لندن،کرک اگین رپورٹ
File Photo
اظہر علی کو مشکل حالات میں ووسٹر شائر سے کیا مدد ملی۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹاپ مڈل آرڈر کھلاڑی اظہر علی نے کہا ہے کہ انگلینڈ میں کائونٹی کرکٹ کے رواں سیزن میں میرے کلب کے کوچنگ سٹاف اور ڈریسنگ روم کی سپورٹ پر کھڑا ہوسکا ہوں،اگر ایسا نہیں ہوتا تو میں دوبارہ کھڑا نہیں ہوسکتا تھا۔
آخری 3 اننگز میں مسلسل 3 ہاف سنچریز کرنے والے دائیں ہاتھ کے 35 سالہ بیٹرکہتے ہیں کہ گزشتہ ماہ اپریل میں میں ناکام رہا،اس میں انگلینڈ کے موسم نے مجھے خاصا پریشان کیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ شروع کی 5 سے 6 اننگز میں ناکام رہا۔
رمیزراجہ کا 3 ملکی کپ نیوزی لینڈ نے اڑالیا،الٹا پاکستان کو کھیلنے کی دعوت
ایک موقع پر میں پریشان ہوگیا تھا اور حوصلہ ہاررہا تھا کہ کلب کے کوچز نے مجھے حوصلہ دیا،کہا کہ میں صرف ایک اننگ کی دوری پر ہوں،جیسے ہی وہ ملی گی،میں آگے نکل جائوں گا۔پھر ایسا ہی ہوا۔مجھے 92 رنزکی اننگ ملی۔پھر آخری میچ میں 88 اور 60 رنزکی اننگز سے مزید فارم بحال ہوگئی۔جب رنز نہ بن رہے ہوں تو خود پر شک ہونا شروع ہوجاتاہے۔انہوں نے اپنی کائونٹی ووسٹر شائر کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ یہ کلب بہترین جگہ ہے۔
پاکستانی کھلاڑی اظہر علی کہتے ہیں کہ سینئر ہونے کے ناطے دبائو بھی ہوتا ہے اور ذمہ داری بھی کیسے خود بھی اچھا کھیلیں،ساتھ والوں پر بھی اچھا تاثر چھوڑیں۔
اظہر علی کی کائونٹی ووسٹرشائر اپنا اگلا میچ کل جمعرات سے لیسٹرشائر کے خلاف کھیلے گی۔