کرک اگین سپیشل رپورٹ۔اتنی بڑی ممکنہ جنگ کا شور،بھارت اور پاکستان سے کتنے غیر ملکی پلیئرز بھاگ چکے یا بھاگنے والے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ کیا آپ نے ابھی تک دیکھا کہ کہ پاکستان اور بھارت میں پی ایس ایل اور آئی پی ایل کھیلنے والے غیر ملکی کرکٹرزکی کثیر تعداد میں سے کسی نے حالات کی سنگینی محسوس کرتےہوئے اپنے ملک پرواز پکڑلی،یا کسی نے تشویش ظاہر کردی،یا کسی نے علی الاعلان یا بندکمروں میں کسی صحافی،کسی آفیشل یا کسی دوست سے اپنے ڈر،خوف یا کسی قسم کی سنگینی کا ذکر کیا۔اور تو اور انگلینڈ،آسٹریلیا،جنوبی افریقا،نیوزی لینڈ جیسے ممالک کے ٹاپ لیول پلیئرز دونوں ممالک کی لیگز میں ہیں،کوئی ایک بھی کسی بہانے سے یا کسی نجی وجہ سے اپنے ملک فرار ہوتا دیکھاگیا۔نہیں ،ہر گز نہیں۔سوال ہوگا کہ کیوں؟یہ اس لئے بھی ہوگا کہ ان ممالک کے سفارتخانے تو ایک انجان ای میل پر پاکستان جیسے ملک میں موجود اپنے کسی کھلاڑی کو نہیں بلکہ پوری ٹیم کو واپس اپنے ملک بھیج دیتے ہیں،جیسا کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان میں کیا تھا۔تو اب ایسا کیا ہے کہ یہ سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں لیکن پاکستان اور بھارت میں ایک جنگ کا میڈیا میں ایسا ذکر ہے کہ صبح ہوئی،شام ہوئی بلکہ ابھی ہوئی اور بڑی ہوئی۔معاملہ اتنا سادہ سا ہے؟ہر گز نہیں۔
ایک پلان انسان بناتا ہے،ایک پلان اوپر والے کاہوتاہے۔اوپر والے کے پلان میں کبھی جھول نہیں ہوتا۔ہونہیں سکتا۔غیر ملکی کرکٹرز ایسے ممالک اور ایسے حالات میں ایک سیکنڈ کا بھی توقف نہیں کرتے،پلک جھپکتے ہی یہ جا اور وہ جا ہوا کرتے ہیں۔ایک نہیں،دو نہیں،درجنوں مثالیں موجود ہیں۔یہاں منطق،فطرت اور اصول کے خلاف ہورہا ہے،تو سوال تو ہوگا کہ کیوں۔ایک دلچسپ بات اور ہے،جہاں واقعی جنگ وہ بھی نیو کلیئر جنگ کا حقیقی خطرہ ہو،وہاں جلتی پر تیل والا کام نہیں ہوتا،بلکہ تھنڈ پروگرام چلایا اور دکھایا جاتا ہے تاکہ ماحول کی سنگینی میں کمی ہو اور مثبت سوچ پیدا ہو لیکن یہاں تو فرمائیشی احکامات چل رہے ہیں کہ جنگ کے عنوان کو اٹھا رکھو۔چک دے پھٹیا۔یہ کیا ہورہا ہے۔کیا سوال نہیں بنتا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ بھی خاموش ہے۔کرکٹ آسٹریلیا کو بھی چپ لگی ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ شاید دنیا سے معطل ہے۔کرکٹ آسٹریلیا عثمان خواجہ کے پیچھے تو بھاگ سکتا ہے لیکن یہاں جیسے کچھ ہونا ہی نہ ہو،اسے شاید سب سے زیادہ یقین ہے۔سب کو چھوڑیں۔آئی سی سی نے بنگلہ دیش سے آئی سی سی ایونٹ منتقل کرنا ہو تو ایک معمولی وجہ کافی ہے،یہاں تو وہ بھی چپ پے۔سب چپ ہیں،شاید ایک چپ،100 سکھ کیلئے
ایک دیو ہیکل کے نیچے موجود متعدد مچھلیاں ادھر ادھر تیر رہی ہیں۔اپنے طے کردہ اہداف،بیانیے اور مقبولیت کیلئے۔انٹرینیشل وہیلز کی سرپرستی میں یہ عمل عشروں سے جاری ہے اور شاید رہے گا،ایک پلان 100 فیصد مکمل نہیں ہوا تو دوسرا پلان اس کی جگہ لے گا،ایک پلان میں کوئی جھول رہ گیا ہوا تو اسے کور کرنے کیلئے 4 غیر ملکی پلیئرز کو واپس بھیج کر اس کا دھنڈورا بھی پیٹا جائے گا۔اگر ضرورت ہوئی تو یہ بھی ہوجائے گا لیکن اب کیا فائدہ۔دیر سے گھسن یاد آئے تو اپنے منہ پر جڑنا ہی بہتر ہوا کرتا ہے اور یہ والا تو پڑگیا۔
ٹاپ لیول کی حقیقی کشمکش میں درختوں کا اکھڑنا اور فضا سے ہیلی کاپٹر کا گرنا عام سی بات ہوتی ہے،جیسا کہ 2019 میں ہوچکا۔ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ فرمائشی کھیل بھی ویسا ہی ہوجائے۔ابھی تک تو غیر ملکی پلیئرز دونوں ممالک میں کھیل رہے ہیں۔انڈین میڈیا فیڈڈ نیوز جیسی بھی چلائے،اگر یہ کمزوری زیادہ ہائی لائٹ ہوہی گئی تو کچھ نام جاتے دکھائی دیں گے مگر ابھی شاید کسی کی توجہ نہیں گئی۔شاید پلے آف ریس کا انتظار ہو،ریس سے باہر ہونے والی ٹیموں کے 2 سے 4 میچز کہیں باقی بھی ہوں تو ایسے میں دستے سے کسی کا جانا بڑی بات نہیں ہوگی۔ویسے اب تک ہمسایہ ملک سے یوٹیوب اور سوشل میڈیا سے چیلنز اور پیجز بند ہونے کا عمل جاری ہے۔ بھارت کی جانب سے کی گئی یہ کارروائی مستقبل قریب میں ہمارے لئے ایک شاندار مثال بن سکتی ہے اور یہاں بھی کئی باب نہیں،ابواب بند ہوجائیں گے۔