کرک اگین خصوصی رپورٹ
ایشیا کپ کی تاریخ کے حوالہ سے کرک اگین کی دوسری کوشش پیش خدمت ہے۔یہاں سے ہم ہر ایشیا کپ کے ایڈیشن کا الگ سے ذکر کری گے اور اس کے چیدہ چیدہ نکات بھی بیان کریں گے۔جیسا کہ گزشتہ روز ذکر کیا جاچکا ہے،پہلا ایشیا کپ 1984 میں شارجہ میں ہوا تھا۔اتفاق سے یہ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کا ڈیبیو میچ بھی تھا،یہاں تاریخ کا پہلا ایک روزہ میچ اسی ایونٹ کی پہچان کے ساتھ کھیلا گیا۔
پہلے ایشیا کپ 1984 میں 3 ٹیمیں پاکستان،بھارت اور سری لنکا شریک تھیں۔قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت ظہیر عباس کررہے تھے۔عمران خان نہیں تھے۔جاوید میاں داد سمیت کئی ستارے تھے۔سری لنکن ٹیم کی کپتانی دلیپ مینڈس اور بھارتی ٹیم کی قیادت سنیل گاواسکر کے پاس تھی۔
ایشیا کپ تاریخ،بھارت 7 بار چئمپئن،سری لنکا کا دوسرا نمبر
یہ رائونڈ رابن ایونٹ تھا،اس کا کوئی فائنل نہیں تھا،ہر ٹیم نے دوسری ٹیم کے خلاف ایک ایک میچ کھیلنا تھا۔گویا مجموعی طور پر ہر ٹیم کو 2 میچز ملنا تھے۔6 اپریل 1984 کو پہلا میچ پاکستان اور سری لنکا نے کھیلا جو سری لنکا نے 188 رنزکے تعاقب میں کامیابی سے 5 وکٹ سے اپنے نام کیا۔دوسرا میچ 8 اپریل کو بھارت اور سری لنکا کھیلے۔لنکن ٹیم صرف 96 پر ڈھیر ہوئی۔بھارت 10 وکٹ سے جیت اپنے نام کرگیا۔
ایشیا کپ کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت کا پہلا کرکٹ میچ 13 اپریل 1984 کو شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔قومی ٹیم نے بھارت کو صرف188 رنزتک محدود کیا،خود وہ 134 پر ڈھیر ہوکر 54 رنز سے میچ ہارگئی۔یوں 2 فتوحات کی بنیاد پر بھارت 8 پوائنٹس کے ساتھ چیمپئن بن گیا۔سری لنکا 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے،پاکستان بنا کسی کامیابی کے آخری نمبر پر آیا۔
بھارت کے سندر کھنہ 2 میچز میں 107 رنزکے ساتھ پہلے،پاکستان کے ظہیر عباس 74 رنزکے ساتھ دوسرے ٹاپ بیٹر کہلائے۔بائولنگ میں بھارت کے روی شاستری 2 میچز میں 4 وکٹ کے ساتھ ٹاپ کرگئے۔
یوں پاکستان نے یہ ایونٹ ناکامی میں گزارا۔سرفراز نواز جیسے گیند باز تھے۔قاسم عمر اور عبد القادر جیسے کھلاڑی بھی تھے۔