تحریر ۔عمران عثمانی.چیمپئنز ٹرافی سناٹا،تاخیر بنے گی دھماکا ؟سسپنس کا ممکنہ ڈراپ سین.آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کا شیڈول یا اس سے متعلق ہائبرڈ ماڈل یا فیوژن فارمولا جو بھی ہے اس کی رونمائی عید کا چاند بنی ہوئی ہے۔ ہر روز ایک ہی خبر بریک ہوتی ہے کہ چیمپینز ٹرافی کے شیڈول اور اس سے متعلق دیگر ایشوز کا آج اعلان ہو جائے گا ۔کل ہو جائے گا ۔
ماجرا کیا ہے اور معاملہ کہاں پھنسا ہوا ہے۔ کرک اگین اس معاملے پر ایک بار پھر سے کچھ پوائنٹس ہائی لائٹ کرنا چاہتا ہے۔ جس سے صورتحال کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
آپ کو یاد ہوگا، اکتوبر کے ماہ میں برطانوی نیوز پیپر نے ایک خبر جاری کی تھی جس کا اصل پوائنٹ یہ تھا کہ چیمپینز ٹرافی پاکستان سے باہر بھی منتقل ہو سکتی ہے۔ اس وقت شاید یہ سب کو عجب لگا ہولیکن جوں جوں وقت گزرا یہ باتیں بھی بہت ہائی لائٹ ہوئیں۔ پھر تب جب پاکستان اور بھارت کے درمیان ہائبرڈ ماڈل طے ہونے کی خبریں بہت سے ذرائع ابلاغ نےچلائیں تو لگا کہ وہ ماجرا پیچھے چلا گیا ہے ،لیکن اب جو تاخیر ہو رہی ہے اس کے بعد ذہن اس طرف جاتا ہے کہ اکتوبر کے ماہ میں اس بڑے ادارے کی طرف سے ایسی نیوز چلانے کا کیا مقصد تھا۔ کیوں چلائی گئی تھی، جب کہ اس وقت بھارتی حکومت نے بھی کوئی ایسا اعلان نہیں کیا تھا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی کوئی ایسی بات نہیں ہوئی تھی۔ انہی دنوں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو دورہ پاکستان میں ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں موجود تھے اور پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ چیمپینز ٹرافی اور پاکستان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہو۔ بھارت کی شرکت ضروری ہے۔ ابھی بھارت نے پاکستان آنے نہ انے کا اعلان نہیں کیا تھا، لیکن جیسے انہیں پہلے سے پتہ تھا اور پھر ویسا ہی ہوا ۔بھارت نے آنے سے انکار کیا۔ پاکستان نے سٹینڈ لیا۔
چیمپئنز ٹرافی پر آئی سی سی میٹنگ ختم،ایشین ممالک کی حیران کن سپورٹ،شیڈول جانیئے
سوالات ۔اکتوبر میں برطانوی نیوز پیپر نے چیمپئنز ٹرافی پاکستان سے باہر منتقلی کی نیوز کیا سوچ کر چلائی تھی۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے حکام کو اکتوبر میں کیسے علم تھا کہ بھارت پاکستان کا دورہ نہیں کرے گا۔
پاکستان کی ذہن سازی کیوں کی جارہی تھی۔معاملہ الجھ گیا
گزشتہ ہفتوں میں آئی سی سی کی ایک سے زائد میٹنگز ہو چکی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے حوالے سے چلتی خبروں کو دیکھا جائے تو دو رخی خبریں ملتی ہیں ۔پہلی خبر یہ کہ ہائبرڈ ماڈل سیٹ ہو گیا ہے۔ دوسری خبر یہ کہ ایک رکاوٹ ہے۔
رکاوٹ یہ ہے کہ بھارت 2026 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے حوالے سے پاکستان کو تحریری طور پر ایسا کچھ لکھ کر دینے کو تیار نہیں کہ اگر پاکستان سیمی فائنل ، فائنل یا سیمی فائنل میں پہنچے یا ان میں سے کسی ایک میں پہنچے تو اس کا میچ بھارت کے ساتھ مشترکہ میزبانی کرنے والے ملک سری لنکا میں ہوگا ۔پاکستان کی ڈیمانڈ یہ ہے کہ بھارت 2027 تک اس تمام ماجرے کو ہائبرڈ ماڈل پر سیٹ کر دے۔ سب کو علم ہو کہ پاکستان کے گروپ میچز بھی تیسرے ملک میں ہوں گے اور اگر آئی سی سی ناک آؤٹ میچ میں آمنا سامنا ہوا تو ان دونوں ملکوں میں نہیں بلکہ تیسرے ملک میں میچ ہوگا۔ اخری خبروں میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ یہ بات بھی طے ہو گئی ہے اور بھارتی کرکٹ بورڈ راضی ہو گیا ہے لیکن تحریری طور پر دینے کو تیار نہیں ۔ پھر یہ بات کی گئی کہ اب یہ اس کے لیے بھی تیار ہو گیا ہے اور اعلان فلاں تاریخ کو ہوگا ۔آج ہوگا کل ہوگا ،لیکن دن گزرتے جا رہے ہیں ۔