راولپنڈی،دبئی:کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق پیسر شعیب اختر نے انکشاف کیا ہے کہ پورا ہندوستان یہ چاہتا ہے کہ آج پاکستان جیتے اور بھارت ہارے،تاکہ آگے جاکر پاکستان اور انڈیا فائنل کھیلیں تاکہ ایک سپر فائنل دیکھنے کو ملے۔پاکستان اور بھارت اگر کھیلیں تو آئی سی سی کو بڑا مزا آتا ہے۔کرکٹ کی ویورشپ بڑھتی ہے۔
راولپنڈی ایکسپریس کہتے ہیں کہ میری خواہش ہے کہ بابر اعظم اوپنر نہ آئیں بلکہ ون ڈائون آئیں،فخرزمان اوپنر آئے گا تو دائرے کے اوپر سے ہٹس کرے گا۔پاکستان کا بائولنگ اٹیک تگڑا ہے۔گزشتہ میچ میں ویسے دونوں ٹیموں نے ہارنے کی کوشش کی ہے۔بھارت کے پاس ہردک پانڈیا اچھا کھلاڑی ہے۔سال تک اسے کوئی پوچھتا نہیں تھا۔
پاک بھارت لڑائی شفٹ،قومی کرکٹرز کو دیسی یخنی کے ٹیکے،عامر پھر ریڈار پر
روہت شرما کپتانی میں پھنسے ہیں۔ویرات کوہلی بھی اتنی فارم میں نہیں ہیں۔میراروہت شرما کو مشوہ یہ ہوگا کہ ٹی 20 ورلڈکپ تک اس فارمیٹ کا فیصلہ کرلیں،اس لئے کہ 30 سنچریز اور کرنی ہیں ،تب جاکر سنچریز کی سنچری ہوگی۔اس لئے وہ 2 دوسرے فارمیٹ کو دیکھیں۔میں چاہتا ہوں کہ وہ سچن ٹنڈولکر کی سنچریز کی سنچری کا ریکارڈ توڑیں،یہ 30 سنچریز اس کا خون جلادیں گی۔
شعیب اختر کہتے ہیں کہ مجھے لگتا ہے کہ بابر اعظم کو بھی آگے جاکر اپنے فارمیٹس کا انتخاب کرنا ہوگا کہ کون سا چھوڑناہے۔شعیب اختر نے شاہین کی انجری کے بارے میں کہا ہے کہ میں نے نے پنڈی اسٹیڈیم میں اسے کہا تھا کہ آپ کا مسلز میچ نہیں کرتا،جب ڈائیو کی تو گھٹنا ہل گیا،اس کے گھٹبنے میں پانی پڑگیا،میں اس تکلیف سے گزر رہا ہوں۔شاہین کو اپنی فٹنس کا خیال خود کرنا ہوگا۔اسے پانی پڑگیا تھا تو پہلے ہی بھیج دیتے۔مجھے جب 1997 میں یہ مسئلہ شروع ہوا تو 7 سال لگ گئے تھے۔ہر میچ سے قبل پانی نکالتے تھے،گھٹنا صاف کرتے تھے،پھر میں کھیل پاتا تھا۔پی سی بی اس کا خیال کرے۔
ایشیا کپ،بھارت میچ سے قبل کھلاڑیوں کی بچے سنبھالنے کی ڈیوٹی،مزید کیا
شعیب اختر کہتے ہیں کہ یہی بات میں نے نسیم شاہ کو سمجھائی کہ اپنے بیک کو اپنی بائولنگ کے ساتھ ملائو۔پانی اچھا پیو۔ان دونوں کے لئے پی سی بی میڈیکل کی بہترین ٹیم منتخب کرے۔میں پیسرز سے کہوں گا کہ اپنے پرابلمز خود دیکھو۔ڈاکٹرز سے ملو،ان سے مشورہ کرو۔نیدرلینڈز لے کر جانے سے کام نہیں ہوتا۔شاہین کوانگلینڈ،آسٹریلیا بھیجو یا میرے پاس بھیج دیتے تو میں اپنے ڈاکٹرز کے پاس لے جاتا۔
دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی،ہم پاکستان اور بھارت اسی چکر میں بیٹھے ہیں کہ ہم اسے ہرادیں،وہ ہمیں ہرادیں۔1500 کلومیٹر دور بیٹھ کر ایک دوسرے کے غم میں شریک ہوجاتے ہیں لیکن 20 کلو میٹر کے فاصلے سے ٹریڈ نہیں ہورہی۔ترقی نہیں ہورہی۔یاد رکھیں کہ ملک ترقی نہیں کرتے،ریجن ترقی کرتے ہیں۔میڈیکل میں ان لوگوں نے ترقی کرلی ہے اور ہم 76 سال سے ایک چیز کو لے کر بیٹھے ہیں۔
ایشیا کپ سپر 4 ،اتوار کوپھر روایتی ٹاکرا،پاکستان بھارت کو ہراسکتا مگر کیسے