عمران عثمانی
پاکستان کیلئے ایشیاکپ میزبانی اندھیراکپ ثابت،ایک اور مثال خطرناک اتفاق۔کرکٹ کیتازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ ایشیا کپ 2023 پاکستان کی میزبانی میں ہورہا ہے۔یہ تاریخ کا16 واں ایشیا کپ ہوگا۔39 سالہ ہسٹری۔16 ایونٹ۔پاکستان صرف دوسری بار ایشیا کپ کی میزبانی اپنے ملک میں جزوی طور پر کرسکے گا۔13 میں سے 4 میچز کی میزبانی۔بڑی بات نہیں ہے ۔کامیابی کہنا بھی اس کی توہین ہے۔حالات چاہے جیسے بھی ہوں۔دنیا عزت اسی کی کرتی ہے جس کے معاملات سیدھے اور صاٖف ہوں۔اس سے قبل 2008 میں پاکستان ایشیا کپ کی میزبانی کرچکا ہے۔اسی حوالہ سے یہ مضمون پیش خدمت ہے۔
ایشیا کپ تاریخ میں پاکستان کو اس کے آغاز کے 24برس بعد 2008 میں میزبانی ملی لیکن یہ کیسی تھی کہ اس کے کچھ ہی ماہ بعد پاکستان سے انٹرنیشنل کرکٹ ہمیشہ کیلئے روٹھ گئی یوں پہلے ایشیا کپ کی میزبانی بڑی تباہی ساتھ لایا،اس سے اگلے سال 2009 میں پاکستان میں اس کی کرکٹ تمام ہوگئی۔
آخرکار پاکستان 2008 میں پہلی بار ایشیا کپ کی میزبانی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔یہ اس لئے بھی اہم بات تھی کہ 1984 سے شروع ایشیا کپ 24 برس بعد پاکستان کے لئے بطور میزبان تھا۔ہر کوئی خوش تھا کہ 1993 میں اسی ایونٹ کی میزبانی بھارت کی وجہ سے ممکن نہ ہوسکی تھی لیکن کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ خوشی بڑی ضرور ہے لیکن عارضی ہے۔اس سے اگلا سال پاکستان کرکٹ پر قیامت ڈھانے والا ہے،چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی بھی جانے والی ہے،۔انٹرنیشنل کرکٹ لامحدود وقت کے لئے رخصت ہونے والی ہے۔ورلڈ کپ 2011 کی میزبانی سے بھی ہاتھ دھونے پڑنے ہیں۔2008 کے اس ایونٹ کی میزبانی کی صرف 8 ماہ بعد 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر اٹیک ہوگیا۔سب کچھ ختم ہوگیا۔
ایشیا کپ 2023،نقل وحرکت شروع،پہلی غیر ملکی ٹیم پاکستان پہنچ گئی
اب یہاں رکیں اور اتفاق دیکھیں کہ اس بار بھی ایشیا کپ کے بعد پاکستان کے پاس اگلی بڑی میزبانی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ہے۔2008 میں ایشیا کپ کے بعد اگلی بڑی میزبانی چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈکپ 2011 کی تھی لیکن ایشیا کپ پاکستان کے لئے اندھیراکپ ثابت ہوا۔کہیں پھر سے ایسا نہ ہوجائے۔تاریخی اعتبار سے کڑی کے ساتھ کڑیاں مل رہی ہیں۔
بہرحال ہم ایشیا کپ تاریخ کے سلسلہ کا 9 واں ایشیا کپ کھولتے ہیں۔سابقہ فارمیٹ ہی تھا،6 ٹیمیں تھیں۔ابتدائی 2 مرحلے اور پھر فائنل۔شعیب ملک،ایم ایس دھونی،مہیلاجے وردھنے اور محمد اشرفل ٹاپ 4 ٹیموں کے کپتان تھے۔2 مقامات میچزکی میزبانی کررہے تھے۔گروپ اے میں سری لنکا،بنگلہ دیش اور عرب امارات تھے۔بنگلہ دیش اور عرب امارات سپر 4 میں گئے۔میچز 24 سے 26 جون تک لاہور میں کھیلے گئے۔
ایشیا کپ ریکارڈز،واقعات،17 بالز کااوور،ویرات کوہلی کا ایک اعزاز
گروپ بی میں پاکستان 26 جون کوکراچی میں 299 اسکور کرکے بھی بھارت سے ہارگیا۔اس گروپ سے بھارت نے نمبر ون اور پاکستان نے نمبر 2 کے طور پر سپر فور میں قدم رکھے۔سپر فور مرحلہ 28 جون 2008 سے شروع ہوا۔پاکستان سری لنکا سے ہارگیا لیکن اس نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھارت کو 2 جولائی کو 8 وکٹ کی شکست دی،اس بار بھارتی ٹیم 308 اسکور کرکے ہارگئی۔شکست کا بدلہ چکادیا لیکن پاکستان فائنل میں نہ آسکا۔6 جولائی کو سری لنکا نے بھارت کو 100 رنز سے ہراکر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔سری لنکا مسلسل دوسری اور مجموعی طور پر چوتھی بار جیت کر بھارت کے 4 ٹائٹل کے برابر آگیا تھا۔
اس ایونٹ میںاس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف کی اسٹیڈیم آمد،ایم ایس دھونی کے بالوں کی تعریف میڈیا کی ہیڈ لائنز بنی تھیں۔
یہ بھی دیکھیں
ایشیا کپ،پاکستان بھارت کو ہراکربھی چیمپئن نہ بن سکا
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان نے 1990 میں چوتھا ایشیا کپ کھیلنے سے انکارکردیا
دوسرا ایشیا کپ 1986،بھارت غائب،پاکستان پھر بھی فائنل ہارا،عمران خان کپتان