ایسے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تین دن قبل اعلان ہوا کہ 18 دسمبر کو اس کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوگا ،جس میں بہت سے معاملات کے ساتھ چیمپیئنز ٹرافی کے حوالے سے بھی اپ ڈیٹ دی جائے گی تو کرک اگین نے دو روز قبل بھی یہ سوال اٹھایا تھا کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بورڈ آف گورنرز سے اور حکومت سے منظوری لے کر باقاعدہ اعلان کرنا ہے تو اس سے پہلے شاید انٹرنیشنل کرکٹ کونسل شیڈول اور اس میں طے کردہ فارمولے کا اعلان نہ کرے ۔لگتا نہیں تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ بڑے تواتر سے خبریں آرہی تھیں کہ اعلان 15 دسمبر کو ہوگا۔ 16 کو ہوگا۔ 17 کا ہوگا، لیکن آج 18 دسمبر بھی بیت گئی۔ آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں خاموشی ہے۔ آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ برسبین میں آسٹریلیا اور بھارت کا ٹیسٹ دیکھنے گئے لیکن اس حوالے سے کوئی چیز نہ جاری کی گئی اور نہ لیک ہوئی ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ ہو کیا رہا ہے اور ہوگا کیا
جہاں تک یہ تعلق ہے کہ ہو کیا رہا ہے تو اگر تاخیر کو دیکھا جائے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس کی منشا کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے وہ چیزیں نہیں مل رہی کہ جس کے بعد معاملات حل ہوں، براڈ کاسٹرزبھی ایشو بن رہے ہیں ۔ظاہر ہے انہوں نے بھی زیادہ کمانا ہے اور زیادہ خرچ کرنا ہے تو انہوں نے بھی ایسے ہائی لائٹ میچ وہاں کروانے کو اہمیت دینی ہے جہاں کمائی زیادہ ہو ۔ان کا بھی اتفاق رائے ہونا ضروری ہے اگر دیکھا جائے تو لگتا ہے ماجرا الجھا ہوا ہے۔
اگر یہی صورتحال رہی تو ہوگا کیا
اگر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور براڈ کاسٹر کو دیکھا جائے تو تاخیر کسی طرح بھی فائدے میں نہیں ہے لیکن اگر وہ برداشت کر رہے ہیں تو ماجرذ کیا ہے۔ دو ہی باتیں ہو سکتی ہیں۔ یا تو براڈکاسٹر زز کو باقاعدہ سگنل دیا جا چکا ہے اور ان کے ساتھ شیڈول بھی شیئر کیا جکا ہے کہ یہ اپنے شیڈول کے مطابق ہائبرڈ ماڈل کے مطابق تیاری کریں، لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ تاخیر اتنی تاخیر بھی بن سکتی ہے کہ ایک وقت آئے گا اور چیمپینز ٹرافی التوا کا شکار ہو جائے۔ بجائے اس کے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل فی الحال اسے کسی دوسرے ملک میں منتقل کرے وہ یہ اعلان کر دے کہ فی الحال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ چیمپینزٹرافی ملتوی کی جا رہی ہے۔ اگلی ونڈو دیکھی جائے گی اور پھر حالات دیکھے جائیں گے۔ اس وقت تک پاکستان اور بھارت کو کہا جائے گا کہ وہ اپنے کرکٹ معاملات کو بہتر کریں تو یہ کنڈیشن پاکستان کے لیے کسی طرح بھی فائدے کی نہیں ہے نقصان ہی نقصان ہے ۔پاکستان کرکٹ کے لیے پاکستانی معیشت کے لیے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے تو جہاں تک بھارتی میڈیا کا تعلق ہے اس کو دیکھا جائے تو وہاں یہ بات اب بھی تواتر کے ساتھ کی جا رہی ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ لکھ کے دینے والا نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو زبانی کلامی ہی تسلیم کرنا ہوگا اور یہ بات تو آپ سب جانتے ہیں جب وقت آئے گا تو جس طرح 2016 اور 2023 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم بھارت جانے پر گویا مجبور کی گئی تھی وہ دوبارہ مجبور کر دی جائے گی ۔پی سی بی کا تو یہ دعویٰ ہے ایسا نہیں ہوگا لیکن اگر آئی سی سی کی جانب سے چیمپینز ٹرافی کے التوا ، منسوخی یا اس کے کسی اور ملک لے جانے کی بات ہو تو اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کیا کرے گا۔ ویسے بھی اس ملک میں 28 سال سے آئی سی سی کا کوئی ایونٹ نہیں ہوا ۔آخری بار ہم 1996 ورلڈ کپ میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ میزبان تھے۔پاکستان کو اگر اس نہج تک دھکیل دیا گیا ہے تو پھر وہی ممکنہ ڈراپ سین ہوگا۔
ممکنہ ڈراپ سین
ہائبرڈ ماڈل۔پاکستان اور دبئی میزبان۔آئندہ کی یقین دہانی،مگر