عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
آسٹریلیا کو 63 اور پاکستان کو 40 برس بعد لاہور میں ٹیسٹ فتح کی تلاش،دلچسپ کہانی۔یہ ٹیم پاکستان کے 2 مختلف حصوں سے ہوتی لاہور پہنچی ہے۔ایسا ضرور ہے کہ طویل عرصہ بعد قذافی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کی ٹیم کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ویسے تو اس میدان میں پاکستان بھی 13 برس بعد کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔آخری بار 2009 میں سری لنکا نے یہاں میچ کھیلاتھا،دہشت گردی کے واقعہ نے پاکستان سے کرکٹ لپیٹ دی۔اس کے بعد پاکستان میں گزشتہ سالوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے لیکن لاہور اس دوران ٹیسٹ میچ کی میزبانی نہیں کرسکا۔یوں کہہ لیں کہ یہ میدان پاکستانی ٹیم کے لئے بھی شاید تھوڑا نیا بن جائے۔
سب سے پہلے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان کے اوور آل ٹیسٹ میچز کا ریکارڈدیکھیں۔پاکستان نے اس میدان میں 1959 سے 2009 تک قذافی اسٹیڈیم لاہور میں 40 ٹیسٹ میچز کھیلے۔12 جیتے۔6 ہارے ہیں۔22 ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئے ہیں۔پاکستان کا اپنے اس ہوم بلکہ کرکٹ کے ہیڈکوارٹر میں 699 ہائی اسکور کیا ہے،اس کا کم اسکور 77 رہا ہے۔
پاکستان کو اس میدان میں آسٹریلیا نے سب سے پہلے شکست دی،1959 میں اتفاق سے پاکستان کا یہاں پہلا ٹیسٹ میچ بھی تھا۔مہمان ٹیم 7 وکٹ سے کامیاب رہی۔1961 میں انگلینڈ،1969 میں نیوزی لینڈ،1986 میں ویسٹ انڈیز،1996 میں نیوزی لینڈ اور 2002 میں سری لنکا سے پاکستان ہارا تھا۔اس طرح یہ 6 شکستیں ہوئی ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم لاہور میں 5 میچز کھیلے ہیں۔آسٹریلیا کی اکلوتی کامیابی ہے تو پاکستان نے بھی واحد جیت رقم کی ہے۔3 میچز ڈرا ہوئے۔اس طرح آسٹریلیا کا یہاں ریکارڈ ففٹی ففٹی ہے۔آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے اس میدان میں 455 سے زائد اسکور نہیں بنائے۔214 سے کم پر اننگ ختم نہیں کی۔
عمران خان کی بابر اعظم اور پاکستانی ٹیم کو مبارکباد،میچ فکسنگ ،پلیئرز خریدنے کی باتیں
آسٹریلیا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے قذافی اسٹیڈیم کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ 1959 میں جیتا تھا،اس کے بعد اسے بھی کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔اس طرح اسے یہاں ٹیسٹ میچ جیتے 63 برس بیت گئے ہیں۔پاکستان نے 1982 میں یہاں اس شکست کا قرض اتارا،جب اس نے9 وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔آسٹریلیا نے ٹیسٹ 7 وکٹ سے میچ جیتا تھا۔1980 کے بعد 1988 اور پھر اب تک کا لاہور کا آخری 1994 کا ٹیسٹ ڈرا ہوا۔
پاکستان یہاں 13 برس بعد کوئی ٹیسٹ کھیلے گا،آسٹریلیا کے خلاف 28 سال بعد لاہور میں ٹیسٹ ہوگا۔40 برس بعد آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ جیتنے کی کوشش کرے گا،جب کہ آسٹریلیا 63 سال بعدتاریخ کی دوسری ٹیسٹ فتح کا متمنی ہوگا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے یہ ٹیسٹ اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میچ سے جاری سیریز کا فیصلہ ہوگا۔3 میچزکی سیریز 0-0 سے برابر ہے۔