کراچی،کرک اگین رپورٹ
پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی آج کے دن 5 برس قبل ہم جیتے،آج بھی جب یاد آتا ہے تو رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،ایونٹ کا پہلا میچ بھارت سے ہار کر کم بیک کیا تھا،وہ روایتی حریف کے خلاف میرا پہلا میچ تھا لیکن فائنل میں اسی بھارت کے فائنل کے لئے میں اور ٹیم پر اعتماد تھے۔
پاکستانی کپتان کہتے ہیں کہ 338 رنزبنانے کے باوجود محمد عامر کی بائولنگ ایسی تھی کہ میں نے اپنے پورے کیریئر میں ایسا اسپیل نہیں دیکھا،کیا کلاسیکل بائولنگ تھی۔اس پر محمد عامر کہتے ہیں کہ اوول آل ایونٹ میں حسن نے بھی اچھی بائولنگ کی تھی،اسی طرح جنید خان کو بھی کریڈٹ جاتا ہے۔سیمی فائنل میں رومان نے 2 آئوٹ کررکھے تھے۔میں ان فٹ تھا،انجری پوزیشن میں مجھے واپس لانا ،اس کا کریڈٹ مکی آرتھر اور سرفراز کو جاتا ہے،یہ مجھے ڈراپ کردیتے تو کوئی اعتراض نہ ہوتا،اس لئے کہ میں ان فٹ تھا،ان کی سپورٹ نے مجھے کھڑا کیا۔
ویرات کوہلی کا کیچ جب اظہر علی نے چھوڑا تو مجھے سیکنڈز کا شدید غصہ آیام،وہ نیچرل ری ایکشن تھا،کیچ کسی سے بھی ڈراپ ہوسکتا ہے،اظہر علی میرے لئے قابل احترام ہیں،اگلی بال پر ہی جب ویرات آئوٹ ہوا تو پھر کیسا غم۔اس وقت اظہر علی کا جشن دیدنی تھا،کیونکہ وہ ہرٹ ہواتھا لیکن زیادہ نہیں۔
بنگلہ دیش کو بائولرز کی شاندار بائولنگ کے باوجود اننگ کی شکست کا خطرہ
اس بحث میں پاکستان کے سابق کھلاڑی محمد حفیظ نےحصہ لیا،کہتے ہیں کہ وہ ایسا خوبصورت لمحہ ہے جو ہمیشہ یاد رہنے والا ہے،ہمارا کارڈ اچھا نہیں تھا،ہمارا یقین تھا،اس جیت پر پرفارمنس کے ساتھ عوام کی محبت اور دعائوں نے اہم رول پلے کیا۔
پاکستان نے آج سے 5 سال قبل آج کے دن بھارت کو چیمپئنز ٹرافی فائنل میں عبرتناک شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