کراچی،کرک اگین رپورٹ
ہمارے ہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔اب پاکستانی کپتان کے سیدھے سادھے انٹرویو کو کوئی یہ کہدے کہ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن دن کی پلاننگ بتادی ہے تو ہر ایک متوجہ ہوگا۔اپوزیشن آسٹریلیا جیسی ہو۔ٹیسٹ کا آخری روز ہو۔فتح بہت دور اور شکست کی دستک سنائی دے رہی ہو،ایسے میں کون اپنی پلاننگ شوکرےگا۔سادہ سی باتیں ہیں کہ ہماری شراکت اچھی بن گئی،اسے جاری رکھیں گے،باقی بیٹرز مطمئن رہیں۔انشااللہ مشن مکمل ہوگا وغیرہ۔یہ روایتی باتیں ہیں۔
پلاننگ کیا ہوتی ہے۔
پلاننگ تو بہت بڑی چیز ہے۔پلان سی شکست سے بچنا
پلان بی،فتح کی جانب پیش قدمی کرنا
پلان اے،جیت کا موقع بن رہا ہو تو آسٹریلیا پر جھپٹ پڑنا۔
اب اس کی کیا کینڈیشنز اور کیا بیک اپ ہونگے۔کاش پاکستانی ٹیم منییجمنٹ نے کچھ تو سوچا ہو۔
خیر یہ باتیں تو کچھ رسمی اور کچھ فرضی ہوگئی ہیں۔اصل بات یہ ہے جو ہیزل ووڈ نے کہی ہے۔آسٹریلیا کے اسکواڈ میں شامل،کراچی ٹیسٹ سے باہر پیسر ووڈ کہتے ہیں کہ
پاکستان،آسٹریلیا اور کراچی:3 سابقہ میچز کے آخری روز پاکستان کیسے بچا،روایت اب بھی ساتھ ہوسکتی
یہ آدمی(بابر اعظم)واقعی میں ایک شاندار پلیئر ہے،کیا فائٹنگ سنچری انہوں نے بنائی ہے،ایک انتہائی شاندار اور دلچسپ روز آج آنے والا ہے۔
اس کا کیا مطلب ہوا۔پاکستانی بیٹر بابر اعظم کی کارکردگی کا اعتراف کیا گیا ہے،اسے مانا گیا ہے اور تسلیم کیا گیا ہے کہ 408 رنزکی سبقت اور506 رنزکا ہدف کوئی سند نہیں ہے،صرف بابر ہی نہیں ،پوری ٹیم سے سخت مقابلہ کی توقع ہے۔
پاکستانی ٹیم آج کھیل کے 5 ویں روز 192 رنز 2 وکٹ سے اپنی نامکمل اننگ شروع کرے گی،جیت کے لئے 314 اسکور مزید درکار ہیں۔8 وکٹیں پاکٹ میں ہیں۔