کراچی،کرک اگین رپورٹ
حماقت سے بھی اوپر،اظہر علی بغیر آئوٹ ہوئے پویلین لوٹ گئے،پاکستان کو بڑا دھچکا۔جب ایسی حرکتیں ہونگی تو صرف سوال نہیں ہوگا،ساتھ میں تبصرے بھی ہونگے،ضروری نہیں کہ جو عنوان قائم کیا جائے،وہی مطلب ہوگا لیکن عنوان ضرور بنے گا،جیسے اظہر علی پاکستان کو کراچی ٹیسٹ میں مشکل حالات میں چھوڑ کر آئوٹ ہوئے بغیر ہی وکٹ چھوڑ گئے۔ایسا کہنا درست ہوگا،اس لئے کہ ایک احمق ہوتا ہے،ایک احمق ترین اور ایک درجہ اس سے بھی اوپر۔
دفاعی اور منفی اپروچ،پاکستان کا پہلا نقصان ہوگیا
تھوڑی دیر کے لئے خود سوچیں کہ شاٹ پچ بال ہو،آپ نے بائونسر سمجھر کر بیٹھنا چاہا،بال آپ کی کہنی پر لگ گئی،ایسی کنڈیشن اور بال کا لگنا ہی مشکوک ہوتا ہے،امپائر آئوٹ دے تو بھی فوری ریویو پر جانا ہوتا ہے کہ ایسی شاٹ پچ بالز زیادہ تر وکٹ سے اوپر جارہی ہوتی ہیں۔
کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز ایسا ہی ہوا۔کیمرون گرین کی بال لگنے کے بعد اظہر علی نے ریویو نہیں لیا،ساتھی کھلاڑی عبداللہ سے لمبی مشاورت کی۔وقت ختم ہوگیا،مشاورت جاری تھی،پھر کیا تھا،باہر جانا پڑا۔
ٹی وی ری پلے میں واضح ہوا کہ بال تو ان کے گلوز پر لگی تھی،یہ تو سرے سے آئوٹ ہی نہ تھا۔اس طرح 54 بالز پر 6 رنز کرنے والے اظہر علی پویلین میں سر ہلارہے تھے،ساتھی کھلاڑی سوالات کررہے تھے،پاکستان کا نقصان ہوچکا تھا۔دوسری وکٹ گرگئی تھی۔
پاکستان نے کھانے کے وقفہ کے بعد تک 27 اوورز میں 2 وکٹ پر صرف 36 اسکور بنائے تھے۔506 رنزکا بڑا ہدف سامنے تھا۔