عمران عثمانی
کرکٹ ورلڈکپ2023،امیدیں اپنی جگہ لیکن پروٹیزبمقابلہ بلیک کیپس،گزشتہ 5 ورلڈکپ سے کون ہاررہا۔کرکٹ کی تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ایک ایسے روز پاکستانی جنوبی افریقا کی حمایت میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھڑے ہیں،جس کے 3 روز بعد یہی پاکستانی نیوزی لینڈ کی پاکستان سے شکست کی آرزو کررہے ہونگے۔آئی سی سی ورلڈکپ 2023 میں کل 1 نومبر کو بڑا،کڑا اور تگڑا مقابلہ ہے۔پروٹیز جیت کے ساتھ اپنے 12 پوائنٹس کرکے دوسرے حصے سے چھلانگ لگانے والی ٹیموں کی پہنچ سے دور ہوکر سیمی فائنل سیٹ کنفرم کرنا چاہیں گے۔ساتھ میں اگلے میچز سے بے فکری مقصد ہوگا۔نیوزی لینڈ 4 مسلسل فتوحات کے بعد تیسری مسلسل شکست سے بچنا چاہے گا کیونکہ 3 ناکامیوں کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ 4 بھی ہارسکتا ہے اور 5 میں بھی ناکا۔جس کا مطلب ہوگا کہ ورلڈکپ مہم تمام۔
پاکستانی فینز کی خواہشات اپنی جگہ لیکن پہلے دونوں ٹیموں کا موازنہ کرلیں۔پروٹیز 6 میچز کے بعد 10 پوائنٹس کے ساتھ ورلڈکپ ٹیبل پر دوسرے نمبر پر ہیں۔پاکستان سے ایک وکٹ کی جیت سے چوکرز کا لفاظ ہٹاتے دکھائی دیتے ہیں۔نیدرلینڈز سے اکلوتی ہار ایک بدقسمتی سے تعبیر کرکے ناقابل تسخیر سے بنے ہیں۔
ڈیون کونوے، راچن رویندرا اور رسی وین ڈیر ڈوسن کی شکل میں جمالیات موجود ہیں، ہینریچ کلاسن، ڈیوڈ ملر اور گلین فلپس سے بڑی کامیابیاں، اور کوئنٹن ڈی کاک کی ذہانت،یہ دونوں جانب ہیں۔
میچ پونے میں ہے۔اب تک موسم گرم ہے۔کل بھی ایسا ہی ہوگا۔اوس کا فیکٹر نہیں ہے،اسکور بھی بن رہا ہے،اس لئے تیز بیٹگ،جارحیت اور تیزی ہوگی۔رنز کی برسات بھی ساتھ ہوگی۔
ایک بات یاد رکھیں کہ جنوبی افریقا 5 ورلڈکپ میچز سے نیوزی لینڈ کے خلاف ناکام درناکام چلا آرہا ہے،چاہے کوارٹر فائنل تھا یا سیمی فائنل۔
کرکٹ ورلڈکپ 2023 سیمی فائنل،پاکستان 2 راستوں سے سیمی فائنل اچک سکتا،کیسے
یہ درست ہے کہ دونوں ممالک کے باہمی 71 میچزمیں جنوبی افریقا نیوزی لینڈ کی 25 فتوحات کے مقابل 41 کامیابیوں کے ساتھ آگے ہے لیکنیہ ورلڈکپ ہے اور یہاں کچھ اور ہے۔کیسے۔وہ ایسے کہ 8 میچز ہوچکے،جنوبی افریقا ڈرف 2 میچ جیت سکا۔6 میچزہارا ہے،نیوزی لینڈ 6 میچز میں کامیاب ہے۔
اب گزشتہ 5 ورلڈکپ لے لیں۔پروٹیز بلیک کیپس کےسامنے بے بس رہے۔کہانی 2003 سے شروع ہوتی ہے۔2007،پھر 2011،پھر 2015 اور پھر 2019میں،ہربار پروٹیز ہارتے چلے گئے۔جنوبی افریقا 1996 اور 1999 ورلڈکپ میں ہی جیت سکا ہے۔24 برس سے وہ کیویز کا سر نہیں لے سکے،پاکستان کے خلاف بھی ان کا یہی ریکارڈ تھا کہ 24 سال بعد ورلڈکپ میچ اب جاکر جیتے تھےلیکن ان 24 برسوں میں وہ پاکستان کے مقابل 2 ہی بار تھے،یہاں کیویز کے مقابل تو وہ ہر ورلڈکپ میں آئے۔ہارتے گئے۔سوال یہ ہے کہ کیا 24 سالہ چلتی روایت توڑ سکے گا۔
پاکستانی فینزکیلئے یہ تشویشناک ہے۔2015ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں کیویز نے ڈک ورتھ پر پروٹیز کو مات دی تھی۔زخم گہرے ہیں،اعتماد کم ہوگا۔اس لئے اس میچ میں کیویز کی شکست کو خواہش کے مطابق فرض کرنا شاید زیادہ تکلیف کا سبب بن جائے۔
پاکستان کے مفاد میں سنچری کی جانب نہیں گیا،فخر زمان کا نیا انکشاف