سڈنی،کرک اگین رپورٹ
انگلینڈ کرکٹ نسل پرستی اور ٹارگیٹڈ بھرتیوں کے سنگین الزامات کے بعد متعدد فراغتوں،وعدوں اور ای سی بی کی نئی پالیسی کے بعد معمول پر واپس آرہی ہے۔یہ بات تو اب ایسےظاہر کی گئی تھی کہ جیسے بورڈ اور اعلیٰ حکام لاعلم تھے،حقیقت میں ایسا نہیں تھا،ناک کی سیدھ میں ہونے والا یہ سلوک برسہابرس سے جاری تھا۔جب شور اٹھا تو کام شروع ہوا۔ایسا ہی کچھ منظر کرکٹ آسٹریلیا میں دکھائی دیتا ہے،وہاں اگر نیشنل سلیکشن کے وقت یہ حال ہے تو نچلی سطح پر کیا ہوگا۔
عثمان خواجہ اپنی پرفارمنس اور بیٹ کے زور پر نیشنل سلیکٹرز کو مجبور کرکے 15 رکنی ٹیم میں سلیکت ہوئے تو نومنتخب کپتان پیٹ کمنز نے انہیں ایشز کے پہلے ٹیسٹ سے باہر نکال دیا ہے۔8 دسمبر سے گابا میں شیڈول پہلے ٹیسٹ میچ کے لئے آسٹریلیا نے اپنے11 کھلاڑی فائنل کرکے دنیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔
ڈھاکا ٹیسٹ میں آج اور کل کیا ہونے والا،پاکستان نے فوری ایکشن نہ لیا تو میچ گیا
پہلا ٹیسٹ کھیلنے والوں میںڈیوڈ وارنر،مارکوس ہیرس،مارنوس لبوشین،سٹیون سمتھ،کیمرون گرین،ٹریوس ہیڈ،ایلکس کیری،پیٹ کمنز،مچل سٹارک،نیتھن لائن اور جوش ہیزل ووڈ شامل ہیں۔
عثمان خواجہ کیوں نہیں ؟
پہلے تو کپتان پیٹ کمز کی پڑھ لیں،کہتے ہیں کہ خواجہ کی سلیکشن کمال ہے،ہمارے لئے ان کی موجودگی اعزاز ہے۔ہمارے پاس بڑا موقع آیا،ہم نے ان کی جگہ ٹریوس ہیڈ کو سلیکٹ کیا ہے،اس لئے کہ وہ ماضی کے کئی سال سے ہمارے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
ہیڈ نے حالیہ شیفیلڈ شیلڈ میں 50سے کم کی اوسط سے394 اسکور بنائے جب کہ عثمان خواجہ نے 65 کی اوسط سے 460 اسکور کئے ہیں،اس کے باوجود کم اسکور والا نمبر5 پوزیشن کے لئے سلیکٹ ہوگیا۔
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا
اس کا سادہ ساجواب ہے۔کرکٹ آسٹریلیا میں بھی نسل پرستی کا عنصر نمایاں ہے،بیسوں مثالیں موجود ہیں،پاکستانی نژاد عثمان خواجہ خود بھی کئی بار اس دہرے معیار پر بھٹ پڑے تھے،پھر کھیلنے کے لئے انہیں سمجھوتے تو کرنے ہی پڑے ہیں۔
عثمان خواجہ کو اگر اس سیریز میں کوئی موقع نہیں ملتا تو پھر انہیں بھی کھل کر باہر آنا چاہئے اور انگلش کائونٹی ایسیکس کے پاکستانی نژاد عظیم رفیق کی طرح اس دہرے معیار پر بات کرنی چاہئے اور شروع سے لے کر اب تک کی تمام باتیں کھولنی چاہئیں۔