عمران عثمانی کا تجزیہ
ایشیا کپ 2023،نجم سیٹھی کون سابیانیہ بیچنےمیں لگے۔یہ پاکستان ہے۔یہاں ہر بات الٹ ہے۔یہاں ہرقانون کا دوسرامطلب ہے۔یہاں اپنی کوشش کےلئے ایسی توجیہات پیش کی جاتی ہیں کہ عقل کی دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔یہاں اپنی بات منوانے کے لئے ایسی حرکات ہوتی ہیں کہ دنیا ہمیں بے وقوفوں کا تائٹل دیتی ہے۔آپ ملکی اداروں کو دیکھیں۔آپ وہاں بیٹھے ستاروں کو دیکھیں۔ان کی پرفارمنس دیکھیں۔ان کے خیالات جانیں۔ان کے احکامات کی تعمیل ہوتے دیکھیں۔کوئی کام ڈھنگ سے ہورہا ہے؟کوئی بات دلیل سے ہورہی ہے؟کوئی حکم قانون کے تحت دیا جارہا ہے؟
ایشیا کپ کہاں ہوگا،حتمی فیصلہ ہوگیا
جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے،اس لئے کہ جواب کی ضرورت ہی کہاں ہے۔ہر محکمہ اور ہر شعبہ اب اس ٹایٹل کی لپیٹ میں آتا ہے۔اب آپ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیکھ لیں۔اس کی عبوری منجیمنٹ ہے۔اسے منیجمنٹ کمیٹی کہا گیا ہے۔اس کے چیف نجم سیٹھی نے گزشتہ 2 روز سے ایک تکرار پکڑی ہے۔انتہائی عجب اور غیر منصفانہ ہے۔ذرا پہلے ان کی باتیں جان لیں۔
فرماتے ہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کی میزبانی پر جلد فیصلہ کرے۔کیا فیصلہ؟وہی جو ہم نےہائبرڈ ماڈل پیش کیا ہے۔ہائبرڈ ماڈل یہ ہے کہ ایشیا کپ کے 4 انتہائی غیر دلچسپ میچزپاکستان میں ہوں،باقی میچز فائنل سمیت باہر ہوں۔اس کے لئے پی سی بی عرب امارات اور ایشین کرکٹ کونسل کے رکن ممالک سری لنکا میں میچزکروانا چاہتے ہیں۔
یہ ماڈل پی سی بی نے پیش کیا ہے۔ایشین کرکٹ کونسل ایشیا کپ کو سری لنکا شفٹ کروانا چاہتا ہے اور پاکستان میزبانی اپنے پاس رکھ کراس کے چند میچزپاکستان اور باقی باہر کروانا چاہتا ہے۔دونوں صورتوں میں بھارت پاکستان نہیں آئے گا۔اب دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی کہتےہیں کہ اگر ہمارا یہ ماڈل تسلیم نہیں کیا گیا تو ہم ورلڈکپ میں بھارت جانے سے انکار کرسکتے ہیں۔بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔ساتھ میں یہ خبریں بھی گردش کررہی ہیں کہ اگر ہمارا ماڈل نہ مانا گیا۔سری لنکا نے ایونٹ اپنے ہاں کروایا تو مبینہ طور پر پاکستان اس سال جولائی میں سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز کا بھی بائیکاٹ کرسکتا ہے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سیریز کا بائیکاٹ خسارے کا سودا ہوگا،پوائنٹس کی کٹوتی ہوگی۔دوسرا ورلڈکپ سے بائیکاٹ کی دھمکی قابل عمل ہوتی تو پاکستان آج اپنے پہلے موقف سے گرتا پڑتا تیسرےموقف پر نہ ہوتا ،بلکہ پہلے دن کے موقف پر موجود ہوتا۔
