کرک اگین اسپیشل رپورٹ
اب 9 مئی بڑا یا 9 فروری،گیم اوور،چند روز یا حد چند ہفتے باقی،وہ جیت چکا،ٹرافی اٹھاناباقی۔کرکٹ اور سیاست کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ عمران خان پھر جیت گئے۔امپائرز،آرگنائزرز اور مخالف تمام تر حربوں کے باوجود شکست سے دوچار ہوگئے ہیں۔پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین وبانی عمران خان اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں لیکن وہ پاکستانی عوام کے دلوں کے اور قریب ہیں۔انہوں نے جنرل انتخابات 2024 کا میدان مارلیا ہے۔
عمران خان کو عملی طور پر سیاسی میچ سے باہر کردیا گیا تھا لیکن انہیں یقین تھا کہ وہ جیت جائیں گے۔یہ ایسا ہی ہوا ہے کہ آئی سی سی کا کوئی گلوبل ایونٹ ہو۔پاکستان کے نام پر پابندی ہو۔کپتان معطل کردیا جائے اور اس کے کھلاڑی پاکستان کی بجائے آزاد پاکستان کے نام سے کھیل رہے ہوں۔پچ خراب ہو۔امپائرز بددیانت ہوں اور ذرائع ابلاغ کا بڑا حصہ مخالف ہو تو ایسے میں جیت کیسے ممکن ہوسکتی ہے ۔اوپر سے میچ میں ٹمپرنگ،سپاٹ فکسنگ،بال ٹیمپرنگ کے انتظامات بھی ہوں تو جیت ناممکن سی ہوجاتی ہے اورپھر آزاد پاکستان یکدم مخالف ٹیم کو 36 رنزپر آئوٹ کردے۔جوابی بیٹنگ میں اس کے 36 رنز مکمل ہوں۔37 ویں رنزکیلئے کھلاڑی رننگ مکمل کررہے ہوں کہ ایسے میں گرائونڈ میں بھاری بھرکم نفری شائقین کے روپ میں داخل ہوجائے اور وہ سب کچھ مکس اپ کردے۔
کمنٹیٹرز،میچ اسکورر اور میچ کی رپورٹنگ کرنے والے تمام لوگ دیکھ رہے ہوں کہ اس سب کے باوجود 37 واں اسکور مکمل ہوگیا۔گرائونڈ کے امپائرز نے سگنل دے دیا ہو کہ میچ مکمل ہوچکا لیکن نفری ضد پر آمادہ ہو کہ میچ ابھی باقی ہے اور پھر وہ باقی میچ میدان کی بجائے کھلاڑیوں کے ڈریسنگ رومز میں گھس کر مکمل کرنے کی کوشش کرے اور سب سے کہے کہ نیا نتیجہ یہ ہے کہ مخالف ٹیم 36 پر نہیں،136 پر آئوٹ ہوئی تھی اور اس ٹیم نے 137 نہیں بلکہ 95 اسکور بنائے تھے تو کون مانے گا۔
پاکستان 1987 ورلڈکپ سیمی فائنل لاہور میں آسٹریلیا سے ہارگیا تھا۔نیوٹرل امپائر ڈکی برڈ کے کچھ فیصلے عمران خان کے خلاف گئے تھے،جس میں عمران خان کامتنازعہ آئوٹ بھی شامل تھا اور پھر اس شکست کے اثرات اتنے تھے کہ عمران خان نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔بظاہر کرکٹر کا کیریئر ختم ہوچکا تھا لیکن کچھ ماہ بعد وہ دوبارہ پاکستان کے کپتان بنے کھیل رہے تھے۔آپ جانتے ہیں کہ عمران خان کس کے کہنے پر واپس آئے اور پھر کیا ہوا۔اگلا ورلڈکپ آیا اور پاکستان ورلڈ چیمپئن بن گیا۔
