کراچی،کرک اگین رپورٹ
قومی پلیئرز کوچ نہیں بنیں گے تو کیا جوا کھیلیں،نابلد لوگ کرکٹ پر آگئے،جاوید میاں داد برس پڑے۔اگر غیر ملکی کوئی توپ چیز ہے یا کوئی بہٹ بڑی بلا ہے تو یہ کام ٹھیک لگتا ہے مگر پھر سوال یہ ہے کہ آن ان بیچارے پلیئرزکو کرکٹ کیوں کھلاتے ہیں۔ان کا فیوچر کیاہے،اگر کھیلنے کے بعدوہ فضول ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس قابل نہیں ہیں کہ وہ پاکستان کی کوچنگ کرسکیں۔یہ چبھتا ہوا سوال ماضی کے لیجنڈری کرکٹر،سابق کپتان جاوید میاں داد نے کیا ہے۔پاکستان میں پھر ان دنوں غیرملکی کوچزرکھنے کا شور ہے۔سابق کپتان اسی تناظر میں بول رہے تھے۔
بابر اعظم کی کپتانی کے دشمن پی سی بی حکام جھٹکوں میں،17 جنوری تک کیا ہونے والا
اپنے وقت کے ماسٹر سٹروکس پلیئر ،ریکارڈ ہولڈر جاوید میاں داد کہتے ہیں کہ سابق کھلاڑی پھر کیا کریں گے،یا کسی اور جگہ جاکرکوچنگ کریں گے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ جس آدمی کو کرکٹ کاعلم نہیں ہے،وہ یہ باتیں کرتا ہے۔میں نے 20 سال کرکٹ کھیلی۔میں کرکٹ کی درست بات کروں گا یا نجم سیٹھی کرے گا۔پاکستان میں ہرایک کے اپنے مفادات ہیں۔دوسرا ہمارا بھی بڑا ایشو ہے،میں کوچنگ کروں گا اور پاکستان ہارجائے تو شور اٹھ جائے گا،یہی کچھ گورے یا گیرملکی کوچ کے ساتھ ہوتے ہوئے ہو تو کوئی نہیں بولتا۔پھر نیشنل ازم کہاں گئی۔تو پلیئرز کہاں جائیں گے،جب یہ کہتے ہیں کہ لوگ فکسنگ میں چلے گئے،جب ان کو علم ہے کہ ان کا کوئی فیوچر نہیں ہے تو وہ ہر طریقہ سے دولت کمائیں گے۔پاکستان سے کوچز کیوں نہیں نکل سکتے؟ہم میں اور غیر ملکیوں میں فرق ہی کیا ہے۔پاکستان کی کرکٹ تو اٹھائیں،ہم ٹاپ ہیں،ہم سے لوگ گھبراتے ہیں۔پھر جب اپنے لڑکوں کو کوچنگ میں نہیں لائیں گے تو وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔بطور کوچ میرا بہت حصہ ہے،یہ سب پلیئرز مانتے ہیں،ان کو علم ہے کہ میں ان کو اپنے دماغ سے کیسی کوچنگ کرواتا تھا۔کوئی ڈیلی 100 نہیں کرتا۔یہاں کرکٹ والوں کاعلم ہی نہیں ہے کہ وہ کدھر ہیں۔
کرکٹ رائونڈاپ،آج سے نئی ٹی20لیگ،ایک میچ پر 6انٹیلی جینس آفیسرز،جسٹن لنگر تنازعہ
پاکستان میں اچھی پچز ہوتی ہیں،ہمارے دور میں کون سی گھاس والی وکٹیں ہوا کرتی تھیں،ہوم ٹیم ہمیشہ اپنا ایڈوانٹیج لیتی ہے۔پاکستانی پچز اتنی بھی بری نہیں ہیں،ہم ہارگئے؟سوال یہ ہے کہ ہم انگلینڈ،آسٹریلیا جیسی بڑی ٹیموں سے ہارے لیکن دیکھیں کیسے ہارے،یہ دیکھنا ہوتا ہے۔ہارجیت حصہ ہے لیکن یہاں کرکٹ میں وہ بندا چاہئے جو کرکٹ کوسمجھے،کرکٹر ہوگا تو وہ ایسی باتیں نہیں کرے گا بلکہ وہ سمجھے گا کہ ہارے تو کیسے ہارے۔ہار،جیت کیسے ہوئی۔جن کو کرکٹ کا علم نہیں،وہ ایسی باتیں کرتے ہیں۔افسوس ہوتا ہے۔کوالٹی کرکٹ جس نے جیسی کھیلی ہوگی۔وہ ایسی باتیں کرے گا۔رمیز راجہ اگر یہ کہیں کہ ٹی 20 والے پلیئرز ٹیسٹ میں لائے جائیں تو پھر یہ کہوں گاکہ جیسی کوالٹی کرکٹ کھیلی۔ویسی باتیں ہیں۔آسٹریلیا کی پچز کا چوتھے اور پانچویں روز کا پتا ہی چلتا۔انگلینڈ کی گرین پچز تیسرے روز سے ہی بیٹنگ کیلئے کیا ہوتی ہیں۔ہرملک میں یہی ایشو ہے۔میزبان ملک کا کام جیتنا ہدف ہوتا ہے۔
ورلڈکپ 2023 کےبھارت میں ہونے کے حوالہ سےمیاں داد کہتے ہیں کہ وہاں کھیلنا کیا مشکل ہوگا،ایک روز مشکل ہے تو اگلے روز آسان کریں ۔پریکٹس کریں،ویسی کرکٹ کھیلیں،جیسی دنیا کھیلتی ہے۔
فیصلہ کن ون ڈے میچ آج،کیویز 20 برس سے ناقابل شکست،بابر اعظم پر ایک سلیکشن کا دبائو