کرک اگین رپورٹ۔چیمپئنز ٹرافی2008 بھی پاکستان سے ایسی ہی جنوبی افریقا منتقل ہوئی،اگلا سسپنس کب ختم ہوگا۔چیمپئنز ٹرافی 2025 کیلئے سسپنس جاری ہے۔اب معاملات آگے بڑھنے لگے ہیں۔پاکستان بھارت کی روایتی سیاسی حربہ بازی کو دیگر ممالک غیر دلچسپی سے دیکھ رپے ہیں،اس لئے کہ اس کے اختتامی پیج کا ان کو علم ہے۔یہاں پاکستان میں ایک گروہ یہ کام بھی کررہا ہے کہ سیاسی جماعت یا اس کا سربراہ بھارت سے بات کرے،یہ فلم بھی پرانی ہے لیکن ایک بات کلیئر ہے کہ بھارت پاکستان کو کہاں سے کہاں لے آیا ہے۔اب سے 4 برس قبل مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قانون سازی ہونے کے بعد پاکستان کا اعلان تھا کہ وہ بھارت سے کسی بھی قسم کی بات یا معاملات آگے نہیں بڑھائے گا جب تک کہ کشمیر کا معاملہ سابقہ پوزیشن پر بحال نہیں ہوتا،اب وہ تو بحال نہیں ہوا،الٹا پاکستان ہی بھارت کو آئی سی سی ایونٹ کیلئے اپنے ملک لانے کی منتوں پر مجبور ہے۔یہ سب کیوں ہے اور کیا ہے۔اسے سمجھنا ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ماضی میں کبھی بھی مضبوط سٹیئنڈ نہیں لیا،نتیجہ میں آج کے سٹینڈ کو کون سنجیدہ لے گا۔یہی ہر ایک کو شک ہے،اس لئے سابق کرکٹرز تک یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کب حیران کن موقف لے گا۔جہاں تک پاکستان کے موقف کی بات ہے تو سادہ سی بات ہے کہ پاکستان کے پاس صرف 2 آپشن ہیں۔پہلا یہ کہ ہائبرڈ ماڈل قبول کرے،دوسرا یہ کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے دستبردار ہوجائے۔باقی یہ دعوے کہ پاکستان بھارت کے خلاف آئندہ آئی سی سی ایونٹ میں نہیں کھیلے گا،اس پر عمل درآمد مشکل ترین ہوگا،ہاں پاکستان اتنا ہی کرلے کہ اگلے برسوں میں بھارت میں شیڈول آئی سی سی ایونٹس میں نہ جائے،یہ کرسکتا ہے لیکن وقت آنے پر اس پر سمل بھی کرسکے تو،کیونکہ ماضی میں یہ اس پر بھی کھڑے نہیں ہوسکے تھے۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 خطرے میں ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے درمیان کشیدگی نے ٹورنامنٹ کے مقام اور قابل عمل ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر میچوں کے انعقاد پر ثابت قدم ہے، جب کہ بی سی سی آئی اس بات پر قائم ہے کہ بھارت دیرینہ سیکیورٹی اور سیاسی خدشات کی وجہ سے پاکستان کا سفر نہیں کرے گا۔اگر پی سی بی اور بی سی سی آئی کسی سمجھوتہ پر نہیں پہنچ سکتے ہیں، تو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کو کسی غیر جانبدار مقام، جیسے یو اے ای یا سری لنکا میں منتقل کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس سے تمام شریک ٹیموں کو سفری پابندیوں کے بغیر مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن یہ پاکستان کے کرکٹ بورڈ کو بھی مایوس کر سکتا ہے، جس نے اپنی سرزمین پر بڑے ایونٹس کی میزبانی کے حق کے لیے لابنگ کی ہے۔وقت ختم ہونے کے ساتھ، اگر جلد ہی کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کے 2025 ایڈیشن کو منسوخ کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ یہ سخت اقدام بین الاقوامی کرکٹ کے لیے کافی دھچکے کی نمائندگی کرے گا اور دنیا بھر کے شائقین کے لیے ایک بڑی مایوسی کا باعث ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ پیر 11 نومبر 2024 کا ایک خط ایک میل کے ذرعیہ بھیج چکا ہے،وہی موقف ہے کہ بھارت نہ آیا تو ہائبرڈ ماڈل نہیں مانیں گے،کہیں اور کسی ایونٹ میں بھارت کے خلاف آئندہ نہیں کھیلیں گے
