہے ہیں،پاکستان کے اندرونی منظرنامہ کی تصویر کشی بی واضح ہورہی ہے،اسی تناظر میں ٖیر ملکی نقل وحرکت کو پرکھاجاسکتا ہے۔
تمہید تھوڑی مشکل ،شاید مبہم لگے لیکن آنے والا مضمون سب کچھ واضح کردے گا۔سب سے پہلے اس نیوز کی جانب بڑھتے ہیں،جس کی بنیاد پر یہ منظرنامہ سکرین پر گہراہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
کرکٹ ک ی معروف ویب سائٹ کرک بز نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے سالانہ ایجنڈے کی منظوری میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کو بھی شامل کرلیا ہے۔بورڈ کی جنرل کونسل میٹنگ 18 اکتوبر کو ہوگی،جس میں کئی اہم معاملات کے ساتھ بھارتی کرکٹ کی سالانہ مصروفیات کی تفصیلات شیئر ہوتی ہیں اور اس کی منظوری لی جاتی ہے۔اگلے سال میں ویمنز ایونٹ،انڈر19 کپ،ایشیا کپ اور ورلڈ کپ ہیں،ان میں آئی سی سی ایونٹس بھی ہیں۔اگلے سال کا ایشیا کپ ورلڈکپ سے قبل پاکستان میں شیڈول ہے۔
بہت عرصہ بعد بھارتی بورڈ نے اپنے ایجنڈے میں دورہ پاکستان کو رکھا ہے،اس سے قبل ایجنڈے کا حصہ ہی نہ ہوتا تھا۔کرک بز کے مطابق متعدد بار رابطہ کرنے پر بھارتی بورڈ کے ایک عہدیدار نے وہی روایتی بیان دیا ہے کہ حکومت کی منظوری سے دورہ مشروط ہوگا لیکن بی سی سی آئی کا انداز اور نوٹ اس بار کچھ اور ہی اشارہ کررہا ہے۔
ورلڈ کپ اکتوبر،نومبر 2023 میں بھارت میں شیڈول ہے۔پاکستان نے بھی دورہ کرنا ہے۔اس سے قبل 50 اوورز کا ایشیا کپ پاکستان میں شیڈول ہے ،جس میں تمام ایشین ٹیمز کو کھیلنا ہے۔
کہانی کیا دکھائی دیتی ہے
گزشتہ سال ستمبر میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے پاکستان کے دورے جس انداز میں ختم کئے تھے،تھوڑی سی بھی باریک بینی کی اہیلت رکھنے والا سمجھ سکتا تھا کہ ایسا کیوں ہوا۔پھر نومبر 2021 ہی میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے اچانک یہ اعلانات کئے کہ وہ2022 میں دگنی کرکٹ کھیلنے پاکستان آئیں گے ،وہ بھی کوئی اچانک نہ تھا،نظر رکھنے والے چونک گئے تھے۔یہ وہ وقت تھا جب پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی بنیاد رکھ دی گئی تھی۔تیاریاں زور پکڑ رہی تھیں۔پھر ہم نے دیکھا کہ آسٹریلیا سابقہ حکوکت کےدور میں پاکستان آیا۔راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف سنٹرز میں اس نے میچز کھیلے۔ملک کا سابق کپتان،اس وقت کا وزیر اعظم سابق کرکٹر ہوتے کسی میدان میں نہ آسکا۔انگلینڈ کی ٹیم جب کھیل گئی تو ہر چیز بدل گئی تھی۔آگے کے پلانز بھی سامنے ہیں۔ایسے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اگلے سال ایشیا کپ کے لئے اپنی ٹیم کے دورے کو جنرل کونسل کی سالانہ میٹنگ میں رکھنا،منظوری لینا یہ بتانے کےلئے کافی ہے ہے کہ 2021 کے شروع کا وہ پلان کہ باہمی روابط بحال ہوں،کرکٹ شامل ہو،اس کا آغاز لگتا ہے۔غیر ملکی ٹیمیں اب پاکستانی سفر میں کوئی عذر نہیں تراش رہی ہیں۔
گزشتہ دنوں رمیز راجہ چیئرمین پی سی بی نے بھی کہا تھا کہ بھارت کے دورہ پاکستان کے لئے صرف ادھر سے ہی نہیں،ہماری جانب سے بھی مسائل ہیں،ادھر بھی دیکھنا پڑے گا،ہمیں بیٹھ کر حل نکالنا ہوگا۔
پاک،بھارت کرکٹ بحالی کے لئے کریکٹرپھرمتحرک،اصل منصوبہ کیا،کامیاب کیسے ہوگا
کرکٹ کا یہ منظرنامہ اگر آگے چل کر ایسے ہی کلیئر ہوتاہے تو ہم ابھی سے جان لیں کہ پاکستان کے اکائی ریڈار پر اس سال پریل تک جو کچھ تھا اور جوکوئی بھی تھا،اس کا آگے بھی کوئی امکان نہیں ہے۔اس کا نہ ہونا یا نہ آنا ہی ممکنہ طور پر ان تمام منصوبوں کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
بھارت نے اتفاق سے آخری بار 2008 میں دورہ جو کیا تھا،وہ ایشیا کپ کے لئے ہی تھا۔