میلبورن،کرک اگین رپورٹ
Image by PCB/Twitter,file photo
آسٹریلیا کے سابق کرکٹر میتھیو ہیڈن نے اپنے ہی ملک کی کرکٹ ٹیم کے کللچر پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔انہوں نے کرکٹ آسٹریلیا کو نہ صرف کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے،ساتھ میں اپنے کھلاڑیوں کو بھی نہیں بخشا،میتھیو ہیڈن کا یہ بیان اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ان کی ٹیم پاکستان آرہی ہے،ساتھ میں وہ بطور کمنٹیٹر پاکستان میں ہونگے۔
یہی نہیں بلکہ ایک وجہ اور بھی اس بیان کو اہم بناتی ہے،وہ یہ ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی کوچنگ کرنے والے میتھیو ہیڈن نے پاکستانی ٹیم،ڈریسنگ روم کے کلچر کی تعریف کی تھی،مثالی کہا تھا اور اس سے بہت ہی زیادہ متاثر تھے۔
ریورس سوئنگ کا خوف،آسٹریلیا کی ڈرامائی نیٹ پریکٹس،عجب گیندوں کا استعمال
میتھیو ہیڈن نے اپنے کرکٹرز کو سرکش قرار دیا،کہا ہے کہ جب دل کرتا ہے ملک کے لئے کھیلتے ہیں،جب دل کرتا ہے،انکار کرتے ہیں۔آئی پی ایل کے لئے پاکستان میں محدود اوورز کرکٹ کھیلنے سےانکار کرنے والے 4 سے 5 ممتاز کھلاڑیوں کی اس حرکت سے ہیڈن ناخوش ہیں۔
ہیڈن نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ کرکٹرز کی سرکشی اور یونین بازی ہے جو بورڈ پر حاوی ہے۔بورڈ کا کردار بھی ایک قسم کا کمزور اور استعمال ہوجانے والا ہے۔یہی وجہ ہے کہ کرکٹرز کی طاقت پر ہی ہیڈ کوچ جیسٹن لینگر کی چھٹی ہوگئی۔یہ سرکشی ہے۔
ہیڈن کہتے ہیں کہ جو کھلاڑی ملک کے لئے نہیں کھیلتے ہیں،ان کی تنخواہیں کاٹی جائیں اور انہیں علم ہو کہ ملک اہم ہوتا ہے یا پیسہ یا کسی ملک کا ڈومیسٹک ایونٹ۔
ہیڈن کا یہ بیان اہم وقت میں سامنے آیا ہے،اس سے خاصی بحث چھڑے گی۔