دبئی،کرک اگین اسپیشل رپورٹ
پاکستان بمقابلہ بھارت،آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ2021،سپر 12 مرحلہ،گروپ 2،مقام دبئی کا اور وقت رات 7 بجے کا طے ہے۔اس ایونٹ کا سب سے بڑا اور کانٹے دار مقابلہ کا دن آن پہنچا ہے۔آج دبئی میں اتوار کا کرکٹ میلہ لگے گا۔دونوں ممالک کی عوام سمیت پوری دنیا کے کرکٹ کے چاہنےوالوں کی نگاہیں اس پر مرکوزہونگی۔یہ کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ ہوگا۔کرکٹ کا بڑا ٹاکرا ہوگا۔دونوں ممالک کے سابق کرکٹرز اور بولنے والوں نے ایک دوسرے کی تعریف بھی کی ہے،کلاس بھی لگائی ہے،تاریخ بھی دہرائی ہے ،اعدادوشمار بھی بتائے گئے ہیں۔ایک دوسرے کے ساتھ مذاق بھی کیا ہے۔مذاق بھی اڑایا ہے اور چٹکیاں بھی کاٹی ہیں۔بات یہ ہے کہ میچ کا یہی حسن ہے۔
ویسٹ انڈیز ہارگیا،انگلینڈ نے پاکستان کو بھارت کے خلاف فتح کا گر دے دیا
پاکستان اور بھارت کے بڑے مقابلہ کے لئے میدان تیار ہے۔آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کا اہم ترین مقابلہ سر پر ہے۔دونوں ممالک کے قومی میڈیا نے اس میچ کو آسمان پر پہنچادیا ہے،رہی سہی کسر سوشل میڈیا پر پوری ہوگئی ہے۔پوری دنیا میں جہاں جہاں دونوں ممالک کے لوگ آباد ہیں،وہاں اتوار کی چھٹی کے روز یہی ایک موضوع ہوگا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 7 بجے شروع ہوگا۔ساڑھے 6 بجے ٹاس ہوگا۔اس کے بعد دنیا بھر کی نگاہیں میچ کے لئے ہر قسم کی سکرینز پر ہونگی۔پاکستان کا تاریک پہلو ایک ہے اور وہ یہ کہ ورلڈ ٹی 20 کپ میں پاکستان کبھی بھارت کے خلاف جیت نہیں سکا ہے۔کبھی تو یہ سلسلہ تھمے گا اور گنتی الٹی شروع ہوگی۔
ورلڈ ٹی 20 کپ 2009 کی چیمپئن پاکستانی ٹیم کے اس وقت کے کپتان یونس خان نے آج کہا ہے کہ میچ 50-50 چانسز کے ساتھ شروع ہوگا۔اس میچ کے لئے کوئی فیورٹ نہیں ہے۔اس لئے کہ یہ پریشر میچ ہے اور اس میں اچھا کھیلنے والی ٹیم فاتح ہوگی۔
ایک اور پاکستانی پیسر محمد عامر کہتے ہیں کہ ایسے میچ کا تعلق آن پیپرز والی کسی کہانی سے نہیں ہے کہ کون کہاں مضبوط ہے اور کون کہاں کمزور ہے۔20 اوورز کی کرکٹ اننگ میں جو اچھا کھیل گیا،جس کا دن ہوا،وہ میچ لے جائے گا۔
مسلسل 7 واں ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے والے 6 خوش قسمت پلیئرز،پاکستان شامل ؟
شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ بھارت کی ٹیم مضبوط ہے،ان کا مسئلہ اب پاکستانی ٹیم نہیں رہا،ان کی نظر میں آسٹریلیا اور انگلینڈ سے بھی خود کو بہتر بنانا ہے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان اوربھارت کے درمیان 5 میچز ہوئے ہیں،کیا ہی اتفاق ہے کہ تمام میچز لو سکورنگ شو میں تبدیل ہوئے ۔پاکستان کا ہائی اسکور 152 اور کم سے کم اسکور 128 رہا ہے۔ایک اور اتفاق بھی رہا ہے کہ 2007 ورلڈ ٹی 20 کپ کا فائنل بھی 24 تاریخ کوہوا تھا،بس وہ ماہ ستمبرکا تھا اور یہ اکتوبرکا مہینہ ہوگا۔اسی طرح 5 میچز میں سے 3 کا ٹاس بھارت نے جیتا اور 2 بار پاکستان کے حق میں سکہ گرا ہے۔3 میچز ستمبر میں ہوئے اور پاکستان کے لئے ستمگر بنے جبکہ 2میچزمارچ کے ماہ میں کھیلے گئے اور پاکستانی ٹیم کو مارچ کرنا پڑا۔اکتوبر کے ماہ میں پہلی بار ورلڈ ٹی 20 ٹاکرا ہوگا،دیکھیں کہ اکتوبر کس کے کبوتر اڑائے گا۔
