کرک اگین اسپیشل انویسٹی گیشن رپورٹ
Getty Images
آسٹریلیا گزشتہ 2 سال میں اپنے ہی ملک میں 2 ٹیسٹ ڈرامائی انداز میں ہار کرکراچی اترا تھا۔ایڈیلیڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 1 رن اور سڈنی میں جنوبی افریقا کے خلاف 5 رنزکی ناکامی اسے بھول نہیں رہی تھی کہ ایک اور شکست اس کی ایسی منتظر تھی جو ان دونوں پر بھاری تھی۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،1988 میں کینگروز کا پلٹ کر وار،آخر ناکام
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،ہیلی نے انضمام کا تاریخی سٹمپ چھوڑ کر سیریز گنوادی۔یہ ایک یاد گار سیریز تھی،آسٹریلیا اپنے 7 ویں دورہ پاکستان کے لئے 1994 میں موجود تھا۔1959 کے دوسرے دورے میں کامیابی کے بعد 1964 میں وہ سیریز ڈرا کھیل گیا تھا لیکن پھر مسلسل 3 سیریز ہار کر اب اس سیریز میں جیتنے کے لئے پرامید تھا۔یہ وہ وقت تھا کہ جب پاکستان ورلڈ کپ کا چیمپئن تھا۔انٹرنیشنل کرکٹ میں اس کا طوطی بولتا تھا۔آسٹریلیا بھی ایک اچھا اسکواڈ رکھتا تھا۔پاکستان کی قیادت سلیم ملک کے ہاتھوں میں تھی۔اس سیریز کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو پاکستان اگر چہ جیت گیا تھا لیکن حقیقی معنوں میں آسٹریلیا نے اپنے آپ کو تگڑا ثابت کیا تھا۔یہی وہ سیریز ہے جس کے بارے میں آسٹریلیا کے اسپنر شین وارن تواتر کے ساتھ الزامات لگاتے ہیں کہ سلیم ملک نے انہیں کمرے میں بلاکر کراچی ٹیسٹ ہارنے کے لئے رقم کی پیشکش کی تھی۔یہ کہانی متعدد بار شائع ہوچکی ہے،اس کا یہاں ذکر نہیں ہوگا لیکن کراچی ٹیسٹ کے جائزے کے ساتھ ایک سوال ضرور ابھرے گا۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،کینگروز پہلی بار وائٹ واش کی ہزیمت سے دوچار
ستمبر کی 27 تاریخ سے شروع ہونے والے میچ میں پاکستان شکست کے دھانے پر پہنچ کربھی نہ صرف کراچی ٹیسٹ بچاگیا بلکہ جیت گیا،ساتھ میں اسی جیت کی بنیاد پر اس نے سیریز بھی جیت لی۔یہ ایک ناقابل یقین دن تھا،جب پاکستان 99 فیصد ٹیسٹ ہار گیا تھا۔آسٹریلیا تاریخ میں پہلی بار کراچی کا قلعہ فتح کرنے کے قریب ترین پہنچ گیا تھا۔شاید یہاں اس کے نہ جیت سکنے کی روایت آڑے آئی اور پاکستان شکست سے بچ گیا۔
کپتان مارک ٹیلر اگر چہ پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں صفر پر گئے ،آسٹریلیا نے 337 رنزبناکر اپنے عزائم کا اظہار کیا۔مائیکل بیون کے 82 اور سٹیوا کے73 رنز قیمتی تھے۔وسیم اکرم،وقار یونس اور مشتاق احمد نے3،3 آئوٹ کئے۔جواب میں پاکستان256 پر باہر آگیا۔سعید انور ہی85 کرسکے۔آسٹریلیا نے برتری لی،ساتھ میں ڈیوڈ بون نے سنچری جڑی،آسٹریلیا232 کرنے میں کامیاب ہوا۔وسیم اکرم کی 5 اور وقار کی 4 وکٹوں کے باوجود پاکستان کے لئے314 رنزکا ہدف چیلنج تھا۔پھر بھی ٹو ڈبلیوز کا کمال تھا جنہوں نے ہدف اس سے اوپر جانے نہیں دیا،جب وا کے آئوٹ ہوتے ہی انہوں نے 61 رنزکے اندر 8 ،خاص کر آخری 5 وکٹیں صرف 19 رنزمیں لے لی تھیں۔چوتھی اننگ کا خوف،پہلی اننگ کی ناکامی سامنے،اوپر سے ڈیڑھ روز باقی۔پھر بھی چوتھے روز کے خاتمہ پر پاکستان 3 وکٹ پر155 اسکور کرچکا تھا۔
آسٹریلیا پاکستان میں،1964 کےکراچی ٹیسٹ میں 6 قومی کرکٹرز کا ایک ساتھ ڈیبیو،کئی ریکارڈز
