کراچی،کرک اگین رپورٹ
شعیب ملک پی سی بی اور اس میں موجود ہر ایک سے ناامید۔اپنی عمر کی بنیاد پر ججمنٹ کئے جانے پر شدید نالاں،کہتے ہیں کہ پرفارمنس چیک کریں۔بظاہر تھوڑے ناراض سے لگے۔نیشنل بنک ایرینا کے میچ کو پاکستان اور انڈیا کے کولکتہ میچ کے برابر قرار دیا لیکن کیسے۔یہ بھی دلچسپ بات ہے۔
پی ایس ایل 8 کے اپنے پہلے میچ میں پشاور زلمی کے ہاتھوں 2 رنزکی معمولی شکست کے بعد پریس کانفرنس میں رائٹ ہینڈ بیٹر کہتے ہیں کہ اس ملک نے مجھے پہلے ہی بہت کچھ دے دیا ہے۔ٹیسٹ اور ان ڈے سے ریٹائرمنٹ لے چکا ہوں۔ٹی 20 کھیلنا چاہتا ہوں اور پرفارم کررہا ہوں۔عمر کی بنیاد پر فیصلہ کیسے ممکن ہے۔پرفارمنس دیکھیں۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ توقع اور امید لگانے سے تکلیف تب ہوتی ہے،جب وہ پوری نہ ہو،اس لئے میں نے امیدیں لگانا چھوڑدی ہیں۔
شعیب ملک کہتے ہیں کہ جب عمر زیادہ ہو تو مانیٹر بھی خوب ہوتا ہے،میں انجوائے کرتا ہوں۔پریشر نہیں لیتا۔میرا دل ہے کہ میں پاکستان کی جانب سے کھیلوں،یہ کہنے کے لئے میرے پاس شاید بہتر الفاظ نہ ہوں یا کوئی سمجھ نہ پائے لیکن میں امیدیں نہیں لگاتا۔
پی ایس ایل 8 ،دوسرامیچ،دوسرا ڈرامہ،1 کے بعد 2 رنز سے فیصلہ
پشاور زلمی کے خلاف میچ کے حوالہ سے کہا ہے کہ آج کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے میچ نے مجھے کولکتہ کے 2004-5 کے میچ کی یاد کروادی،جب بائونڈری لائن پر فیلڈنگ تھی اور چاروں جانب موجود ایک لاکھ 20 ہزار فینز کا شور تھا،کچھ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا،منگل کو نیشنل بنک ایرینا میں بھی یہی کچھ دیکھا،سنا۔کراچی کنگز کو بیک کرتے رہیں۔