ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی ۔یہ ٹیسٹ 3 دن میں ختم ہونے والا،سپن پچز ہی جیتنے کا طریقہ،باہر کی دنیا ہمارے ساتھ کیا سلوک کررہی،رضوان پھٹ پڑے۔پاکستان کے ون ڈے کپتان اور ملتان ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف مشکل کنڈیشنز میں ناقابل شکست ہاف سنچری بنانے والے محمد رضوان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ٹیسٹ 3 دن سے زیادہ نہیں چلنے والا لیکن ساتھ ہی ایسی سپن پچزکے دفاع میں کھل کر سامنے آگئے اور کہا کہ یہی طریقہ ہے ہمارے جیتنے کا،باہر والے ہمارے ساتھ کیا سلوک کرتے،دکھائی نہیں دیتا۔وہ ملتان انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر پریس کانفرنس کررہے تھے۔
کرک اگین نے ایک سوال کہ یہ کیا طریقہ ہے جیتنے کا کہ پہلے دن ہی سپن پچ۔باہر جاکر ہم ہارجاتے،دودرجاتی نظام میں پھر اہم کیسے بہتر ہوسکیں گے۔اس پر محمد رضوان نے تھوڑا غصہ سے جواب دیا کہ جی ایسی کرکٹ کھیلنی چاہیے۔ بالکل ایسے کھیلنی چاہیے۔ ہم باہر جاتے ہیں، ابھی جنوبی افریقہ میں گئے ۔پہلے ٹیسٹ میں ان لوگوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے۔ سب کے سامنے۔ چار پیسر کے ساتھ ہم بھی گئے۔ ایک 125 یا 120 والا فاسٹ بولر اس نے ہمیں مشکل میں ڈالا ہوا تھا ،کیونکہ وہاں سیم ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنی کنڈیشن کا فائدہ لیا ہے۔ ابھی جو کنڈیشن وغیرہ ٹیم کے بیٹسمینوں کے لیے یہاں ہیں۔وہ بھی تھوڑا مشکل ہیں۔ اس سے پہلے ہم بھی ایسی کنڈیشن پر نہیں کھیلے۔ان چیزوں پر اگر آپ دیکھ لیں۔ پاکستان کی ٹیم پہلے بھی نہیں کھیلی، مگر اپوزیشن کے لیے یہ سب سے بیسٹ ہے۔ اگر آپ آسٹریلیا جاتے ہیں تو آسٹریلیا آپ کے ساتھ کیا کرتی ہے۔ آپ کے ساتھ یہی کرتے ہیں ۔پہلے سب سے پہلے اپ کو ڈراپ پچز کے بیچ میں ڈال دیتی ہے۔ آپ انڈیا جاتے ییں تو انڈیا والے کیا کرتے ہیں۔ سپن کنڈیشن بنالیتے اپنی فیور کے لیے۔ باقی ہم نے بھی تو ان چیزوں کو دیکھنا ہے۔ابھی تک ہم تو پاکستان میں بھی اوے تھے۔ہم ہوم میں بھی ہوم نہیں تھے۔ اس سے پہلے ہمارے پاس تو کیا تھا۔ ہمارے پاس ہمارے ہاتھوں میں کوئی چیز نہیں ۔پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ اگر آپ دیکھتے ہیں یا بہت سے دوسرے ممالک کی۔کس طرح کی کرکٹ دیکھ لیں۔ اب ہوم میں بھی اوے ہے۔ اگر اپنی ہی ملک میں اپنی چیزوں کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے ، اس سے پہلے تو سمجھ میں نہیں تھا کہ آج تک سپن ہوگا۔ سپن نہیں ہوگا۔ سپن ہوگا ۔سپن نہیں ہوگا۔ مگر ہم لوگوں نے اب شروع کیا ہے۔ ہمیں ان چیزوں کو ڈیولپ کرنا ہے۔ تھوڑا سیکھنا ہے ۔جیسے اگر ہم سعود کو دیکھ لیں وہ کراچی میں کھیلتا ارہا ہے، تو الحمدللہ باقی ہماری باقی پلیئرز کو بھی کرنا پڑے گا ۔
اس پچ پر آپ ٹارگٹ سیٹ نہیں کر سکتے، کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ اس میں تو 50 بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات ایک ایک رنز مشکل۔باک سپن اور سیم ہورہا ہے تو یہ کہ اپ اس پچ پہ ٹارگٹ نہیں سیٹ کر سکتے ۔جتنا لمبا سکور بنا سکتے ہیں۔ میرے خیال میں 3 دن کا میچ بنتا ہے۔
ملتان ٹیسٹ،رضوان اور سعود شکیل پاکستان کو بچانے میں کامیاب،دونوں کی ففٹیز
جس طرح اگے اب جا رہے ہیں اب ایک پلان کے ساتھ، اگر اپ دیکھ رہے ہیں کہ اس طرح سمپلی پچز نہیں بنے تھے۔ تو ہم کو اس چیز پر ماننا پڑے گا کہ شاید بیٹسمینوں کی جو ایوریجز ہیں وہ چیزیں نیچے آئیں گی ۔گراف آتا رہے گا ،کیونکہ سب کو لگتا ہے کہ یہ یہ اگے سے آؤٹ ہونے کے اوپر نیچے آ رہا ہے ۔اوپر نیچے بال ہو رہا ہے۔ سپن بھی ہو رہا ہے، تو مشکل کنڈیشن سے آرہے ہیں۔ہم اگے چیزوں کو لے کے آرہے ہیں تو انشاءاللہ امید ہے کہ آگے ایک ٹارگٹ ایسی ہونا ہے اور پچ مشکل نہیں تھا ۔سب کو نظر آ رہا ہے کہ پہلے بال سے اگر سپنر لگا رہے ہیں تو اس کے بیچ میں بہت کچھ ہے ۔سپنرز کے لیے تو مشکل بنائی ،بہرحال سعود اور میں نے پارٹنر شپ لگائی ہے۔تھوڑے سا ہم نے پلان کیا، جس میں بعض اوقات اپ کو کامیابی ملتی ہے ۔