ملتان،لاہور،کرک اگین رپورٹ
پی ایس ایل 8 افتتاحی تقریب کو بدلنے،لپیٹنے،سادگی سمیت متعدد آپشنز،بریکنگ نیوز۔
ترکیہ،شام کے خوفناک زلزلہ اور پشاور کے خود کش دھماکے اور ملکی سیاسی و معاشی حالات کے تناظر میں پاکستان سپرلیگ 8 سیزن کی شیڈول افتتاحی تقریب پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ پر بھی شدید دبائو آگیا ہے۔ادھر افتتاحی تقریب کیلئے ملکی باوقار عدالت کی جانب سے مبینہ خط،فیملیز کے لئے پاسز مانگے جانے اور انکار پر خط واپس لیے جانے کی خبروں نے صورتحال کو مزید سنجیدہ بنادیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل 8 کا ٹائٹل سانگ بھی تاحال جاری نہیں کرسکا ہے۔ایک ایسا دبائو موجود ہے جو محسوس بھی ہورہا ہے اور اسے دھکیلا بھی جارہا ہے۔اس سلسلہ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ پی ایس ایل 8 کے سانگ کے الفاظ تبدیل کئے جائیں اور گزشتہ دنوں ہونے والے واقعات کو ٹچ دے کر اس کی فوٹیج چلائی جائیں اور پی ایس ایل 8 متاثرین کے نام کیا جائے۔فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
محمد رضوان ہوائی کوچ،فضائی ٹریننگ،روحانی انداز
کرک اگین ذرائع کے مطابق یہ تجویز بھی ٹیبل پر موجود ہے کہ نہایت سادگی اختیار کی جائے۔افتتاحی تقریب کو نہایت سادہ کرکے اختتامی تقریب میں سب کچھ کیا جائے۔اس وقت تک ترکیہ زلزلہ اوت پشاور دھماکے پر صبر آچکا ہوگا۔پی ایس ایل 8 کےلئے پی سی بی کا دعویٰ تھا کہ اس بار یادگار،منفرد اور شاندار رنگا رنگ تقریب ہوگی۔اس میں کیا سے کیا کچھ نیا ہوگا لیکن اب جب کہ ملکی حالات خراب ہوئے ہیں۔معاشی،سیاسی حالات دگرگوں ہیں۔پشاور بلاسٹ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع،ترکی کے انتہائی دل دہلادینے والے زلزلہ نے پوری دنیا کو غم کی لپیٹ میں لیا ہے۔ایسے مین پی ایس ایل 8 کی افتتاحی تقریب میں رنگ سے رنگینی اور سب کچھ کی شمولیت کیا پیغام دے گی۔پی سی بی کے لئے یہ سوال درد سربن گیا ہے۔تقریب کو زلزلہ اور دھماکہ متاثرین کے نام کرنے کی تجویز بھی ٹیبل پر ہے۔
پاکستان سپر لیگ 8 کاآغاز 13 فروری سے ملتان میں ہوگا،افتتاحی تقریب بھی اسی روز شیڈول ہے۔پی سی بی اس معاملہ پر اگلے 24 گھنٹوں میں ٹھوس حکمت عملی اختیار کرے گا۔ادھر ملکی حالات میں بہتری کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔آئی ایم ایف معاہدہ مزید معاشی مشکلات کھڑی کرنے والا ہے۔سکیورٹی مسائل بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔
پی ایس ایل ٹرافی کی رونمائی ،شان اور شعیب دلہا
ادھر ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پی ایس ایل چھوڑیں،انگلینڈ یا نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا جیسی ٹیمیں بھی چھوڑیں۔سکیورٹی کے حوالہ سےا یسا سماں ہے کہ جیسے امریکا کی کرکٹ ٹیم آنے والی ہے۔عوام سے لے کر خواص،میڈیا سے لے کر تیکنیکی حکام تک سب ایک ہی لائن میں لگے ،جھکے ہیں۔ان کے لئے اسٹیڈیم پہنچنا دشوار گزار ہوگیا ہے۔راہگیروں کیلئے تو شاید مقبوضہ کشمیر کرفیو لگ گیا ہے۔