عمران عثمانی کا تجزیہ ۔چیمپئنز ٹرافی،میڈیا پر جاری شور چھوڑیں،نہ عالمی عدالت،نہ بائیکاٹ،جو ہونا ہے،ابھی جان لیں،کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہونے لگی ہے اور یہ بات طے ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو 4 ماہ قبل بتادیا تھا کہ جو کچھ آج سامنے آیا ہے،وہ ہونے لگا ہے اور آئی سی سی ہائبرڈ ماڈل کو اپنائے گا،اس کیلئے فنڈز بھی رکھے گئے ۔پی سی بی نے اضافی فنڈز رکھے جانے پر شبہات کا اظہار نہیں کیا،سوالات نہیں کئے،کسی ایسی ممکنہ آپشن پر کوئی کام نہیں کیا۔
کرک اگین آپ کو اس وقت یہاں کنفرم کررہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستان اور مٹھدہ عرب امارات میں ہوگی۔ہائبرڈ ماڈل پر ہوگی اور پاکستان کرکٹ بورڈ اسے تسلیم بھی کرےگا۔ہاں،یہ ہوگا کہ پاکستان بھی آئندہ اگلے بھارت کے ایونٹس کیلئے ہائبرڈ ماڈل پر مجنور کرے گا۔
پس منظر
بھارت نے اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس انکار کے ای میل کی تصدیق بھی کردی۔جواب میں پی سی بی نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ بات ہوگی۔جاری رہے گی۔بھارت پاکستان کاسفر نہیں کرے گا،یہ پہلے سے متوقع تھا،بھارتی بورڈ کے اس فیصلے سے کرکٹ آسٹریلیا،انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ آگاہ ہیں۔بھارت کے ساتھ ہیں۔چیمپئنز ٹرافی 2021 میں پاکستان کو ملی تھی،اس وقت بھارت نے اگر مخالفت نہیں کی تو یہ بھی نہیں کہا کہ ہم پاکستان جائیں گے لیکن پاکستان کو بھارت کا ریکارڈ یا پھر 2023 ورلڈکپ میں اپنی ٹیم بھارت بھیجتے وقت گارنٹی لینی چاہئے تھی،نہیں لی تو اپنا قصور ہے،لی تھی تو اسے سامنے لائے۔
بھارت نے پاکستان ٹیم نہ بھیجنے کی وجہ کیا لکھی
بھارت نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو جس خط میں یہ لکھا ہے کہ اس کی حکومت بھارتی ٹیم کو پاکستان نہیں بھیج سکتی،وجہ یہ لکھی ہے کہ بھارت کے ٹاپ کرکٹرز نے بھارتی بورڈ کو تحریری طور پر لکھا ہے کہ انہیں دورہ پاکستان میں سکیورٹی خدشات ہیں،سچ لکھا ہے یا نہیں،کھلاڑیوں نے بھی لکھا ہے یا نہیں،اس سے بھی کوئی بحث نہیں لیکن یہی لکھا گیا تو قانونی طور پر بھارت نے آئی سی سی کو مضبوط جواز دیا ہے۔
پاکستان کا اس وقت تک کا رد عمل
بھارت کو سخت جواب دیں گے،آئی سی سی سے کھل کر بات ہوگی۔عالمی عدالت جائیں گے،اگلے ایونٹس میں بھارت سے نہیں کھیلیں گے،چیمپئنز ٹرافی ختم کردیں گے،میزبانی ہی نہیں کریں گے یا یہ کردیں گے،وہ کردیں گے۔یہ چل رہا ہے اور آج سے حکومت کا نام لے کر اور بھی بہت سنسنی پھیلائی جایے گی۔
پاکستان کے پاس حقیقی راستے
دیکھیں پاکستان کے پاس اس وقت عملی اور حقیقی راستے کیا ہیں۔ پہلا راستہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے جب کسی بھی ایونٹس کی میزبانی لی جاتی ہے تو ایک ایگریمنٹ سائن ہوتا ہے اور وہ بہت اہم ہوتا ہے، تو اس ایگریمنٹ کے تحت اگر کوئی بھی ملک یا پاکستان ایونٹ اپنے ملک میں نہ کرانے یا آئی سی سی کے حالات کے مطابق کیے گئے فیصلے سے اختلاف کرنے یا ایونٹ میں شریک کسی بھی ملک کے خلاف میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ کرے تو اسے ٹھوس جواز فراہم کرنا پڑتا ہے۔ اب مثال کے طور پر پاکستانی میڈیا میں یہاں تین باتیں کی جا رہی ہیں۔ پہلی بات یہ کہ پاکستان چیمپینز ٹرافی سمیت آئی سی سی کے آئندہ ایونٹس میں بھارت کے خلاف کوئی میچ نہیں کھیلے گا۔ دوسری بات یہ کی جا رہی ہے پاکستان ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں کرے گا ،تو اس کے نتیجے میں بھارت کو پاکستان آنا پڑے گا یا پوری چیمپینز ٹرافی پاکستان میں ہوگی یا نہیں ہوگی۔ تیسرا یہ آپشن ہے کہ پاکستان مقدمات کو عالمی عدالت سے میں لے جائے گا اور ایک بات یہ بھی کی جا رہی ہے پاکستان چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر سکتا ہے۔ ابھی جتنی باتیں بھی ہیں یہ جذباتی طور پر ٹھیک ہیں ۔میڈیا پر دکھانے کے لیے بھی ٹھیک ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ آئی سی سی کے ایونٹس کے ایگریمنٹ میں ٹھوس جواز دینا ہوگا یعنی جیسے بھارتی کھلاڑیوں نے یہ جواز دیا کہ ہمیں پاکستان میں سیکیورٹی کا ایشو ہے، چاہے وہ سچ ہے یا غلط، ایک الگ بحث ہے، تو پاکستان کو بھی ایسا کوئی جواز دینا ہوگا ۔یہ جواز نہیں ہو سکتا کہ چونکہ بھارت نہیں آ رہا تو ہم آئی سی سی کا ہابرڈ ماڈل قبول نہیں کرتے ۔یہ جواز بھی نہیں ہو سکتا کہ چونکہ بھارت نہیں آ رہا تو ہم چیمپئنز ٹرافی نہیں کھیل سکتے۔ یہ جواز بھی نہیں ہوسکتا۔کہ چونکہ بھارت نہیں آرہا ہم آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی بھی نہیں کر سکتے ۔کیونکہ ایگریمنٹ میں یہ لکھا گیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایسے ایونٹس میں ایک ملک یا متعدد ممالک میں ہونے والے معاملات میں ثالثی کا کردار کرتے ہوئے کوئی حل نکالے گی تو آئی سی سی تو ہائبرڈ ماڈل کا حل نکال رہی ہے اور یہ وہی حل ہے جو گزشتہ سال پاکستان نے ایشیا کپ میں خود سے نکالا تھا، جس میں آئی سی سی کا کوئی کردار نہیں تھا تو اس طرح پاکستان پاس کوئی کوئی جواز نہیں ہے۔ الٹا ایگریمنٹ کی خلاف ورزی پر پاکستان کو بھاری جرمانے ہو سکتے ہیں، تو کیا پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ یا پاکستان کی حکومت اس کی متحمل ہو سکتی ہے، سیدھا سا جواب ہے نہیں ،نہیں ہو سکتی۔
چیمپئنز ٹرافی،پاکستانی میڈیا میں شور،پی سی بی کا آئی سی سی کو الٹ جواب،اگلا دلچسپ منظرنامہ
یہ کہا جا رہا ہے پاکستان آخری حد تک جائے گا ۔بیانات کی حد تک ٹھیک ہے۔ اپنی عوام کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن کسی بھی سخت فیصلے کو لینے تک بڑا مرحلہ ہے۔ آخری بات پاکستان عالمی عدالت سے رجوع کرے گا ۔ذرائع کے حوالے سے خبریں چلتی ہیں۔ پاکستان عالمی عدالت میں اس وقت تک نہیں جا سکتا جب تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں یہ شکایت نہیں کرے گا اور جب شکایت کرے گا تو اس کا فیصلہ ائی سی سی کی ثالثی کرکٹ کمیٹی کرتی ہے۔ شکایات کے ازالے تک فیصلہ نہیں ہوگا ،پاکستان انٹرنیشنل عدالت میں نہیں جا سکتا۔ یہ قانون ہے ،تو یہ فیصلہ ایسا ایا جو اکثریتی بنیاد پر ہوا تو پاکستان کیا کرے گا۔ آپ کو یاد کرنا ہوگا کہ گزشتہ ماہ ملتان میں پاکستان اور انگلینڈ کے ٹیسٹ میچز کے دوران انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ موجود تھے ،انہوں نے دو باتیں واضح کی تھیں۔ پہلی بات بھارت پاکستان آتا نظر نہیں آرہا اور دوسری بات بھارت کے بغیر آئی سی سی ایونٹ ہونے نہیں لگا، تو پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل قبول کرنا پڑے گا۔ ہاں ہم سمیت باقی ٹیمیں پاکستان میں ضرور ائیں گی، اور یہی ہونے لگا ہے۔ یہی سچ ہے۔ باقی کہانی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی،بھارت پاکستان نہیں آئے گا،11 نومبر کی لاہور کی تقریب ملتوی،پاکستان اب کیا کرے گا