راولپنڈی،کرک اگین رپورٹ
اندھیرے میں افطاری کے بعدکراچی میں جیت،امپائر سٹیو بکنر نے وعدہ پوراکیا،ناصر حسین کا انکشاف۔پاکستانی ٹیم کا نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 34 میچز سے مسلسل ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ ٹوٹا۔آخری لمحات میں 15 بالز کا کھیل باقی تھا،جب ٹیم ہاری،ایک جانب رات کے گہرے ہوتے اندھیرے تھے تو دوسری جانب پاکستانیوں کے لئے مایوسی کا اندھیرا۔شاید پوراپاکستان ڈوب گیا۔
انگلینڈ کی پاکستان میں آخری سیریز،پچ ٹمپرنگ پر راتوں رات شاہد آفریدی کیلئے بڑی سزا
پاکستان انگلینڈ تاریخی ٹیسٹ سیریز کے کمنٹری پینل میں شامل سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے بھی کچھ کہدیا ہے۔یہ 22 سال قبل پاکستان میں کپتان بن کر آئے تھے۔2 کام کرگئے۔اپنے ملک کو پاکستان میں 39 سال بعد سیریز جتواگئے۔ساتھ میں انگلینڈ کی پاکستان کے خلاف 1982 کے بعدکی 6 ٹیسٹ سیریز کی طویل ناکامی کو ختم کرنے میںکامیاب ہوئے۔
گویا ہم مانچسٹر سٹی جارہے تھے۔مانچسٹر سٹی میں جیت رہے تھے۔پاکستان اپنے ملک میں ایک ناقابل شکست حریف تھا۔1988 کے بعد ہم یہاں تھے۔مائیک گیٹنگ اور امپائر شکوررانا کے تنازعہ کے بعد سے ایک نیا سفر تھا۔پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ سلو ہوتی ہے،اس کا ایک نظارہ اس سال آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں دکھائی دیا۔ہم نے 2000 میں سوچاتھا کہ فلیٹ پچزپر زیادہ وقت گزاریں گے اور 0-1 سے جیتیں گے۔ہم نے 2 ٹیسٹ ڈرا کردیئے۔کراچی کا آخری ٹیسٹ تھا،جہاں انگلینڈ پاکستان سے کبھی جیتا نہیں تھا۔
کراچی ٹیسٹ میں انگلینڈ نے پاکستان کے 405 رنزکے جواب میں 388 رنزبنائے تھے۔ہم سوچ سکتے تھے کہ ہم جیت سکتے ہیں،پھر ہم نے میزبان ٹیم کو 158 رنزپرآئوٹ کردیا،ہم کو آخری روز صرف 176 رنزکا ہدف ملا۔میں نے مائیکل ایتھرٹن سے کہا کہ اوورمیں ایک بائونڈری اور جیت یقینی،اس نے اتفاق کیا۔
انگلینڈ کا آخری دورہ پاکستان،جب دھماکے سے اسٹیڈیم لرز اٹھا
اب ایک گیم اور تھی۔کم ہوتی لائٹ۔پاکستانی کپتان معین خان وقت ضائع کررہے تھے۔بابر بار مشاورتی اجلاس،تبدیلیاں اور سلو اوورز۔ہم نے اس وقت کے امپائر سٹیوبکنر سے بات کی۔وہ ایک اصول پسند تھے۔انہوں نے ہم سے وعدہ کیا کہ وہ اس کا حساب کریں گے اور میدان سے باہر نہیں جانے دیں گے۔وہ اس معاملہ میں ضدی تھے۔یہ وہ زمانہ تھا جب بیٹنگ کی درخواست پر ہی خراب روشنی کا فیصلہ ہوتا تھا۔ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم 8 یا 9 آئوٹ ہونے تک کھیلیں گے۔پھر کیا تھا۔شام کے سائے گہرے ہونے لگے،جب ہم نے میچ جیتا تو اس کے5 منٹ بعد گرائونڈ میں اندھیراتھا۔انضمام الحق کے 142 اور محمد یوسف کے 117 اسکور کم پڑے۔جواب میں مائیک ایتھرٹن کی اکلوتی سنچری،وقار یونس کی 4 وکٹیں۔اس میچ کے اہم رنگ تھے لیکن پاکستان نے جب 5 ویں روز بیٹنگ شروع کی تو 71 رنز 3 سے ٹیم صرف 158 پر آئوٹ ہوئی۔انگلینڈ پر کم وقت کا دبائو تھا۔اس نے 42 ویں اوور میں گراہم تھارپ کے 64 رنزکی بدولت کام کردیا۔
معین خان کی کم روشنی کی کئی اپیلیں مسترد کردی گئیں،ایک موقع پر امپائر سٹیو بکنر نے وارننگ جاری کردی۔شام کے 6 بج رہے تھے اوریہ دسمبر کے وسطی ایام تھے۔
پاکستانی کپتان انضما م الحق پہلے بتاچکے ہیں کہ وہ رمضان کا ماہ تھا۔آذانیں ہوگئی تھیں۔تماشائی افطاری کے لئے جاچکے تھے لیکن میچ جاری تھا۔جاری رہا۔شاٹ لگنے کے بعد بال نظر نہیں آتی تھی۔یہ ایک متنازع میچ تھا۔