لاہور،پی سی بی میڈیا ریلیز
PCB Image/Twitter
پاکستان کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا نےمشترکہ طور پربینو قادر ٹرافی متعارف کروادی ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے دو لیجنڈری لیگ اسپنرز سے منسوب اس ٹرافی کو متعارف کروانے کا مقصد آسٹریلیا کے 24 سال بعد دورہ پاکستان کا جشن منانا ہے۔مستقبل میں بھی دونوں ٹیموں کے مابین کھیلی جانے والی اب ہر ٹیسٹ سیریز کے اختتام پرفاتح سائیڈ کو اسی ٹائٹل کی ٹرافی دی جائے گی۔
راولپنڈی ٹیسٹ،پچ کے بارے میں نیتھن لائن بول اٹھے
پاکستان کے کپتان بابراعظم اور مہمان ٹیسٹ اسکواڈ کے قائد پیٹ کمنز نے بدھ کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں بینو قادر ٹرافی کی رونمائی کی۔ تین میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا ٹیسٹ 4 سے 8 مارچ تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔ آسٹریلیا نے 1959 میں رچی بینوکی قیادت میں پاکستان کاپہلا مکمل دورہ کیا تھا۔مہمان سائیڈ نے یہ سیریز 2-0 سے جیتی تھی۔عبدالقادر نے آسٹریلیا کے خلاف 11 ٹیسٹ میچز میں 45 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس دوران انہوں نے سال 1982 اور 1988 میں کھیلے گئے دو تین ٹیسٹ میچزکی سیریز میں 33 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
رچی بینو نے 1952 سے 1964 پر مشتمل اپنے کیرئیر کے دوران 63 ٹیسٹ میچز میں 248 وکٹیں حاصل کیں۔ عبدالقادر نے 1977 سے 1990 پر مشتمل اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 67 ٹیسٹ میچز میں236 وکٹیں حاصل کیں۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی فیصل حسنین نے کہا کہ بینو قادر ٹرافی کو پاکستان میں ایک مرتبہ پھر پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ٹیسٹ سیریز کی بحالی کے موقع پر متعارف کروایا گیا ہے۔ یہ دونوں عظیم لیگ اسپنرز دنیا ئے کرکٹ کی نوجوان نسل کے لئے متاثرکن شخصیات تھیں۔
پہلے ٹیسٹ کےلئے آسٹریلین ٹیم،سیریز کس کی،کرکٹ کے 4 بڑے ایکسپرٹ نےبتادیا
فیصل حسنین کہا کہ تاریخی طور پر پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین کانٹے دار مقابلے ہوتے ہیں تاہم بینو قادرٹرافی کو متعارف کروانے سے دونوں ٹیموں کے مابین اب ٹیسٹ سیریز میں مقابلہ مزید بڑھ جائے گا۔ پاکستان کرکٹ کے مداح دونوں ٹیموں کے مابین پہلی بینو قادر ٹرافی کے میچز دیکھنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینو قادر ٹرافی کی لانچ پاکستان کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کے مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ رچی بینو اور عبدالقادر مرحوم کے اہلخانہ کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے خوشدلی سے ٹرافی کو ان کا نام دینے کی حامی بھری۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو نک ہوکلی کا کہنا ہے کہ24 سال بعد آسٹریلیا کے دورہ پاکستان میں شامل اس ٹیسٹ سیریز کی اپنی تاریخی حیثیت ہے۔ اس تناظر میں رچی بینو اور عبدالقادر کے اعزاز میں ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی کو بینو قادر ٹرافی کا نام دینے کے لیے یہ وقت بھی سب سے موزوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے نقطہ نظر سے، رچی بینو اس اعزاز کے لیے بہترین انتخاب ہیں کیونکہ کرکٹ کے لیے ان کی خدمات بے پناہ ہیں۔ آسٹریلیا، پاکستان اور دنیائے کرکٹ میں انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔دوسری طرف پاکستان کے عظیم کھلاڑی عبدالقادر کا شمار بھی لیگ اسپن کے فن کی پہچان میں کیا جاتا ہے۔نک ہوکلی نے مزیدکہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین اب مستقبل میں بھی ٹیسٹ ٹرافی بینو قادر کے نام سے ہی کھیلی جائے گی۔
آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ،پاکستان آسٹریلیا کو ہراکر نمبر ون بن سکتا،ممکنہ کنڈیشنز
رچی بینو کی اہلیہ ڈیفنی بینو کا کہنا ہے کہ عبدالقادر کے ساتھ اس ٹرافی پر رچی بینو کے نام کی منظوری دیتے ہوئےانہیں خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ رچی بینو عبدالقادر کابہت احترام کرتے تھے ، لیگ اسپنرز ہونے کی وجہ سے دونوں میں بنتی بھی خوب تھی۔
وہ جانتی ہیں کہ رچی بینو بھی اس ٹرافی کے لیے اپنے نام کی منظوری دیتے ہوئے بہت خوش ہوتے، اس کا اصل مقصد ٹیسٹ کرکٹ کو فروغ اور دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات کو مزید وسعت دینا ہے۔ وہ سیریز میں شامل دونوں ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کا کہنا ہےکہ اس کھیل کی پذیرائی میں ماضی کے ان عظیم کھلاڑیوں کا بہت اہم کردار ہے اور ان پر لازم ہے کہ وہ ان کی خدمات کا اعتراف کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی تمام تر نظریں بینو قادر ٹرافی پر جمی ہیں، دونوں ٹیموں میں شامل کھلاڑی بہترین کھیل پیش کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ پرامید ہیں کہ شائقین کرکٹ کو اس سیریز میں بہترین مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔ بینو قادر ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز ہے ، ان دونوں لیجنڈز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وہ بہترین کارکردگی کرنے کی کوشش کریں گے۔
آسٹریلیا ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ پہلی بینو قادر ٹرافی کے لیے مقابلہ کرنا ان کے لیے بہت اعزازکی بات ہے۔ موجودہ کھلاڑیوں کی حیثیت سے وہ ماضی کے ان عظیم کھلاڑیوں کے کندھوں پر چڑھ کر یہاں پہنچے ہیں جنہوں نے اس کھیل کو فروغ دینے اور مقبول بنانے میں بہت مدد کی۔ اگر ان کی ٹیم اس سیریز کے اختتام پر اس ٹرافی کو اٹھاتی ہے تو یہ اس تاریخی سیریز کا بہترین اختتام ہوگا۔