کراچی۔کرک اگین رپورٹ۔چیمپئنز ٹرافی،پہلا میچ،پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ،پلیئنگ الیون،منظرنامہ،کراچی کی پچ،ٹاس،سپنرز۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا پہلا میچ کل 19 فروری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلاجائے گا۔ٹاس دوپہر ڈیڑھ بجے اور میچ 2 بجے دوپہر شروع ہوگا۔پاکستان دفاعی چیمپئن ہے اور یہ آئی سی سی ایونٹ 8 برس بعد پھر سے ہورہا ہے اور یہ 9 واں ایڈیشن ہے۔پاکستان 1996 کے بعد 29 سال کے عرصے میں کسی بھی پہلے آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔
آئی سی سی کا گزشتہ ففٹی اوورز کا ورلڈکپ 2023 کے آخر میں بھارت میں تھا،جہاں پاکستان سیمی فائنل تک نہیں کھیل سکا تھا اور اس کے بعد س کپتان تبدیل ہوئے اور اب محمد رضوان کی کپتانی میں پاکستان کھیل رہا ہے۔جس نے گزشتہ چند ماہ میں آسٹریلیا،زمبابوے اور جنوبی افریقا میں ون ڈے سیریز جیتی تھیں لیکن ہوم کنڈیشن میں 3 ملکی کپ میں 2 بار نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد سوالات میں گھرا ہے۔آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی اس کے فوائد اور نقصانات کے ساتھ آتی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے یہ فوائد اور نقصانات اس سے بھی زیادہ سخت ہیں۔
کل رات کراچی میں رات کیسی ہوگی۔جیت کا مطلب سکون ہوگا۔بھارت کے اگلے میچ کا دبائو کم ہوگا،سیمی فائنل کی امیدیں زیادہ ہونگی لیکن اگر کراچی میں کل رات ہی ہارگئے تو پھر کیا منظر ہوگا۔اس کے بعد، چیمپئنز ٹرافی تقریباً ایک ناک آؤٹ مقابلے کی طرح ہ ہوگی 19 فروری کو افتتاحی رات نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ایک چھوٹی سی شکست کے بعد سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے دوسری ٹیموں کے نتائج پر انحصار ہوگا۔ یہ سب مل کر انتہائی دباؤ لائے گا۔پاکستان پہلا میچ ہاراتو تورنامنٹ کو آگ لگ جائے گی لیکن اگر جیتا تو ٹورنامنٹ کو پر لگ جائیں گے۔
پاکستان اب تک تمام آٹھ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کھیل چکا ہے۔ چار بار گروپ مرحلے میں باہر ہوئے تھے اور تین بار سیمی فائنل میں پہنچے تھے،ایک بار سیمی فائنل کے ساتھ فائنل اور چیمپئن بنے۔مجموعی طور پر چیمپئنز ٹرافی میں 23 میچ کھیلے ہیں، جن میں سے 11 جیتے ہیں اور 12 ہارے ہیں۔ ٹورنامنٹ میں اپنے آخری پانچ میچوں میں سے چار جیتے ہیں اور ایک میں شکست کھائی ہے۔محمد یوسف چیمپئنز ٹرافی میں 48.40 کی اوسط سے 484 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور شاہد آفریدی 30.50 کی اوسط سے 14 زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔
پاکستان کے مسائل
حارث رئوف کی مکمل فٹنس اور ردھم درکار ہے۔صائم ایوب کی عدم دستیابی کے بعد فخرزمان کے ساتھ بابر اعظم اوپنر ہیں لیکن ناکام جارہے ہیں۔فخرزمان کی مسلسل فارم درکار ہے۔اسپنرز کی کمی ہے۔اکلوتے سپیشلسٹ سپنر ابرار احمد کی 7 ون ڈےمیچز میں 13 وکٹیں ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی تاریخ میں بلیک کیپس سے کبھی جیتے نہیں۔تمام 3 میچزمیں شکست ہوئی ہے۔
پاکستان الیون۔فخر زمان، بابر اعظم، سعود شکیل، محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر)، سلمان علی آغا، طیب طاہر، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، ابرار احمد اور حارث رؤف۔فہیم نہ کھیلے تو یہ خوشدل شاہ کو لاسکتے ہیں۔
ٹاس،پچ،موسم ۔آئی سی سی پچ کی انچارج ہے اور یقینی طور پر ایسی پچ سامنے آسکتی ہے،جس پر میچ پھنسے گا۔سپنرز اور پیسرز دونوں کیلئے مواد ہوگا لیکن بیٹرز کیلئے بھی کافی چیزیں ہونگی۔ٹاس جیتنے والی ٹیم بائولنگ کو ترجیح دے سکتی ہے۔موسم بہتر ہوگا۔
نیوزی لینڈ اپنی اس لائن پر چلے گا،جس نے پاکستان میں مسلسل فتوحات نام کی ہیں۔اسپن اٹیک اس کا خاصا ہوگا۔