پاکستان نے 2007 ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف رائونڈ میچ اور فائنل میں بعد میں بیٹنگ کی تھی اوردونوں میچز میں بھارت کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کیا تھا۔اس کے بعد سے اب تک کھیلے گئے تمام 3 میچز میں پہلے بیٹنگ کی اور مقابلہ یکطرفہ ہی کھیلا ہے۔آخری میچ میں 6 وکٹ ،اس سے قبل کے مقابلہ میں 7 اور اس سے بھی پہلے کے میچ میں 8 وکٹوں کی ناکامی ہوئی۔اس ترتیب کو دیکھاجائے تو پاکستان نے اگراب بھی پہلے بیٹنگ کی تو 5 وکٹ کی شکست ہوسکتی ہے۔
بھارت پہلے کھیلے تو کیسے ہار سکتا
یہ اہم بات ہے،گزشتہ کھیلے گئے 5 میچز میں سے آخری 3 میچز میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کی اور شکست کھائی،اس کا ذکر ہوچکا ہے۔،اہم بات یہ ہے کہ 2018 سے 2021 آگیا،بھارت کے ریکارڈز دیکھیں تو 2 باتیں واضح ہوتی ہیں۔بھارتی ٹیم نے جب بھی پہلے کھیل کر 160 یا اس سے کم اسکور کیا ہے تو اسے تمام 8 میچز میں شکست ہوئی ہے لیکن 161 سے 180 یا اس سے زائد اسکور بنائے ہیں تو وہ فاتح ہی بنا ہے،ایسا 11 میچز میں ہوا۔بھارت 9 بار کامیاب ہوا۔پاکستان نے اگر بھارت کو قابو کرنا ہے تو اسے پہلے کھلائے اور 160 سے نیچے تک محدود کرے ،میچ جیت جائے گا۔
بھارت بعد میں بیٹنگ کرے تو کیسے ناکام ہوگا
اس کے لئے بڑے سے بڑا ہدف بھی نہیں بچاسکے گا،پاکستانی ٹیم کو بہترین فیلڈنگ کرنی ہوگی،لائن و لینتھ پر گیند ڈالنی ہوگی اور کیچز پکڑ کر ہی فتح ممکن ہوسکے گی۔بھارتی ٹیم اسپنرز کو اچھا کھیلتی ہے،اس لئے پیسرز کے پاس بھی تجربہ زیادہ نہیں ہے۔200 سے زائد اسکور پاکستان کی فتح کی ضمانت تب بنے گا جب بائولنگ کوالٹی واضح ہوگی۔
پاکستانی ٹیم میں حیدر علی کی شمولیت کا معمولی امکان ہے،ایسے میں کون باہر ہوگا۔حفیظ کو باہر رکھنا اچھا نہیں ہوگا۔خیال یہی ہے کہ رضوان،بابر،فخر،شعیب،حفیظ،آصف،شاداب،حسن علی،عماد وسیم،شاہین اورحارث ہونگے۔
بھارتی ٹیم میں کے ایل راہول،ویرات کوہلی،روہت شرما،یادیو،پنت،پانڈیا،جدیجا،شردول،ایشون،شامی اور بمراہ ہونگے۔
پچ پیسرز کے لئے سلور ہوگی،اسپنرز کو بھی مدد دے گی،بڑے اسکور کی توقع زیادہ نہیں ہے،خیال یہی ہے کہ ورائٹی گیند بازی کی ہوگی۔کے ایل راہول اورفخر زمان میں میدان سجے گا۔بابر اعظم اور ویرات کوہلی کے مابین بھی ایک الگ سے مقابلہ کی فضا ہوگی۔
بھارتی ٹیم کا اس وقت ہوا ہے،اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔پاکستانی ٹیم میں پرانے اور نئے پلیئرز شامل ہیں۔بھارت جیتا تو یہ کرکٹ کے لئے جمپ والی بات نہیں ہوگی۔پاکستان جیتا تو ایک الگ سے ماحول ہوگا،اس سے مقابلہ کی نئی فضابنے گی،انٹر نیشنل کرکٹ کو نئی جہت ملے گی،شاید ہر ایک یہی چاہتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اس بار کچھ نیا ہوگا۔پاکستان الگ سے ایک تاریخ رقم کرنے کی پوزیشن میں ہوگا۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم پر یقین ہیں،اسی طرح بھارتی کپتان ویرات کوہلی بھی پر عزم ہیں۔دونوں ممالک کی عوام روایتی،سنسنی خیز مقابلہ کی توقع کرتے ہیں،سابق کرکٹرز وسیم اکرم،وقار یونس،جاوید میاں داد،مصباح الحق،سنیل گاواسکر،کرن مورے،سجنے منجریکر،اظہرالدین،کپیل دیو،شعیب اختر اور کئی ستاروں نے اپنے تبصرے پیش کئے ہیں۔
کرکٹ گوروں کے نہیں،بھارت کے ہاتھ ہے،اسے تباہ مت کرے،شعیب اخترآئی سی سی پر بھی برس پڑے
پاکستان میں حالیہ عرصہ میں جس طرح نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے سے انکار کیا ہے تو اس کے بعد سے پاکستانی عوام اور کرکٹرز میں شدید غم و غصہ ہے،اس کا بہترین موقع ہے کہ پلیئرز اس بارے میں اپنا غصہ کرکٹ میں مار کر کم کریں۔