آئی سی سی کے لیے گھڑی ٹک ٹک کر رہی ہے، کیونکہ وہ ہندوستان کے سیکورٹی خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کے میزبانی کے حقوق کا احترام کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ابھی کے لیے، دنیا بھر کے کرکٹ شائقین سسپنس کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں، اس امید پر کہ کھیل کے سب سے زیادہ متوقع ٹورنامنٹ میں سے ایک کو بچانے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔
اگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا تو ہیمپیئنز ٹرافی 2025 کے مکمل طور پر جنوبی افریقہ میں منعقد کیے جانے کا امکان ہے۔بی سی سی آئی نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کا سفر نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے باضابطہ طور پر آئی سی سی کو آگاہ کیا ہے۔ اس نے شیڈول کے اعلان کی تقریب کو ملتوی کرنے پر مجبور کیا، جو پیر (11 نومبر) کو ہونا تھا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اگر پی سی بی ایک ہائبرڈ ماڈل پر راضی نہیں ہوتا ہے جس کے تحت ہندوستان کے میچز متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں سے کسی ایک جگہ پر کھیلے جائیں گے۔
اور یہ نیا کام نہیں ہوگا
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی2009 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ میں 22 ستمبر اور 5 اکتوبر کے درمیان ہوا۔اصل میں، ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان میں 2008 میں ہونا تھی لیکن سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اسے جنوبی افریقہ منتقل کر دیا گیا۔
چیمپئنز ٹرافی،میڈیا پر جاری شور چھوڑیں، عالمی عدالت نہ بائیکاٹ،جو ہونا ہے،ابھی جان لیں
ٹورنامنٹ اصل میں پاکستان میں 11 اور 28 ستمبر 2008 کے درمیان لاہور اور کراچی میں ہونا تھا۔ آئی سی سی نے کئی شریک ممالک کی طرف سے ظاہر کردہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے ٹورنامنٹ ملتوی کر دیا۔ 24 جولائی 2008 کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اعلان کیا کہ یہ ٹورنامنٹ آخر کار پاکستان میں ہی ہوگا، اس کے باوجود کہ آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں نے ملک کے دورے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ 22 اگست 2008 کو جنوبی افریقہ نے اعلان کیا کہ وہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی میں حصہ نہیں لے گا۔ دو دن بعد، 24 اگست 2008 کو آئی سی سی نے اعلان کیا کہ ٹورنامنٹ اکتوبر 2009 تک ملتوی ہو گا۔
پاکستانی خط پر آئی سی سی کا پہلا رد عمل آج آنا ہے
فروری 2009 میں اپنے اجلاس میں، آئی سی سی بورڈ نے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ٹورنامنٹ کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت سری لنکا پسندیدہ متبادل میزبان تھا مارچ 2009 میں، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹوز کی کمیٹی نے آئی سی سی بورڈ کو سفارش کی کہ ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ میں منعقد کیا جائے کیونکہ یہ خدشات تھے کہ ستمبر اور اکتوبر کے دوران سری لنکا میں موسم کی وجہ سے بہت سارے میچزضائع ہو سکتے ہیں۔آئی سی سی بورڈ نے اس سفارش کی توثیق کی۔
چیمپئنز ٹرافی،پاکستانی میڈیا میں شور،پی سی بی کا آئی سی سی کو الٹ جواب،اگلا دلچسپ منظرنامہ