عمران عثمانی۔آئی سی سی ایونٹس،نیوزی لینڈ 2 ہی جیتا،دونوں بار بھارت کو ہرایا،تیسرے کپتان کا کیریئر اب دائو پر۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ آئی سی سی ایونٹس کی تاریخ میں کتنے ایونٹ ہیں۔دیکھیں اور انگلیوں پر گنیں۔ورلڈکپ۔ٹی20 ورلڈکپ۔چیمپئنز ٹرافی۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ،اس کے بعد کئی ذیلی ایونٹس لیکن جب بھی آئی سی سی ایونٹس کی بات ہوگی تو صف اول میں 4 ہی ایونٹس ہونگے۔
پہلا۔ورلڈکپ
دوسرا۔چیمپئنزٹرافی
تیسرا ٹی20 ورلڈکپ
چوتھا۔ولڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ
اب آپ ایک کمال دیکھیں۔نیوزی لینڈ ان میں سے 2 ایونٹس ہی جیتا ہے اور دونوں ایک ایک بار۔2 ایونٹس نہیں جیت سکا۔کبھی بھی نہیں اور کیسے بھی نہیں۔
نیوزی لینڈ کے 2 آئی سی سی ایونٹس
پہلا۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ناک آئوٹ۔2000 میں جیتا
دوسرا آئی سی سی ورلڈٹیسٹ چیمپئن شپ 2021 میں جیتا
نیوزی لینڈ کس سے جیتا
نیوزی لینڈ یہ ایونٹس جب جیتا تو فائنل میں کوئی نہیں بھارت ہی تھا۔2000 میں اس نے نیروبی میں بھارت کو فائنل میں شکست دے کر کوئی بھی آئی سی سی ایونٹ پہلی بار جیتا تھا اور پھر 2021 میں ایجز بول میں بھارت کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل میں شکست دے کر ہسٹری کا دوسرا ایونٹ اپنے نام کیا تھا۔گویا نیوزی لینڈ کے نام 2 ہی آئی سی سی ایونٹس ہیں اور دونوں بار اس نے فائنل میں بھارت کو ناک آئوٹ کیا تھا۔نیوزی لینڈ ون ڈے ورلڈ کپ اور ٹی20 ورلڈکپ کبھی جیت نہیں سکا ہے۔
اب آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں ایک بار پھر اس کے مقابل فائنل میں بھارت ہے۔یقینی طور پر بھارت کیلئے تاریخ جھٹکنا آسان نہیں ہوگا لیکن اسے یہ خوش فہمی ہوگی اور جائز ہوگی کہ وہ 2025 کی جدید کرکٹ کا بادشاہ ہے۔وہ مرضی کی پچ پر ایک ہی مقام دبئی میں کھیل رہا ہے،اسے کون ہراسکتا ہے،یہ نیوزی لینڈ،جسے اس نے گروپ میچ میں 2 مارچ کو 44 رنز سے شکست دے دی تھی۔ویرات کوہلی فارم میں ہیں،پاکٹ میں ہاف درجن سپنرز ہیں۔سب باتیں درست لیکن بلیک کیپس اس کیلئے حقیقی خطرہ ہیں۔2 مارچ کا میچ زبردست ریہرسل تھا۔بھارت جیسی ٹیم کو 249 رنز تک محدود کرنا بلیک کیپس کا ہی کام تھا،اس کے بعد اچھی فائٹ کی،اب یہ کچھ فائنل میں الٹ ہوسکتا ہے،جب بلیک کیپس پہلے کھیل چکے ہوں اور بھارتی کھلاڑی بعد میں اسی مشکل میں ہوں،یہ سب ممکن ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025،تین کپتانوں کا کیریئر تک خطرے میں،5 محفوظ رہیں گے
سب سے بڑھ کر میگا ایونٹس کی روایات بہت ظالم ہواکرتی ہیں،وہ اچھوں اچھوں کی فارم اڑاتی ہیں اور انہیں بیک فٹ پر گم کردیتی ہیں۔کرک اگین نے ایونٹ کے ٓآغاز سے قبل لکھا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں 3 کپتانوں کا کیریئر خطرے میں ہے،ایک کپتان ہارکر بھی بچ جائیں گے،محمد رضوان کا لکھا تھا کہ وہ بچ جائیں گے،چانچہ آج بھی محفوظ ہیں۔جوز بٹلر کا لکھا تھا کہ ہار کا مطلب کپتانی ہی نہیں،کیریئر بھی خطرے میں۔سٹیون سمتھ کا لکھا تھا کہ وہ ہارے تو وہ بھی اوور۔دونوں ہی ون ڈے کپتانی سے فارغ ہوچکے،ایک نے فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔اب روہت شرما باقی بچے ہیں،روایات کا کلہاڑا چلا تو وہ بھی فارغ ہونگے۔2027 ورلڈکپ میں بھارت کے کپتان نہیں رہیں گے۔