عمران عثمانی کی خصوصی رپورٹ
وہ ایسے ہی نہیں لکھا تھا۔23 مارچ کی تاریخ شروع ہوتے ہی کرک اگین پر یہ تبصرہ کہ
لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کی پوزیشن،پریشانی زیادہ
یہ ایسے ہی نہیں لکھا گیا تھا،ذرا غور سے دوبارہ دیکھیں کہ اس کا آغاز کیا تھا
لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کی پوزیشن،پریشانی زیادہ۔تباہی ہے۔تنزلی ہے ۔ہوم گرائونڈز میں رسوائی ہے۔ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ ڈرا کردیئے،تیسرے کی تیاری ہے۔پاکستان بھی آسٹریلیا کے خلاف 2 میچز ڈرا کھیل چکا،آخری کے 2 روز مکمل ہوگئے ہیں۔ایسی پچز بنانے والی ہوم سائیڈز ڈرا میچزکے ساتھ مسلسل خسارے میں ہیں۔ہوم کنڈیشن کافائدہ اٹھاکر فائنل کی جانب پیش قدمی میں بڑی رکاوٹ آرہی ہے۔اندازاکریں کہ پاک،آسٹریلیا سیریز شروع ہوئی تو پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر 75 فیصد پوائنٹس شرح کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔پہلا ٹیسٹ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اس کی دوسری پوزیشن ہوگئی تھی،اس لئے کہ سری لنکا بھارت میں پہلا ٹیسٹ میچ ہارچکا تھا۔اب سوچیں کہ پاکستان پہلے میچ کے نتیجہ سے قبل ہی دوسری پوزیشن پر تھا،ہوم کنڈیشنز اچھی بناکر سیریز جیتنے جاتے تو یقینی طورپر پہلی پوزیشن پکی تھی،باقی ماندہ 3 میں سے 2 سیریز ہوم گرائونڈز میں ہی ہیں تو فائنل کی ٹکٹ پکی ہوتی۔اس قسم کی کرکٹ سے مسلسل زوال کی جانب سفر جاری ہے،اس کا مطلب ہے کہ فائنل سے مسلسل دوری ہورہی ہے۔
یہ ایک تحقیق سے پر اور پر مغز تبصرہ تھا۔ایسا نہیں تھا کہ بغیرسوچے لکھا گیا ہو بلکہ جس وقت پاکستان نے پہلے روز 232 پر 5 آئوٹ کردیئے۔اس کے بعد دوسرے روز آخری 5 کھلاڑیوں کی مدد سے 391 رنزبنوالئے تو بات سمجھ آگئی تھی۔اس کے بعد ہی یہ تبصرہ لکھا گیا تھا۔
لاہور میں وکٹیں بکھرگئیں، 2 آسٹریلین 5 میچزسے باہر،رینکنگ اپ ڈیٹ،کھلاڑی کا ڈوپ ٹیسٹ
نتیجہ میں پاکستان نے تیسرے روز آخری سیشن میں 268 پر ہتھیار پھینک ڈالے،وہ کیسے ڈالے ،یہ شائع ہوچکا،اس کی تفصیلات کے لئے نیچے موجود لنک پر کلک کریں۔
لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کی پوزیشن،پریشانی زیادہ
اب کیا پوگا
پاکستان کے میچ جیتنے کے امکانات 10 فیصد رہ گئے ہیں۔یہ 200 فیصد بھی ہوسکتے ہیں۔آسٹریلیا کی جیت کےا مکانات 90 فیصد ہیں جو کم ہوکر 10 فیصد بھی ہوسکتے ہیں۔
پاکستان اس وقت 134 رنزکے خسارے میں ہے،مخالف ٹیم کی 10 وکٹیں باقی ہیں۔چوتھے روز کیا پاکستان آسٹریلیا کو دوسری اننگ میں 150 سے قبل آئوٹ کرسکے گا؟150 پر بھی ہو تو ہدف 274 کو بنے گا۔اس وکٹ پر چوتھی اننگ میں اس بیٹنگ لائن سے اس کی بھی امید نہیں ہے۔چنانچہ پاکستان اس سے کم کے اسکور پر آئوٹ کرے۔آسٹریلیا کو 120 تک محدود کرے۔کیا ہمارے پاس مچل سٹارک اور پیٹ کمنز موجود ہیں جو یہ کرسکیں۔ہز گز نہیں۔
صاف سی پکچر یہ بنتی ہے کہ آسٹریلیا زیادہ سے زیادہ مزید 200 اسکور کی خواہش کرے گا،اس کے لئے وہ چوتھے روز کے اڑھائی سیشن تک جائے گا۔جمعرات کو پاکستان کو آخری 20 اوورز کم سے کم دے گا اور جمعہ کا آخری روز باقی ہوگا۔پاکستان دفاعی لائن پر کھیلے گا تو ڈرا کی کوشش ہوگی،جیتنے کی کوشش کرے گا تو شاید کوئی کھڑا ہوجائے۔
لاہور ٹیسٹ پاکستان کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل گیا ہے۔بچانے کے لئے بھی دل گردہ درکار ہے۔بدقسمتی سے پاکستان نے پہلی اننگ میں تیسرے روز کے پہلے 4 گھنٹے درست معنوں میں دفاعی کھیل پیش کیا۔آسٹریلیا جیسی ٹیم پھر موقع نہیں دیتی،اظہر اور عبداللہ کی شراکت کا مطلب کیا تھا۔یہی کہ اسے غنیمت جانتے اور سٹرائک ریٹ بہتر کرتے،یہاں تو یہ حالت نکلی دونوں نے اپنے 60 اسکور کے لئے 200 سے زائد بالیں کھیل ڈالیں۔یہ کس کی خدمت تھی،کس بات کی اننگ تھی۔
پھر آخری سیشن میں جس طرح 12 رنز میں 6 وکٹیں۔4 رنز میں 5 اور صفر رن میں 4 وکٹیں گنوائی گئیں،اس کی مثال نہیں ملتی۔بابر اعظم نے بزدلی دکھائی،سٹرائیک نہیں سنبھالا،آگے بڑھ کر چارج نہیں لیا۔نتیجہ میں ناکامی ہوگئی۔
پاکستان کے لئے بچنا ممکن ہے۔پہلی صورت یہ کہ بائولرز جان ماریں،آسٹریلیا کو کل ایسے ہی آئوٹ کریں جیسا کہ خود ہوئے۔پھر دوسری اننگ میں ڈٹ کرکھیلیں۔ثابت کریں کہ ہوم گرائونڈ کا اپنا مزا ہوتا ہے۔
اس حوالہ سے تفصیلی تجزیہ میچ کے بعد ہوگا۔