ایڈیلیڈ ،لندن،کرک اگین رپورٹ
بنگلہ دیش اور بھارت کا آج کا میچ ہرجگہ موضوع بحث ہے۔برطانوی میڈیا نے اسے متنازعہ قرار دیا ہے ۔سوشل میڈیا صارفین نے آئی سی سی پر جانبداری کا الزام لگایا ہے اور بہت سخت تبصرے کئے ہیں۔وجہ اس سب کی یہ ہے بارش رکتے ہی امپائرز نے جب فوری کھیل شروع کرنے کا اعلان کیا تو آئوٹ فیلڈ بیلیز ہونے پر تنقید ہوئی ہے۔بنگلہ دیشی کپتان کا اس پر آفیشل رد عمل آگیا ہے۔
برطانیہ کے میڈیا ہائوس ڈیلی میل کے مطابق یہ سخت بحث کا فیصلہ ہے کہ آئوٹ فیلڈ درست نہ ہونے پر میچ کھلایا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے کھیل کو بہت جلد شروع کرنے کے بارے میں شکایت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا کہ وہ ڈی ایس ایل سے ایڈجسٹ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے گھبرا گئے، جو ان کے خیال میں زیادہ تر ٹیموں کے لئے مسئلہ نہیں بنا ہوگا۔
بنگلہ دیش کو کیسے ہارا یا ہروایا گیا،ایڈیلیڈ سے سنسنی خیز انکشاف
بنگلہ دیش نے بھارت کے ہدف 185 کے تعاقب میں ان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اوپنر لٹن داس کے شاندار حملے کی بدولت جو 26 بالز میں 59 رنز تک پہنچ گئے،حالات بدل دیئے۔ جب بارش نے رکاوٹ ڈالی تو سات اوورز میں ان کا 66 رنز ڈی ایل ایس قاعدے سے بہتر تھا،وہ 17 اسکور آگے تھے۔ جب کھیل دوبارہ شروع ہوا، داس پہلی دو گیندوں پر بھاگتے ہوئے دو بار پھسل گئے۔ ان میں سے دوسرے میں ان کی وکٹ گر گئی جس کے بعد بنگلہ دیش نو اوورز میں مطلوبہ 85 رنز نہ کرسکا۔
شکیب نے کھیل کی بحالی کے بارے میں کہا ہے کہ ہمارے ڈریسنگ روم میں کسی نے بھی منصفانہ یا غیر منصفانہ ہونے کی بات نہیں کی۔ ہم کھیلنا چاہتے تھے۔ ہم جیتنا چاہتے تھے۔ ہر ایک نے اپنی پوری کوشش کی لیکن ہم ناکام رہے۔
شکیب سے پوچھا گیا کہ ابتدائی حالات میں وہ کیسے پھسل رہے تھے کیا وہ سوچتے تھے کہ کھیل کاش 10-15 منٹ بعد شروع ہوتا۔ شکیب نے کہا کہ یہ فیصلہ امپائرز کرتے ہیں۔ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے۔ ہم وہاں کرکٹ کھیلنے کے لیے گئے ہیں۔ دونوں ٹیمیں پورے 20 اوورز کھیلنا چاہتی تھیں۔ بدقسمتی سے بارش نے رکاوٹ ڈالی۔ میں خوش ہوں جس طرح سے دونوں ٹیموں نے کھیلا۔ یہ صحیح جذبے کے ساتھ کھیلا گیا۔
شکیب نے کہا کہ بارش کی وجہ سے تھوڑی پھسلنی تھی لیکن عام طور پر یہ بائولنگ سائیڈ کے بجائے بیٹنگ سائیڈ کے لیے موزوں ہے۔ ہمیں اس کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔
شکیب نے یہاں تک کہا کہ داس پہلی بار پھسلنے کے بعد بہتر بیداری کا مظاہرہ کر سکتے تھے، اور یہ کہ انہیں شاید پچ کے کنارے پر دوڑنا چاہیے تھا نہ کہ گھاس پر۔ دوسرا رن لینے کے دوران داس پھسل گئے لیکن پہلی بار کی طرح گرا نہیں جب ان کی کلائی پر بھی چوٹ لگی تھی۔
یہ بدقسمتی تھی کہ لٹن کا پھسلنا تھا، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ وہ پچ پر بھاگا یا پچ کے درمیان گھاس میں۔اگر وہ گھاس پر بھاگتے تو انہیں محتاط ہو کر پچ پر دوڑنا چاہیے تھا۔
شکیب سے پوچھا گیا کہ کیا یہ تجربے کی کمی تھی یا جذباتی ردعمل کہ انہوں نے دوبارہ شروع ہونے کے فوراً بعد بہت زیادہ شاٹس کھیلے۔ شکیب نے کہا، “تجربے کی کمی اور گھبراہٹ دونوں کا مجموعہ۔ہم ڈریسنگ روم میں کافی پر سکون تھے۔ ہمیں معلوم تھا کہ ہمارے راستے میں کیا آنے والا ہے۔ جب ہمیں نو اوورز میں 85 رنز کا ہدف ملا،تو ہم نے کہا کہ ہم اسے حاصل کر لیں گے۔
بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ شاید ہم مڈل آرڈر میں گھبرا گئے، بہت زیادہ شاٹس کھیلے۔ ہم نے دو تین اوورز میں مومینٹم کھو دیا۔