آک لینڈ،کرک اگین رپورٹ
کرکٹ میں عام طور پر طاقتور عہدوں پر موجود افراد پر الزام ہوتا ہے کہ وہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک برت جاتے ہیں یا نسل پرستی جیسی خوفناک بیماری کا شکار ہوتے ہیں،نیوزی لینڈ میں معاملہ اس کے الٹ سامنے آیا ہے۔کیوی کرکٹ تاریخ کے مستند ترین بیٹر راس ٹیلر نے اپنی ریٹائرمنٹ کے 4 ماہ بعد ہی سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے کیریئر میں نسل پرستی کا شکار رہے،حتیٰ کہ کپتانی بھی شاید اسی وجہ سے گئی ہے۔
اپریل 2022 میں اپنے 16 سالہ شاہکار کیریئر کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے دائیں ہاتھ کے بیٹر راس ٹیلر نے یہ انکشاف اپنی کتاب بلیک اینڈ وائٹ میں انکشاف کیا ہے،اس میں مزید بھی اہم واقعات ہیں۔راس ٹیلر کی توہم پرستی واضح ہے۔2006 سے 2022 کے درمیان راس ٹیلر نے نیوزی لینڈ کے لئے112 ٹیسٹ،236 ایک روزہ میچز اور 102 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کھیل رکھے ہیں۔
ورلڈ نمبر ون بائولر ٹرینٹ بولٹ خود سے بولڈ،سنٹرل کنٹریکٹ سے باہر
راس ٹیلر نے بتایا کہ کیریئر کے شروع میں ان کے ساتھ ڈریسنگ روم میں عجب ماحول رکھاگیا۔ایک کھلاڑی ڈریسنگ روم میں کہتا تھا کہ تم آدھے اچھے آدمی ہو۔راس ٹیلر نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں کس قسم کے نسلی برتائو کا سامنا رہا۔وہ کہتے ہیں کہ کرکٹ میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ماوری یا ہندوستانی ہے کیونکہ بحرالکاہل کے جزیرے کی کمیونٹی ڈرامائی طور پر کھیل میں کم نمائندگی کرتی ہے۔
کتاب میں، ٹیلر نے 2012 کے سری لنکا کے دورے کے بعد نئے کوچ مائیک ہیسن کے ساتھ بلیک کیپس کی کپتانی کھونے پر بھی غور کیا ہے۔ٹیلر کو دوسرے ٹیسٹ میں مین آف دی میچ قرار دیا گیا، ان کی 142 اور 74 رنز کی اننگز نے سیریز برابر کرنے میں اہم کردار ادا کیا لیکن کچھ ہی دیر بعد کپتانی سے وہ ہاتھ دھو بیٹھے۔
ٹیلر نے پہلے تسلیم کیا تھا کہ وہ بہترین کپتان نہیں ہیں، لیکن پھر انہیں لگا کہ ان میں بے پناہ بہتری آئی ہے اور اگر انتظامیہ انہیں موقع دیتی تو وہ بہتر ہوتے رہتے۔ کتاب میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کے ساتھیوں کا اعتماد کھو چکے تھے۔
ٹیلر کہتے ہیں کہ میں ابھی تک نہیں جانتا کہ میں نے اس ٹیم کی کپتانی کیسے کی جب کہ آدھے کھلاڑی مجھے نہیں چاہتے تھے، اور کوچ ان کی خواہشات کو پورا کرنے میں سرگرمی سے مصروف تھا۔”ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کیریئر میں بہت جلد کپتان بنا دیا گیا تھا، جب میک کولم کو نائب کپتان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی نےا نکشاف کیا ہے کہ وہ توہم پرست تھے،جس روز لمبی اننگ کھیلتے،پھر آگے ناشتہ سے لے لر جرابیں پہننے تک اس دن کی نقل کرتے،جس روز ناکام ہوتے تو اگلی اننگ میں ناکام دن کی ہر اس روٹین کو تبدیل کرتے ،جو اس روز کی تھی۔توہم پرستی نے دماغ پر ضرور اثرکیا۔
راس ٹیلر کے مطابق کیریئر میں عجب دن آئے ،ساتھی کھلاڑی بھی بے چین ہوجاتے تھے۔ادھر نیوزی لینڈ کرکٹ نے ٹیلر کے نسل پرستی الزامات کا نوٹس لیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ لاعلم ہیں،ٹیلر سے بات کرکے اس کی تحقیق کرنا چاہیں گے۔