کرک اگین رپورٹ
جب کھلاڑیوں نے آئی پی ایل میچز نہیں کھیلنے تو انہوں نے پاکستان کے دورے سے آرام کیوں لے لیا۔یہ ہے وہ اہم سوال جو ہر ایک کے ذہن میں اترنا چاہیئے۔یقینی طور پر سوال اٹھے گا کہ آسٹریلیا کے ٹیسٹ کپتان پیٹ کمنز،پیسرز مچل سٹارک اور جوش ہییزل ووڈ کے ساتھ اوپنر ڈیوڈ وارنر طویل فارمیٹ سیریز کے کے لئے پاکستان آئیں گے تو اس کے 10 بعد کے اندر ہونے والے 3 ایک روزہ میچز اور ایک ٹی 20 میچ میں کیوں حصہ نہیں لیں گے۔
یہ بات پڑھنے اور دیکھنے کو اہم ہوگی کہ کرکٹ آسٹریلیا نے اپنے پلیئرز پر پہلے ہی واضح کیا تھا کہ وہ پاکستان میں کھیلیں یا نہیں۔ان کو 6 اپریل سے قبل آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔یہ بات چند ہفتے قبل بھی کرک اگین نے یہاں رپورٹ کی تھی۔چنانچہ ایسا ہی ہوا ہے۔11 فروری 2022 کو یہ بات کرک اگین رپورٹ کرچکا تھا۔لنک پیش خدمت ہے۔
آئی پی ایل کےلئے آسٹریلین پلیئرزکو نئی حیران کن ہدایت،آج ٹی 20 اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز
اس میں ایک باریک نکتہ ہے۔کرکٹ آسٹریلیا نے اس سے 2 کام کئے ہیں۔پاکستان اور پاکستان کے کرکٹ حلقوں سمیت اپنی عوام کے سامنے سرخرو ہونے کی کوشش کی ہے۔دوسرا بھارت اور آئی پی ایل انتظامیہ کو خوش کردیا ہے۔نتیجہ میں سب خوش ہوگئے۔حقیقیت میں اس میں پاکستان کا نقصان ہوا ہے۔تھوڑی تذلیل بھی ہوئی۔بھارت کو ذہنی راحت اور فرحت کا سمان ملا ہے اور ساتھ میں یہ بھی کہ وہی طاقتور کرکٹ ملک ہے۔اسے سمجھنے کے لئے وہ باریک نکتہ ذہن نشین کرلیں۔
پہلی بات یہ ہےکہ بھارت کبھی پسند نہیں کرتا ہے کہ اس کی آئی پی ایل کے دوران کوئی ملک انٹرنیشنل سیریز کھیلے یا اس کی لیگ کے کنٹریکٹ یافتہ پلیئرز کسی بھی شکل میں کہیں ایکشن میں ہوں۔زیادہ دور نہیں جاتے گزشتہ سال کی مثال پیش خدمت ہے۔پاکستان کی ٹیم جب اپریل 2021 میں جنوبی افریقا تھی تو اس کے بورڈ نے سیریز کے دوران اپنے پلیئرز آئی پی ایل کے لئے بھج دیئے،اس وقت اس کے لئے نیشنل ڈیوٹی اہم نہیں رہی تھی لیکن اس سال جب پی ایس ایل کے لئے سوال ہوا تو اس کا جواب تھا کہ نیشنل ڈیوٹی اور ڈومیسٹک کرکٹ اہم ہیں۔گویا کرکٹ جنوبی افریقا بھارت اور آئی پی ایل کے سامنے دہرا معیار کھڑا کرگیا۔اس سے بھارتی کرکٹ اور آئی پی ایل کی اہمیت واضح ہوئی۔
پیٹ کمنز،وارنر،سٹارک اور ہیزل ووڈپاکستان دورے سے باہر،محدود اوورز ٹیم کااعلان
گزشتہ سال جب ستمبر میں باقی ماندہ آئی پی ایل ہونی تھی تو عین وقت پر انگلینڈ نے دورہ بنگلہ دیش ملتوی کردیا۔نیوزی لینڈ نے ٹاپ پلیئرز کین ولیسمن اور ٹرینٹ بولٹ سمیت اہم پلیئرز آئی پی ایل بھیجے۔اپنی بی ٹیم پاکستان روانہ کی۔آئی پی ایل شروع ہونے سے 3 روز قبل جس طرح کیوی ٹیم عین پہلے ایک روزہ میچ کےدوران پاکستان سے گئی،وہ سب کے سامنے ہے۔اس کے 3 دن بعد انگلینڈ نے بھی اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا۔اس وقت آئی پی ایل شروع تھا۔نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے پاکستان کے دوروں کی منسوخی کے جو جواز پیش کئے،وہ سب غلط نکلے تھے۔اس سے بھی کیا ثابت ہوا۔
اب کرکٹ آسٹریلیا نے نیشنل ڈیوٹی کا کہہ کر اپنے پلیئرز کو 6 اپریل سے قبل بھارت میں ایکشن میں آنے سے روک دیا ہے لیکن پھر وہی بات کہ پاکستان کی سیریز سےا نہیں کیوں ریلیف مل گیا،ظاہری وجہ تو بیان ہوچکی ہے کہ سب خوش ہوجائیں۔
حقیقی وجہ اور نکتہ وہی ہے کہ آئی پی ایل کے دوران ٹاپ پلیئرز کہیں ایکشن میں نظر نہ آئیں۔کسی بھی وجہ سے لیگ نہیں کھیل پارہے الگ بات ہے لیکن وہ کسی بھی انداز میں اور کہیں نہ کھیلین تو یہ بات بھارت اور آئی پی ایل کی مکمل ہوگئی ہے۔اسی طرح دوسرا فائدہ ان پلیئرز اور لیگ کو یہ ہوگا کہ یہ مارچ کے آخر میں لیگ شروع ہوتے ہی بھارت پہنچ جائیں گے،کیمپ جوائن کرلیں گے،قرنطینہ پورا کرلیں گے اور6 اپریل سے ایکشن میں ہونگے۔اگر یہ پلیئرز پاکستان کی سیریز کھیلتے تو یقینی طور پر بھارت جانے،قرنطینہ کرنے اور ایکشن میں آنے میں 7 دن لگتے تو لیگ میں 13 اپریل سے قبل شرکت ممکن نہ پاتی۔یہ ہے وہ نکتہ جو سمجھ میں آتا ہے،جسے اس انداز میں پورا کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کےٹیسٹ کپتان پیٹ کمنز،مچل سٹارک،جوش ہیزل ووڈ اور ڈیوڈ وارنر ٹیسٹ سیریز کے بعد پاکستان میں اپنی محدود اوورز ٹیم کو دستیاب نہیں ہونگے۔