یہ ہے آج کا منظرنامہ،جو انتہائی حد تک غیر منطقی اور غیر عقلی ہے۔آگے بڑھنے سے قبل گزشتہ منظر اور پس منظر بھی جان لیں۔دعویٰ یہ تھا کہ بھارت ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہ آیا تو ہم بھی ورلڈکپ کھیلنے بھارت نہیں جائیں گے۔یہ شروعات رمیز راجہ کی اپنے دور میں تھیں،یہی شروعات اس پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نے لی تھی۔یہ سادہ سا جواب تھا۔یہ سادہ سی بات تھی لیکن جب بھارت نے حتمی طور پر ایشیا کپ کےلئے پاکستان آنے سے انکار کیا تو پاکستان بھی اسی لائن پررہتا،لیکن کہاں جناب۔ان کو یہ لائن بھول گئی بلکہ ہائبرڈ ماڈل کی تکرار شروع کردی۔پہلا مسترد ہوا تو دوسرا ماڈل لےآئے،اب اس کو لے کر بھارت کوکیا دھمکی دی جارہی ہے؟اب دھمکی دوبارہ پڑھ لیں،وہ یہ کہ اگر ہمارا پیش کیا ہائبرڈ ماڈل منظور نہ کیا تو ہم ورلڈکپ کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر یہ ماڈل منظور ہوبھی جائے تو اس سے پی سی بی نے کیا تیرمارا۔پاکستان کو کیا عزت ملی۔بھارت تو پھر بھی پاکستان نہیں آئے گا۔تو جب وہ اس ماڈل میں پاکستان نہیں آئے گاتو اس ماڈل سے پاکستان کی عزت کیسے بڑھی۔نیپال،سری لنکا اور بنگلہ دیش یا افغانستان کے میچزکروانے سے اگر تم کولگتا ہے کہ بڑا قلعہ فتح کرلیا تو ٹھیک ہے۔تم کو لگتا ہے کہ یہ قلعہ فتح نہ ہوا تو پھر ورلڈکپ بائیکاٹ کی دھمکی دو،لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایشیا کپ کے 4 ایسے میچز جس میں بھارت بھی نہ ہو۔اس کے ہونے نہ ہونےسے بھارت کی صحت پر کیا اثر پڑسکتا۔ایسے میں یہ دھمکی کہ اگر یہ ماڈل منظور نہ ہوا توہم ورلڈکپ کا بائیکاٹ کردیں گے۔احمقانہ ہے۔کیا ہم سب احمق ہیں۔بے وقوف ہیں۔وہ لوگ جو ایسی خبروں کو بیانیہ بنارہے۔نمایاں کررہے،کیا وہ سوچتے نہیں ہیں کہ یہ کیا ہیں۔
ہم اس نعرے سے کہ بھارت ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آئے آیا تو ہم نہیں جائیں گے،اب اس پر چلے گئے ہیں کہ بھارت ایشیا کپ باہر کھیل لے،بس ہمارا دیا وہ ماڈل قبول کرے کہ جس کی سرے سے کوئی وقعت نہیں تو ہم ورلڈکپ کھیلنے بھارت چلے جائیں گے،اس کا شور اس لئے ہےکہ اتنا شور کیا جائے کہ جب ایسا ہو تو اسے اپنی قوم کے سامنے کارنامہ بنادیا جائے ۔کچھ شاید واقعی اسے سمجھ لیں مگر معاف کیجئے،یہاں یہ بیانیہ بکنے والا نہیں ہے۔
ویسے کرک اگین مورخہ 14 مئی 2023 کو یہ بریکنگ نیوز بریک کرچکا ہے کہ ایشیا کپ 2023 کے اس مجوزہ ماڈل کی منظوری ہوگئی ہے۔رسمی اعلان باقی ہے۔
فرض کریں،یہ ماڈل مسترد ہوتا ہے تو پھر کیا ہوگا۔پھر کیا سٹیج لگے گا،کرک اگین کا وعدہ ہے کہ اگر اس کی نوبت آئی تو اسی روز اگلے منظرنامہ کی تصویر کشی ہوگی۔