آخری روز کا ڈرامہ کیوں نہ ہوتا،یہی ٹیسٹ کرکٹ کا حسن ہے۔پاکستان کی وکٹیں دھڑا دھڑ گرنے لگیں۔184 تک 7 آئوٹ ہوچکے تھے۔8 ویں وکٹ پر راشد لطیف نے 35 رنزبناکر پاکستان کا اسکور 236 کردیا،انضمام الحق کے ساتھ یہ شراکت جب راشد کے آئوٹ ہونے کی شکل میں ٹوٹی تو بھی فتح78 رنز دور تھی۔وقار یونس 9 ویں وکٹ کی شکل میں 258 پر باہر چلے گئے۔اب 56 رنز باقی تھے،انضمام مزاحمت کررہے تھے لیکن آخری وکٹ کا کیا بھروسہ۔آسٹریلین قہقہے ماررہے تھے۔
سعید انور نے 77،عامر سہیل نے 34 اور سلیم ملک نے 43 کے ساتھ اس میں حصہ ڈالا تھا،زاہد فضل3 اور باسط علی 12 کا نقصان زیادہ رہا۔5 وکٹ لینے والے شین وارن کا رنگ غالب تھا۔
آسٹریلیا کا 1956 میں پہلا دورہ پاکستان،کراچی میں اپنے ہی تماشائیوں سے گالیاں
آسٹریلیا 35 سال بعد پاکستان میں پہلی ٹیسٹ فتح کےقریب تھا۔ایلن بارڈر کی کپتانی ختم ہونے کے بعد مارک ٹیکر کا دور چل رہا تھا،اتفاق سے وہ اس ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ٹوڈبلیوز کا شکار بنے،پہلے وسیم اکرم اور پھر وقار یونس نے انہیں کھاتہ نہیں کھولنے دیا۔بطور کپتان انڈا پہلی بار رقم ہوا تھا بلکہ انڈے دیئے گئے تھے۔پھر بھی ٹیلر وہ کرنے کے قریب تھے جو 35 سال سے نہیں ہوا تھا اور کراچی میں تو کبھی بھی نہیں۔
ایسے میں آخری وکٹ پر انضمام کے ساتھ مشتا ق احمد کھڑے ہوگئے۔پھر شین وارن کے حملے،اپیلیں،ڈر،خوف،امید،ناامیدی کی ساری جھلکیاں دکھائی دیں۔پاکستان ناقابل یقین انداز میں فتح کے قریب ہورہا تھا۔پاکستان نے 300 سے زائد کا ہدف ہسٹری میں کبھی حاصل نہیں کیا تھا۔انضمام الحق اڑھائی گھنٹوں سے وکٹ پر موجود تھے۔پاکستان کو جب 3 رنز دراکر تھے تو انضمام نے کریز چھوڑ دی،شین وارن کو باہر نکلنے کی کوشش میں مارنے لگے تو بیٹ ہوگئے،یہ ایک بڑا اسٹمپ تھا۔وکٹ کیپر این ہیلی بال نہیں پکڑسکے۔پاکستان کو فاضل رنزکی شکل میں چوکا مل گیا۔ہیلی نے بال نہیں،میچ چھوڑا تھا۔پاکستان سنسنی خیز مقابلے کے بعد 1 وکٹ سے کامیاب ہوگیا تھا۔انضمام 58 اور مشتاق 20 پر ناقابل شکست رہے۔شین وارن 8 وکٹ لے کر مین آف دی میچ کیوں رہے۔سوال رہ گیا۔اہم سوال یہ تھا کہ سلیم ملک نے اگر شین وارن کو ہارنے کی پیشکش کی تھی تو یہ اسٹمپ بھی مشکوک چھوڑا گیا ؟
ایسا بظاہر نہیں تھا،یہ ایک بڑا ہی سنسنی خیز دن تھا،57 رنزکی یہ شراکت اتفاق تھی،پلان ہوہی نہیں سکتی تھی۔پاکستان کی ایک وکٹ سے جیت کا تذکرہ مدتوں سے جاری ہے،ہمیشہ رہے گا۔
اکتوبر کے آوائل میں راولپنڈی ٹیسٹ میں پاکستان فالوآن ہونے کے باوجود میچ ڈرا کرنے میں کامیاب رہا،اب آسٹریلیا کے پاس لاہور میں تیسرے و آخری ٹیسٹ میں سیریز ڈرا کرنے کا موقع تھا لیکن وہ جیتتا تو ہی سیریز ڈرا ہوتی،الٹا وہ میچ بھی ڈرا پر تمام ہوگیا۔پاکستان یہ سیریز میں جیت گیا۔
اس سیریز میں سلیم ملک 557 اور ،عامر سہیل 328 اور سعید انور 314 رنز کر کے ٹاپ پر رہے تو شین وارن 18،وقار یونس 10 اور وسیم اکرم 9 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے تھے۔
پاکستان کی ایک وکٹ سے جیت کو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سنسنی خیز میچ قرار دیا گیا تھا۔
یہ خبریں بھی آپ کے لئے دلچسپی میں کم نہیں ہونگی۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،دونوں ممالک کے سابق ہیروز،اہم شخصیات،بڑی تقریب کے منصوبے،بریکنگ نیوز
آسٹریلیا کا پھر 16 برس پاکستان کا چوتھا دورہ،کراچی ناقابل تسخیر،سیریز کون جیتا