کرک اگین اسپیشل انویسٹی گیشن
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تاریخی ٹیسٹ سریز 4 مارچ سے شروع ہورہی ہے۔آسٹریلیا کرکٹ ٹیم نے 27 فروری کو پاکستان اترنا ہے۔کرک اگین اس حوالہ سے مفصل رپورٹس شائع کررہا ہے۔اب تک درجن سے زائد تفصیلی،معلوماتی مضامین شائع کئے جاچکے ہیں۔ان میں آسٹریلیا کے 8 دورہ پاکستان،4 نیوٹرل سیریز سمیت آسٹریلیا میں کھیلی گئی 13 سیریز کا بھی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔اس آرٹیکل میں دونوں ممالک کے بیٹنگ ریکارڈز کا جائزہ لیں گے،اس کی روشنی میں حال کے پلیئرز سے مستقبل کے متوقع اعزازات کا تعین کریں گے۔پیش گوئی کریں گے کہ کیا نیا ہوسکتا ہے اور کیا کچھ یقینی ہوگا۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،مجموعی میچز کا ریکارڈ،ہوم اور نیوٹرل سیریز کا احوال
پاک آسٹریلیا ٹیسٹ تاریخ 1956 سے شروع ہوتی ہے۔نتیجہ میں پاک آسٹریلیا ٹیسٹ ریکارڈز کا سلسلہ بھی وہاں سے شروع ہوگا۔دونوں ممالک مین آخری سیریز 2019 میں ہوئی ہے۔ہردور میں بیٹرز نے اپنے جوہردکھائے ۔متعدد ریکارڈز بنے،کچھ ایسے تھے کہ جوسب سے قبل تھے،اس لئے منفرد بھی رہے۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،1988 میں کینگروز کا پلٹ کر وار،آخر ناکام
پاکستان کے سابق کپتان جاوید میاں داد اور آسٹریلیا کے لیجنڈری کپتان ایلن بارڈر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اپنے ممالک کی جانب سے ٹاپ اسکورر ہیں لیکن دونوں جانب سے جاوید میاںداد سپر نمبرون ہیں۔میاں داد نے 1976 سے 1990 کےدوران 15 سالوں میں آسٹریلیا کے خلاف25 ٹیسٹ میچز کی 40 اننگز میں 48 کے قریب کی اوسط سے1797 اسکور بنائے۔6 سنچریز اور 7 ہاف سنچریز رہیں۔211 ہائی اسکور بنایا۔اس کے مقابلہ میں ایلن بارڈر نے 3 ٹیسٹ کم مطلب 22 میچز کھیلے،4 اننگز کم 36 اننگز میں 60 کے قریب کی اوسط سے1666 اسکور بنایا۔6ہی سنچریز اور 8 ہاف سنچریز بنائی ہیں۔153 ہائی اسکور تھا۔بارڈر نے 1979 سے 1990 تک پاکستان کا مقابلہ کیا۔ان دونوں کے علاوہ پاک،آسٹریلیا کی جانب سے متعدد بیٹرز نے 1 ہزار سے زائد اسکور بنایا۔ہمارا یہاں اس اسے جڑے ایک دلچسپ پہلو کی جانب اشارہ ہے۔
آسٹریلیا کادورہ پاکستان،نیوٹرل مقام کی4 ، مجموعی 25 ٹیسٹ سیریز،دلچسپ پوائنٹس
حاضر سروس پلیئر میں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنراور پاکستان کے اظہر علی بڑے حریف ہونگے۔ان میں جوڑ بھی پڑے گا اور مقابلہ بھی ہوگا۔اس وقت تک وارنر7 میچزمیں 11 اننگز کھیل کر108 کی بھاری اوسط سے 1084 اسکور کرچکے ہیں۔335 ناقابل شکست ہائی اسکور ہے۔5 سنچریز کے ساتھ 2 ہاف سنچریز ہیں۔اس کے مقابل اظہر علی نے 11 میچز کی 22 اننگز میں 1000 اسکور کئے ہیں۔50 کی اوسط ہے۔205 ناقابل شکست بڑی اننگ ہے۔3 سنچریز اور 5 ہاف سنچریز ہیں۔بظاہر دونوں میں اس لئے مقابلہ نہیں کہ میچز اور اننگز مین نہت فرق ہے۔حقیقت میں سخت مقابلہ بنتا ہے۔،اظہر علی ہوم میدانوں میں ایکشن میں ہونگے۔اس بار زیادہ اسکور کرکے مجموعی ٹاپ اسکورر لسٹ سے ان سے آگے نکل سکتے ہیں،اس وقت تک صرف 84 رنز ہی پیچھے ہیں۔اظہر علی رائٹ ہینڈ بیٹر ہیں،ڈیوڈ وارنر لیفٹ ہینڈ بیٹر ہیں۔دونوں ہی کیریئر کا اکثر وقت گزار چکے ہیں۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،ہیلی نے انضمام کا تاریخی سٹمپ چھوڑ کر سیریز گنوادی
اظہر علی اور ڈیوڈ وارنر شاید اس سیریز سے ٹاپ اسکورر کبھی نہ بن سکیں لیکن میاں داد اور ایلن بارڈ کی راہ میں موجود اعجاز احمد کے 1085،سلیم ملک کے 1106 ،جیسٹن لینگر کے 1139،یونس خان کے 1148،مارک ٹیلر کے 1347،ظہیر عباس کے1411 اور رکی پونٹنگ کے 1537 اسکور کو چیلنج بناسکتے ہیں۔اس کے اوپر تو پھر گریک چیپل 1581 ہیں۔پھر ایلن بارڈ 1666 اور جاوید میاں داد 1797 آخری چیلنج ہونگے۔
آسٹریلیا کے نائب کپتان سٹیون سمتھ 755 اسکور کے ساتھ ان دونوں کے تعاقب میں ضرور ہیں لیکن ان کا جوڑ موجودہ رنزکے حساب سے اسد شفیق سے پڑتا جو 656 اسکور بناچکے ہیں لیکن وہ ٹیم سے ڈراپ ہیں۔
آسٹریلیا کا دوسرا دورہ پاکستان 1959،امریکی صدر کراچی ٹیسٹ میں اتر آئے،تاریخی کیپ اور مکالمے
ان سے کافی نیچے پاکستانی کپتان بابر اعظم اور آئی سی سی پلیئرز رینکنگ کے نمبر ون بیٹر مارنوس لبوشین ہیں۔یہ 4 میچز کی6 اننگز میں 428 رنزبناچکے ہیں۔71 سے زائد کی اوسط ہے۔185 بہترین انفرادی اسکور ہے۔2 سنچریز ہیں،کوئی ہاف سنچری نہیں۔ان کے مقابل بابر اعظم ہونگے۔7 میچز میں 14 اننگز کھیل کر 409 اسکور بنائے ہیں۔بدقسمتی سے 32 سے بھی کم اوسط ہے۔104 ہائی اسکور ہے۔ایک سنچری اور 2 ہاف ففٹیز ہیں۔
اس سیریز میں اظہر علی اور ڈیوڈ وارنر،بابر اعظم اور لبوشین میں جوڑ پڑے گا۔سٹیون سمتھ،شان مسعود اور محمد رضوان کچھ نئے گل کھلاسکتے ہیں۔