عمران عثمانی
کرکٹ ورلڈ کپ میں 24 برس بعد،پاکستان کیلئے بنگلہ دیش بھی کیوں خطرہ،نحوستی سائے،3 تبدیلیاں
ایک ایسے وقت میں کہ جب بابر اعظم کو منفی حوالے سے نیشنل نہیں،انٹرنیشنل میڈیا کی زینت بنانے میں پاکستان کرکٹ بورڈ پیش پیش ہو،وہاں آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں بابر اعظم اور ان کے ساتھی کیا کرسکیں گے ۔رواں ورلڈ کپ میں نیدرلینڈز کی بہترین بائولنگ اٹیک کے سامنے فتح ،سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ کی ہدف تعاقب کی ریکارڈ جیت کے بعد اس ٹیم کے 360 ڈگری یوٹرن کے ساتھ واپس زمین بوس ہونے کی کیا منطقی لاجک تھی۔ایک نہیں ،دو نہیں مسلسل 4 شکستیں۔سیمی فائنل میں رسائی مشکل ترین۔
یہ نحوست بھارت میچ سے شروع ہوئی اور افغانستان میچ تک آگئی یہ نحوست ہی تو تھی کہ جمعہ کے روز پاکستان کو جنوبی افریقا سے بھی شکست ہوگئی ایک ایسی ٹیم سے جو چوکرز ہیں اور جو چوک کرگئے تھے۔یہاں تک کہ ہدف سے 11 رنز پیچھے 9 وکٹیں گریں۔فیلڈ امپائر نے ایل بی دینے سے انکار کیا۔غلط وائیڈ بال آگئی۔پھر سے نواز آگئے۔پاکستان پھر سے ہارگیا۔کتنی ساری نحوست یکجا ہوگئیں ۔اور تو اور پاکستان 24 برس بعد۔جی 24 برس بعد پاکستان اس ٹیم سے ہارگیا جو پہلے منٹ سے آخری سیکنڈ تک شکست کے خوف میں گھری تھی۔پھر نحوست ہی تھی کہ پاکستان جیت نہ سکا،ہارگیا۔
نحوستی اثرات بابر اعظم پر تھوڑا پڑے لیکن اب سب کچھ پی سی بی پر پڑہا۔اب ان حالات میں پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش میچ کا وقت آگیا ہے۔
آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان ابھی اگر مگر کے معمولی امکانات کے ساتھ سیمی فائنل کی امید کے ساتھ یہ میچ کھیلنے جارہا ہے۔ویسے پاکستان کے حالات ٹاپ ٹیموں والے نہیں ہیں لیکن اب اس سے آگے جانا ہے۔کیسے جائیں ۔میچ سے 18 گھنٹے قبل اس ٹیم کے چیف سلیکٹر مستعفی ہوگئے ہیں۔پی سی بی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنادی ہے۔بابر اعظم کا وٹس ایپ میسج مارکیٹ میں اچھل رہا ہے ۔پی سی بی بابر اعظم اور اس کے ساتھیوں پر تبدیلی کی تلوار سونتے بھنھنا رہا ہے۔ہمسایہ ملک بھارت کا میڈیا مذاق اڑارہا ہے۔مکی آرتھر کہہ چکے کہ ہم پر ذمہ داری ڈالنے سے قبل پی سی بی اپنے ہول بند کرے۔یہ سوراخ کیا ہیں۔پی سی بی تماشائی بھی بنا اور تماشا بھی۔
ادھر بنگلہ دیش ٹیم ہے۔نیدرلینڈز سے ہاری۔اس کے ملک میں بھی سینئر تمیم اقبال کا جھگڑا تھا۔ورلڈکپ سے پہلے موجودہ کپتان شکیب الحسن اور تمیم کھلم کھلا میڈیا پر آمنے سامنے تھے لیکن وہاں پاکستان والا کام نہیں ہوا،بلکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹرز چیئرمین نظم الحسن کے ساتھ کولکتہ ہوٹل پہنچے۔ٹیم کو بیک کیا۔حوصلہ افزائی کی۔سامنے وہ ٹیم ہے جس کے سامنے چیمپئنز ٹرافی کی ٹکٹ بھی ہے۔اس کیلئے جیت صرف اس ورلڈ کپ کے لئے نہیں ہے ۔بڑا مشن ہے۔
پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش ۔کرکٹ ورلڈ کپ میں دونوں کا مقابلہ ہے۔یاد رکھیں۔تیسری بار ہوگا۔آخری بار 4 برس پہلے لارڈز میں5 جولائی کو ورلڈکپ 2019 میں مقابلہ ہوا۔پاکستان 94 رنز سے جیت گیا۔یہ تو وہ قرض تھا جو ٹیم نے اتارا تھا۔1999 ورلڈ کپ شکست کا۔جب 31 مئی کو نارتھمپٹن میں بنگلہ دیش 62 رنز سے جیت گیا تھا۔
کیا پاکستان 24 برس بعد بنگلہ دیش سے ہارسکتا۔ایسی ٹیم جو پاکستان سے بد تر حالاتِ میں ہو۔کیا وہ جیت سکتی ہے۔انگلینڈ 20 سال بعد بھارت سے ہار سکتا ۔پاکستان 24 برس بعد پروٹیز سے مارکھاسکتا تو کیا بنگلہ دیش اس ورلڈ کپ میں 24 برس بعد تاریخ دیتا نہیں سکتا۔یہ سوالات نظر انداز نہیں کئے جاسکتے
کیوں کہ پاکستان کرکٹ میں سیاست چل رہی ،کیونکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کے پیچھے کولکتہ میں ہے اور کیونکہ پاکستان بھارت میں کھیل رہا ہے۔سب کچھ ممکن ہے۔
دونوں ممالک میں 38 ون ڈے میچز ہوچکے ہیں۔33 پاکستان جیتا ہے اور 5 میں بنگلہ دیش کامیاب ہوا۔
کل کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش میچ میں 3 تبدیلیوں کا امکان ہے۔
امام الحق کی جگہ فخر زمان ،محمد نواز کی جگہ سلمان علی آغا اور شاداب خان کی جگہ اسامہ میر کھیلیں گے۔
شکیبِ الحسن الیون بہترین انداز میں میدان میں اترے گی۔ٹاس اہم ہوگا۔پہلے بلے بازی شاید بہتر ہوگی۔