عمران عثمانی کا تجزیہ
قصہ پاکستان کرکٹ کی کپتانی کا،منطقی تجزیہ،ہوش ربا سوالات۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ میں کپتانی کی نئی سیاست کیوں داغی گئی ہے۔یہ انتہائی اہم سوال ہے،اس کی ٹائمنگ اہم اور انداز نہایت غیر ذمہ دارانہ اور کسی حد تک سیاسی ہے،نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں کہ کپتانی کی سفارش کرنے والا 4 رکنی گروہ تقسیم ہوگیا ہے۔یہی نہیں اس سے بھی بڑھ کر کوئی شاہین کے کان بھررہا ہے تو کوئی بابر اعظم کے۔ایسا کیوں ہے۔
اسے سمجھنے کیلئے اب تک کی پکچرپر نگاہ ڈالنا ضروری ہوگیا ہے۔پی ایس ایل ختم ہوتا ہے۔پہلے سے اعلان کردہ کاکول ٹریننگ کمیپ شروع ہوتا ہے،عین درمیان میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اعلان کرتے ہیں کہ میرا کپتان مقرر کرنے کا اختیار ختم ہورہا ہے اور میں اسے سلیکٹرز کو دے رہا ہوں،وہ اپنی سفارشات پیش کریں گے،کاکول ٹریننگ کیمپ کے دوران کہیں جاکر 8 اپریل کو پی سی بی حتمی اعلان کرے گا۔ابھی کیمپ شروع ہوئے 3 روز ہوتے ہیں۔بابر اعظم کی چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کی خبریں لیک ہوتی ہیں۔بابر اعظم کو کپتانی کی پیشکش،جواب کے انتظار کی بات ہوتی ہے اور پھر یکایک یہ نیوز چلائی جاتی ہے کہ بابر اعظم کو کپتان بنانے کا فیصلہ ہوچکا،جواب کا انتظار ہے۔آدھی رات کو بابر اعظم اپنی ٹریننگ کرتی تصاویر کے ساتھ بیک کا ٹائٹل لگاتے ہیں،جس کا واضح پیغام بطور کپتان واپسی کرنا ہے۔اس کے بعد سوشل میڈیا سے یہ نیوز چلائی جاتی ہیں کہ سلیکٹرز اس باب میں تقسیم ہیں۔شاہین خود استعفیٰ دینا چاہتے ہیں لیکن انکو روکاجارہا ہے۔
رمضان میں پی ایس ایل،اگلا شیڈول سخت،پھر کاکول ٹریننگ کیمپ کیوں
اب ان واقعات کو سمجھنے کیلئے منطقی استدلال کرتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کا مقدس ماہ میں فوجیوں کے پاس جاکر نہایت سخت ٹریننگ شیڈول کیوں رکھا گیا۔کسی کی فٹنس سے مسائل تھےتو نہایت آسانی کے ساتھ پی سی بی کیمپ اسے دیکھ سکتا تھا۔علم تھا کہ عید کے فوری بعد نیوزی لینڈ ہوم سیریز ہے،پھر یورپی اور انگلینڈ دوروں کی کرکٹ ہے اور پھر ٹی 20 ورلڈکپ ہے،کھلاڑیوں پر اتنے بوجھ کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
پھر اگر اسی پر اکتفا رہتا تو کافی تھا،اسی کیمپ کے دوران کپتانی کا تنازعہ کھڑا کرنا کہاں کی دانش مندی ہے۔اب کیمپ لگا ہے،شاہین کو اپنی کپتانی کا علم نہیں،کھلاڑیوں کی سوچ منقسم ہے اور بابر اعظم کے پرانے زخم ہرے ہیں اور فینزکے پاس دوبارہ سے تلخ یادیں ہیں۔پھر یہ کپتان کا فیصلہ ضروری بھی تھا تو ایک ساتھ بیٹھ کر اس کا حل 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں نکال کر مسئلہ ختم کردیا جاتا،ایسا کرنے کی بجائے فوجی ٹریننگ کیمپ کے ساتھ کپتانی کو جوڑ کرکیا پیغام جاری کیا گیا ہے،کسے جاری کیا گیا ہے اور کیوں یہ سب کیا گیا ہے۔
