ممبئی،کراچی،لاہور،میلبرن،لندن۔کرک اگین خصوصی رپورٹ۔ایسی جنگ کے بعد پی ایس ایل اور آئی پی ایل کیسے ہوگا،کیسا ہوگا،ایک اور تجویز بھی ہے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان اور بھارت نے اپنی ضروری مہمات مکمل کرلیں۔دونوں جانب اہداف کی تکمیل کے دعوے ہیں لیکن اس کے اثرات جہاں ہر چیز پر پڑے،وہاں سپورٹس باالخصوص کرکٹ پر برے اثرات پڑے۔بھارت میں آئی پی ایل ملتوتی کی گئی۔پاکستان میں پی ایس ایل ملتوی کیا گیا۔بھارت نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ایک ہفتہ کیلئے التوا ہے،جیسے اسے یقین ہو کہ ایک ہفتہ سے قبل حالات معمول پر ہونگے۔پاکستان نے اپنی جانب سے پی ایس ایل عرب امارات منتقل کرنے کی بات کی،،گویا کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔پھر اتفاق سے دونوں ممالک کی سوچ جو فرض کی گئی تھی۔وہ حیرت انگیز طور پر پوری ہوئی۔جمعہ کو دونوں لیگز کے التو کے 28 گھنٹے بعد سیز فائر ہوگیا۔دونوں ممالک میں اپنی لیگز شروع کئے جانے کی خبریں آنے لگیں۔پاکستان کی جانب سے یہ نیوز نکلی کہ کھلاڑیوں کو دبئی روکنے کا کہا گیا ہے۔پھر نیوز آئی کہ راولپنڈی اور لاہور میں اگلے ہفتہ اسے مکمل کیا جائے گا۔بھارت سے نیوز یہ ہے کہ آئی پی ایل 16 یا 17 مئی کو شروع ہوجائے گی۔
سوال ہوگا کہ یہ کیا تھا،کیا ہے اور اب کیا ہوگا
جواب یہ ہے کہ جو بھی تھا،دونوں فریقین کو یقین تھا کہ وقتی ابال ہے۔مقررہ وقت پر دم توڑدے گا۔کیا 2 ممالک میں جنگ یا سنگین کشیدگی ایسے ہوتی ہے۔یوں لگا کہ جیسے کوئی خاص مقصد ہو،کنفرمیشن ہونے تک اس کا اظہار نامناسب ہوگا۔اب آتے ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔
سیز فائر ،پی ایس ایل کیلئے نیا حکم جاری،آئی پی ایل اپ ڈیٹ
آگے آسٹریلیا،انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کیلئے واپس بھارت جانے سے انکار کیا ہے اور کرکٹ آسٹریلیا اس میں کھلاڑیوں کی مدد کرےگا،اس لئے آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے پاس جواز ہے کہ ان کے پلیئرز نے اگلے ماہ لارڈز میں ڈبلیو ٹی سی کا فائنل کھیلنا ہے۔اس کے علاوہ سفری مسائل اور تازہ ترین جنگی یادیں ان کیلئے فوری سفر کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔یہی حال نیوزی لینڈ کے پلیئرز کا ہے۔ایسے میں آئی پی ایل اور پی ایس ایل کیسے ہوگا،ہوا تو کیسا ہوگا۔جابطے کی کارروائی ہوگی۔سری لنکا،بنگلہ دیش یا کسی دوسرے چھوٹے کرکٹ ملک کے کھلاڑیوں کو متبادل کے طور پر لایا گیا تو ان کو ڈبل فیس دینی ہوگی۔سب سے بڑھ کر دونوں ممالک کے کرکٹ فینز اس ماحول میں اسے کتنا انجوائے کریں گے۔اگر ضابطے کی کارروائی ہی کرنی ہے تو رہنے دیں،اس سے بہتر ہے کہ دونوں ممالک اپنے زخموں کو دیکھیں،اگر خوشیاں ہیں تو انہیں محسوس کریں۔اگلے سال کے ایڈیشن سے قبل ایک ہفتہ کی ونڈو بڑھاکر یہ ظابطہ کارروائی مکمل کرلیں۔