وسیم اکرم نے کہا ہے کہ جب ہم 1992 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے کھیلے تھے تو ہمیں یقین تھا کہ ہم جیت سکتے ہیں۔یہ یقین تھا کہ ہم جیت سکتے ہیں۔وقار یونس کہتے ہیں کہ عام طور پر ہمارا ورلڈکپ اچھاشروع نہیں ہوتا لیکن پھر ٹھیک ہوجاتا ہے۔ہم سیمی فائنل میں پہنچ گئے ہیں۔پاکستان کے پاس جیتنے کا بہترین موقع ہے۔
کرکٹ ٹیم کی 2 روز غیر حاضری،اہم ریمارکس،آج سرکاری چھٹی، پاکستان کا سیمی فائنل
پاکستان کے سوئنگ کے سلطان نے کہا ہے کہ پلیئرز پر تو اثرات پڑتے ہیں۔ساتھ موجود منیجمنٹ کو اپنا رول اداکرنا ہوگا،ہم ابھی نیوزی لینڈ میں جیت کر آئے ہیں،یہ اعتماد ساتھ ہوگا۔وقار یونس یہ بھی کہتے ہیں کہ پرفارمنس کا بھی اہم رول ہوگا۔
سابق کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ سڈنی کی پچ بہتر ہے۔شروع میں نئی پچ پر زیادہ اسکور بنتا گیا۔اب اگر آج نئی پچ پر کھیلتے ہیں تو ٹاس جیتیں اور لمبا اسکور کریں۔نیوزی لینڈ کا بیٹنگ میں سٹرائیک سکور نیوزی لینڈ کا ہے اور بائولنگ میں پاکستان کا ہے،اس لئے مجھے امید ہے کہ بہتر ہوگا۔
شعیب ملک نے کہا ہے کہ آج کون پریشر کو بہتر ڈیل کرے گا،ٹاس ہارنے کے بعد مورال نہیں ڈائون ہونا چاہئے،اس لئے کہ دماغ میں یہ تو ہوگا کہ بیٹنگ کے لئے وکٹ سازگار ہے۔