کرک اگین رپورٹ
کیا پاکستان آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ ہارنے جارہا ہے۔آسٹریلیا 1956 سے 1998 تک 8 کوشش کرچکاہے۔5 بار ہارا ہے۔3 میچز ڈرا ہوئے ہیں۔ایک سے زائد بار آسٹریلیا کو کراچی میں فتح کے مواقع ملے لیکن اس کی بدقسمتی تھی،کراچی کی اپنی تاریخ تھی یا پاکستان کی خوش قسمتی کہ آسٹریلیا 3 بار یقینی جیت کے قریب آکر بھی کراچی کا قلعہ فتح نہیں کرسکا تھا۔سوال یہ ہے کہ 66 سالوں میں جو آسٹریلیا کو حاصل نہیں ہوا۔کیا وہ اب اسے مل جائے گا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی،دوسرا ٹیسٹ بابر اعظم کے لئے کڑا امتحان،پاکستان کبھی نہیں ہارا
اکتوبر 1998 میں کھیلا گیا آخری ٹیسٹ میچ پاکستان نے بڑی مشکل سے ڈرا کیا تھا۔1994 میں ہارا ہوا میچ جیت لیا تھا ،کراچی کی تاریخ برقرار رہی تھی۔ایسے حالات جو اب ہوئے ہیں،اس سے قبل کبھی نہیں پیش آئے تھے۔
موجودہ حالات کیا ہیں
پاکستان 556 رنزکے جواب میں صرف 148 پر آئوٹ ہوچکا۔آسٹریلیا دوسری باری میں 1 وکٹ پر 81 اسکور بناچکا ہے۔اب اس کی برتری 489 رنزکی ہوچکی ہے۔2 روز مطلب 6 سیشن باقی ہیں۔آسٹریلیا آدھا سیشن اور کھیلے گا۔150 سے 200 کے قریب اسکور کرکے پاکستان کو جیت کے لئے 550 سے 600کے آس پاس ہدف دے گا،پھر ساڑھے 5 سیشن میں کہے گا کہ اسے پورا کرو۔
کراچی کی سابقہ تاریخ،پاکستانی ٹیم سے امیدیں
کراچی کی سابقہ تاریخ کا مطلب ہوگا کہ میچ بچایا جائے۔کم سے کم شکست نہ ہو۔ایسا کیسے ممکن ہوگا،اس لئے کہ کم و پیش پاکستان کو 180 اوورز کی بیٹنگ ملے گی،یہ سارے اوورز کھیلنے کا مطلب اسکور بھی پورا بنناہے ،اب اوورز بھی پورے ہوجائیں،اسکور پورا نہ ہو۔یہ مشکل ہوجائے گا۔پاکستانی ٹیم سے کم کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کی تاریخ سے کچھ امیدیں قائم کی جائیں تو یہ تصویر بنتی ہے۔
پاکستانی ٹیم چوتھے روز کم سے کم 2 یا 3 وکٹ کھو کر 250 کے لگ بھگ اسکور کرے۔آخری روز پھر آسٹریلیا پر دبائو ہوگا،اگر چہ کم ہوگا کہ پورے روز میں 300 کے آس پاس اسکور باقی ہونگے جوآسان نہیں ہونگے لیکن بات وہی ہے کہ لیجنڈری پلیئرز کبھی کبھار ڈبل اور کبھی کبھی ٹرپل سنچریز بنایا کرتے ہیں،کراچی کی تاریخ اگر مدد کو آگئی اور 2 پلیئرز شراکت داری کے لئے کھڑے ہوگئے تو ہم کسی کی ڈبل سنچری بھی دیکھ سکیں گے،میچ کی دلچسپی بھی ہوگی اور سنسنی خیزی بھی نظر آئے گی۔
پچ کا کردار،آسٹریلیا کا پچھتاوا
پچ کا کردار تو مزید خراب ہوسکتا ہے،پاکستانی ٹیم اگر یہ حکمت عملی بنالےکہ ہر سیشن میں اوسط کے حساب سے 80 سے 90 اسکور کرنے ہیں تو پھر حالات اورتاریخ مدد کو آجاتی ہے۔اایسے حالات میں آسٹریلیا کے لئے بڑا پچھتاوا یہ ہوگا کہ اس نے تیسرے روز فالو آن کے بعد پاکستان کو دوسری اننگ کھیلنے پر مجبور کیوں نہیں کیا۔وہ وقت ایسا تھا کہ جب پاکستانی بیٹنگ لائن کی سٹی گم ہوگئی تھی،فوری دوسری اننگ میں حملہ اسے کامیابی کی سند دیتا،اب بھی اس کے پاس ہی سند ہے،چابی ہے لیکن کراچی کی تاریخ اور ٹیسٹ کرکٹ کی نئی اٹھان اسے پچھتاوے کے ناخن کترنے پر مجبور کرسکتی ہے۔
پاکستان کے بدلتے حالات میں کرکٹ آسٹریلیا اور پی سی بی میں اہم فیصلے،شاہد آفریدی بھی بول اٹھے
اوپنرز امام الحق اور عبد اللہ شفیق کو راولپنڈی ٹیسٹ کی دوسری اننگ کی بنیاد فراہم کرنی ہوگی ،جب 252 کے اسکور تک کوئی آئوٹ نہیں تھا۔ایسا منظر آسٹریلیا کو پزل کرے گا۔پاکستان کو فائدہ ہوگا۔