رات گئے بابر اعظم کی تصدیق آگئی،اہم اعلان،واپسی،بھارتی صحافی مخالف
ایسے میں شاہدآفریدی کے ایک غیر تصدیق شدہ ٹوئٹ کی فلم،اس پر جلتی آگ،آگے سے شاہد آفریدی کو غیر واضح موقف اس شک کو تقویت دینے کیلئے کافی تھا کہ اپنے داماد کی کپتانی بچانے کیلئے اسی طرح متحرک رہیں،جیساکہ ان سے توقع کی جاتی ہے،ایسا لگتا ہے کہ وہ باوجود محتاط کوشش کے توقعات پوری نہیں کرسکے۔نتیجہ میں شاہین آفریدی کی گردن شکنجہ میں کس دی گئی ہے۔
جب یہ سب ہو گیا تو بابر اعظم کی بطور کپتان واپسی کی نیوز چلی،اس کی تصدیق ہوئی،پھر بابر اعظم کی شرائط کی باتیں آئیں اور پھر جب یہ سب ہوگیا تو اب سلیکٹرزکی آرا کی نیوز چلا کر جیسے واپس بیک کرنے کا سگنل دیا گیا ہے یا پھر اس کی تیاری ہے۔شاہد آفریدی کی کپتان بدلنے کی مخالفت پر مبنی رائے بھی سامنے آچکی ہے۔
محمد حفیظ لاہور ایئرپورٹ پر لٹ گئے،شکایت پر ایسا جواب کہ سوشل میڈیا پرسناڈالیں
ان باتوں کے بعد منطقی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جیسے شاہین کو کپتانی سے ہٹانے کا اعلان ،دراصل اعلان نہیں بلکہ دھمکی تھی اور پھر جب دیکھا گیا گیا یہ غیر موثر ہورہی ہے تو بابر اعظم کی کپتانی کی نیوز بریک ہوگئیں،جب یہ لگاکہ ایسا ہوچکا ہے تو پھر جیسے پس پردہ کچھ سیٹ ہونے کیلئے سلیکٹرزکی آرا کے مختلف ہونے کی خبریں چل گئی ہیں۔آسان الفاظ میں جیسے یہ سب اس لئے ہو کہ اگر یہ ہوگیا تو شاہین کپتان رہے گا،یہ نہیں ہوا تو بابر ہوگا،وہ نہ مانا تو کوئی اور ہوگا۔
کسی بھی ملک،حتیٰ کہ پاکستان جیسے ملک میں بھی ایساکبھی نہیں ہوا،ایک مخصوص مقام پر ٹریننگ کیمپ،ٹی ٹونٹی جیسےمیگا آئی سی سی ایونٹ کے سرپر ہونے کے باوجود کپتانی کی تلوار ایسے نہیں لٹکائی گئی۔طریقہ کار غلط ہے۔مقام غلط ہے اور وقت کا انتخاب غلط ہے کہ کیمپ بری طرح منقسم ہوچکا ہے۔
بنیادی سوال اپنی جگہ ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے۔سوچیں بہت دورجاتی ہیں۔ذرائع اپنے انداز کی خبریں لاتےہیں اور پس پردہ چیزیں کچھ اور اشارہ کرتی ہیں۔کوچز کے حوالہ سے چلتی نیوز ایک الگ ایشو ہے،یہ سب کیوں ہے۔اس کا حتمی جواب ضروری ہے اور وہ کسی بھی وقت سامنے آجائےگا۔
کرک اگین پہلے ہی یہ نیوز بریک کرچکا تھا کہ بابر تینوں فارمیٹ کی کپتانی واپس چاہتے ہیں،ایک پر راضی نہیں ہونگے۔
بابر اعظم وطن واپس پہنچ گئے،کپتانی کی پیشکش پر پی سی بی کوغیر متوقع جواب