عمران عثمانی
اور اب ون ڈے سیریز،پاکستان کے آسٹریلیا کے خلاف پیچ ہمیشہ ڈھیلے کیوں ،ریکارڈ حاضر۔ٹیسٹ سیریز مکمل ہوئی۔ایک روزہ سیریز کے لئے صف بندی ہوچکی ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستانی سرزمین پر ایک روزہ سیریز بھی 24 سال بعد کھیلیں گی،آسٹریلیا کی محدود اوورز ٹیم اگرچہ پوری سٹرینتھ کے ساتھ نہیں ہے لیکن بہر حال نفسیاتی اور اعصابی طور پر کہیں آگے ہے،اس لئے اب پاکستانی فینز کو بابر اعظم الیون پر یقین نہ رہا۔
ایسی پچز کس نے بنوائیں،انضمام نے راز کھول دیا،خواتین ٹیم کے نیوزی لینڈ میں بیگ پیک
دونون ممالک کی ایک روزہ تاریخ دیکھی جائے تو کچھ زیادہ اترانے کی بات نہیں ہے۔104 ایک روزہ میچز میں آسٹریلیا نے 68 فتوحات رقم کی ہیں،اس کے مقابل پاکستان کو صرف 32 کامیابیاں ملیں جو آدھی سے بھی کم ہیں،3 میچز بے نتجہ رہے۔اوپر سے ایک اور ستم یہ رہا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر دونوں ممالک کے کھیلے گئے میچز میں بھی کینگروز کو سبقت ہے۔11 مقابلے ہوئے۔آسٹریلیا نے 6 جیتے،پاکستان صرف 4 اپنے نام کرسکا،ایک میچ بے نتیجہ رہا۔
وسیم اکرم کے ساتھ نام،پیٹ کمنز نے کہا کہا،عثمان خواجہ حارث رئوف کے کیوں قریب
یہاں کھیلی گئی ایک روزہ سیریز کی تاریخ دیکھی جائے تو خالص باہمی سیریز 3 ہوئی ہیں،ان میں پاکستان 2 جیتا،آسٹریلیا نے ایک میں فتح رقم کی،بات اتنی ہوتی تو ہم اپنی برتری مان لیتے۔بات اور بھی ہے۔1994 میں پاکستان نے جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے ساتھ 3 ملکی کپ کھیلا تھا۔اس میں پاکستان ایک میچ ہارا،جیتا بھی تھا لیکن وہ ایونٹ بھی آسٹریلیا لے اڑا تھا۔ایک بار 1987 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پاکستان آسٹریلیا سے ہارا،لاہور میں شکست ہوئی تھی،اتفاق سے فائنل بھارت میں ہوا لیکن ورلڈ کپ آسٹریلیا ہی جیتا تھا۔1998 کی ایک روزہ باہمی سیریز بھی آسٹریلیا نے جیتی۔آسٹریلیا اوور آل پاکستانی سرزمین پر اپنی ٹرافیز کو شمار کرے تو 3 بنتی ہیں۔
دونوں ممالک کی پہلی باہمی ایک روزہ سیریز پاکستان میں 1982 میں ہوئی جو گرین کیپس نے 0-2 سے جیت لی،تیسرا میچ بے نتیجہ تھا۔
دوسری سیریز 1988 میں واحد ایک روزہ میچ کی تھی جو پاکستان جیت گیا۔
تیسری سیریز 1994 میں 3 ملکی کپ کی شکل میں ہوئی جو آسٹریلیا کے نام رہی۔
چوتھی سیریز 1998 میں ہوئی،آسٹریلیا نے پاکستان کو کلین سویپ کردیا۔
کیا یہ ایسا ریکارڈ ہے کہ اس پرٖفخر کیا جاسکے،اس سے اچھا ریکارڈ تو ٹیسٹ سیریز میں تھا،جب پاکستان نے 8 میں سے 5 میں کامیابی حاصل کررکھی تھی۔
ان اعدادوزمار سے یہ واضح ہوا کہ ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کے آسٹریلیا کے خلاف پیچ ہمیشہ ڈھیلے رہے ہیں،اچھی طاقت رکھتے ہوئے بھی ہوم میدانوں میں ناکامی مقدر بنی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایرون فنچ کے پاس جیسے بھی پلیئرز ہوں ،وہ پاکستان کو ہراسکتے ہیں۔
اس سلسلہ کا دوسرا اہم ترین مضمون لاہور کے ریکارڈز،ورلڈ کپ سپر لیگ ترازو اور کھلاڑیوں کی انفرادی پرفارمنسز و سابقہ مکمل تاریخ کے ساتھ جلد پیش کیا جائے گا۔