اسی ورلڈکپ فاتح ٹیم کے رکن رمیز راجہ نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ تمام تر برے حالات اور خراب پچ کے باوجود عمران خان 2024 کا جنرل الیکشن جیت جائے گا کیونکہ وہ جیتنے کیلئے ہی آیا ہے اور کیونکہ وہ بلا کا ذہین،بہترین لیڈر اور پلانر ہے اور کیونکہ وہ توکل کرنے والا ہے اور عمران خان جیت گئے۔الیکشن کی رات 12 بجے کے آس پاس پاکستانی،عرب ،انڈیا،امریکی،یورپ،آسٹریلیا،افریقا،انگلینڈ اور یورپ کے میڈیا میں عمران خان کی کامیابی کی خبریں چل گئیں۔ہر جانب 137 سے 154 سیٹوں پر کامیابی کی حتمی نیوز چل گئی تھیں۔پھر جو ہوا ،وہ وہی ہوا،جس کی کرک اگین نے اس سے قبل 8 فروری کی شام 7 بجے ایک نیوز بریک کی تھی اور اس میں پارٹی کو آنے والے دن میں دی جانے والی سیٹوں تک کی پیش گوئی کردی تھی اور جو اب درست ثابت ہوئی ہے۔8 فروری الکیشن کے دن شام ساڑھے 7 بجے کی کرک اگین کی نیوز ملاحظہ فرمائیں
قومی انتخابات نتائج،کس کی کتنی سیٹیں،دن بھر کےعمل کے بعد کس کی کتنی سیٹیں،مکمل چارٹ دیکھیں
اب یہ سوال پاکستانی عوام،انٹرنیشنل میڈیا پر عام ہے کہ انتخابات تو عمران خان جیت گئے ہیں لیکن یہ دھاندلی کیسے تسلیم ہوگی اور کس طرح نافذ ہوگی۔حیران کن طور پر دوسرا سوال یہ عام ہے کہ سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،قطر،یواے ای اور چین کے ساتھ ترکی کا کوئی رد عمل کہیں سے نہیں آرہا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے۔ممالک کے ممالک تک واضح ہوتے جارہے ہیں،ایسے میں ضمیر والے لوگ موجود ہیں۔اب پاکستان میں جسے جتوایا گیا ہے،اس کا تازہ ترین بیان آیا ہے ۔مجھے زبردستی جتوایا گیا ہے، میرا مخالف امیدوار سردار فرحت (پی ٹی آئی) جیتا ہوا تھا، جیتے ہوئے کو ہرانا عوام کےمینڈیٹ کی توہین ہے۔آزاد امیدوار جاوید لنڈ کا جعلی مینڈیٹ لینے سے انکار۔۔ دھاندلی کی مذمت، پی ٹی آئی امیدوار کو مبارکباد دیدی۔یہ آج اتوار صبح 11 بجے کی بریکنگ نیوز ہے۔کیا باقی بچتا ہے۔
بہت ہی آگے بڑھ کر لوگ یہ سوال پوچھنے لگے ہیں کہ 9 مئی بڑا تھا یا 9 فروری ۔سانحہ 9 مئی بڑا تھا یا ڈکیٹی 9 فروری بڑی ہے۔جمہوریت،عوام کامینڈٹ چوری کرنا اور اس کے ساتھ کھلواڑ کرکے حقیقی نمائدوں کو محروم کرنا بڑا جرم ہے یا کچھ بلڈنگز اور اس پر کیا گیا غیر تحقیق شدہ آپریشن۔
گیم آن ہے۔پانی بلندی سئ جھکائو کی جانب آتا ہے۔نیچے سے اوپر نہیں جاتا،نہیں جاسکتا۔1987 ورلڈکپ سیمی فائنل گزرچکا۔ریٹائرمنٹ ہوچکی۔واپسی ہوچکی۔اب تو ٹرافی اٹھانی ہے،بس چند دن۔شاید چند ہفتے۔گیم اوور ہے اور یقین کریں کہ اوور ہے۔