کراچی،کرک اگین رپورٹ
کپتان اور کوچ کی طلبی یا بے اعتمادی،بابر اعظم شدید ناراض،مرضی کے پلیئرپر کامیاب سٹینڈ۔،کرک اگین کی خبر کی قریب تصدیق ہوگئی ہے۔پاکستانی کپتان بابر اعظم پلیئنگ الیون میں حسن علی کو شامل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے ساتھ مل کر کپتان نے عبوری سلیکشن کمیٹی سے ملاقات کی۔یہ ملاقات کمزور کپتانی،کمزور کوچنگ اور کمزور فیصلوں کی غمازی کرتی ہے۔
انتہائی مصدقہ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حسن علی کے حوالہ سے سلیکشن کمیٹی اراکین کو اختلاف تھا لیکن بہر حال وہ کل سے نیوزی لینڈ کے خلاف شروع ہونے والے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں جگہ بنالیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہایت فخر کے ساتھ تھوڑی دیر قبل ایک ویڈیو جاری کی ہے،جس میں بتایا گیا ہے کہ عبعری سلیکٹرز نے کپتان اور ہیڈ کوچ سے ملاقات کی،یہ نہ صرف دکھائی گئی ہے بلکہ اس میں شاہد آفریدی کے کچھ کلمات بھی شامل ہیں۔کیا یہ درست ہواہے؟شاہد آفریدی اگر آج کپتان ہوتے اور ثقلین مشتاق ہی ان کے کوچ ہوتے اور پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی پورےجھتے کے ساتھ آکر میچ کی رات ان کے پاس بیٹھ جاتی اور پھراس ملاقات کی فوٹیج جاری کی جاتیں تو کیا شاہد آفریدی کو بطور کپتان یہ قبول ہوتا۔کیا اس میں ان کی عزت نفس مجروح نہ ہوتی،اس لئے بھی کہ سلیکٹرز کا کام اسکواڈز کا انتخاب کرنا ہے۔پلیئنگ الیون بنانا ان کا کام نہیں ہے۔ایسا پہلی بار دیکھاجارہا ہے کہ ایک کپتان کے سر پر ایک عبوری چیف سلیکٹر اپنے پورے لائو لشکر کے ساتھ سوار ہے اور پی سی بی فخر سے اس کی تشہیر کررہا ہے۔گویا کپتان پر عدم اعتماد ہے۔گویا کپتان اس قابل ہی نہیں ہے کہ 11 کھلاڑی منتخب کرواسکے۔
دوسرا ٹیسٹ کل سے،گرین پچ،پیسرز اہم،حسن علی پر کپتان بضد
بابر اعظم کو یہ بات اچھی طرح محسوس ہوئی ہے،اس لئے انہوں نے حسن علی کےمعاملہ پر اسٹینڈلیا ہے اور ساتھ میں فوٹیج میں ان کا سنجیدہ چہرہ بھی پڑھاجاسکتا ہے کہ وہ کتنے خوش ہیں۔ذمہ دار ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وہ شاہد آفریدی کی قیادت میں کام کرنے والی اس عبوری سلیکشن کمیٹی سے ناخوش ہیں،انہوں نے اس انداز کی میٹنگ پر غم وغصہ کا اظہار کیا ہے۔
جیسا کہ کرک اگین اس سے قبل یہ نیوز دے چکا ہے کہ حسن علی کی شمولیت کے لئے بابر اعظم بضد ہیں۔اب نسیم شاہ کی واپسی مشکل بن جائے گی۔میر حمزہ کھیلیں گے۔
کرک اگین کا ماننا ہے کہ 2 جنوری سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میں اپنی مرضی کی سلیکشن کی کوشش،پچ کے حوالہ سے اپنی مرضی کی ڈائریکشن دینے کے بعد سلیکٹرز نے دوسرے ٹیسٹ کو دائو پر لگادیا ہے۔اوپر سے کپتان کا رہا سہا اعتماد اس انداز میں بکھیر کر مزید حالات خراب کردیئے ہیں۔یوں ہلکی گراسی پچ پاکستانی بیٹرز کے لئے ایک بڑی شکار گاہ بن سکتی ہے،جہاں پاکستان کے کم تجربہ کار گیند بازوں کے مقابلہ میں کیویز اٹیک زیادہ موثر ہوگا۔یہ سب اس لئے ہوگا کہ ٹیم کی مرضی،منیجمنٹ کی پلاننگ،کپتان کی حکمت عملی اور سلیکشن کے مقابل آکر یہ نقصان اٹھایا جاسکتا ہے۔
کیا تجربہ کرنے والوں کو علم ہے کہ پاکستان گزشتہ 20 برس سے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز جیت نہیں سکا ہے۔2002 کے بعد کی 2 سیریز میں سے ایک پاکستان ہارا،ایک ڈرا کھیلا،یہ دونوں عرب امارات میں سیریز ہوئی تھیں۔
ملتان تو مسلسل چمک رہا،پی سی بی رجیم نے نیوزی لینڈ ٹیسٹ کیوں چھینا،مخصوص ایجنڈا