لاہور،ممبئی:کرک اگین رپورٹ
نجم سیٹھی نےآتے ہی پی سی بی چیئرمین کے طور پر بھارتی بورڈ سے روابط ،دبئی میں ملاقات کی 2 سے 3 کوششوں ،ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔ساتھ میں سابق پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کی لائن ہی اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آئی تو پھر ورلڈکپ بھی نیوٹرل مقام پر کھیل لیتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے انکشاف کیا ہے کہ ہم نے بھارتی بورڈ سے رابطہ کی کوشش کی ہے ۔کوئی جواب نہیں دیا۔
بھارتی صحافی وکرام گپتا سے نجم سیٹھی نے بات کی ہے اور ااپنے ٹوئٹ کے حوالہ سے وضاحت کی ہے میں ناراض نہیں ہوں۔میں تو متاثرہ ہوں۔ایشین کرکٹ کونسل ایک ادارہ ہے،بات کئے بغیر یا اطلاع کئے بغیر اتنی بڑی بات کیسے کردی کہ ایشیا کپ کہاں ہوگا،کہاں نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا ہے کہ اس کامطلب یہ ہے کہ کل جب میں ایشین کرکٹ کونسل کا صدربنوں گا تو میں بھی ان کی طرح گھر میں بیٹھ کر اعلان کرتا رہوں گا۔یہا چھی بات نہیں ہے۔
بھارتی بورڈ سیکٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین جے شاہ نے اپنے سالانہ کلینڈر پروگرام کے ذکر میں ایشیا کپ کا تذکرہ کیا تھا،اس پر نجم سیٹھی نے ایک جوابی ٹوئٹ کیا تھا،یہ ساری بات چیت اس کے تناظر میں تھی،ٹوئٹ اور جوابی ٹوئٹ کی تفصیلات کے لئے یہاں کلک کریں
نجم سیٹھی بھارتی بورڈ سے اچانک خوش،پی ایس ایل کلینڈر پیش کرنے کی آفر
میزبان نے بتایا ہے کہ ان کی بھارتی بورڈ ذرائع سے جو بات ہوئی ،اس کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل کی ڈویلپمنٹ کمیٹی کا یہ فیصلہ تھا کہ ایشیا کپ نیوٹرل مقام پر ہوگا۔پاکستان اس کمیٹی کا ممبر نہیں ہے،اس لئے اسے 22 دسمبر کو بتادیا گیا تھا۔پی سی بی کے سی ای او فیصل حسنین اور ڈائریکٹر کرکٹ انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوگا۔
اس پرنجم سیٹھی نے جواب دیا ہے کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ویسے بھی اس سے قبل جب جے شاہ نے ایشیا کپ کے حوالہ سےبیا ن دیا تھا تو میرے پیش رو رمیز راجہ نے اعتراض کیا تھا،انہوں نے کلیئر کردیا تھا۔نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ بات یہ ہے کہ ایک جانب آپ کہتے ہیں کہ پاکستان بھارت میں آکر ورلڈکپ کھیلے۔دوسری جانب آپ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستان میں جاکر ایشیا کپ نہیں کھیلنا،کل کو چیمپئنز ٹرافی بھی پاکستان ہونی ہے،کیا آپ نے وہ بھی نہیں کھیلنی۔یہ بات اصول کی نہیں ہے اور نہ ہی کرکٹ کی۔اب آپ جب خود نہیں آتے تو ہم سے کیا کہتے ہیں ۔آپ تو طاقتور بورڈ ہیں۔پرائیویٹ ادارہ ہے۔اپنے آپ کو آزاد کہتا ہے۔
پی سی بی چیئرمین نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے چارج سنبھالا،کوشش کی ہے کہ بھارتی بورڈ سیکرٹری جے شاہ سے بات ہو۔فیصل حسنین نےا ی میلز بھی کی ہیں۔ہم نے 2 یا 3 میلز کی ہیں،جواب تک نہیں دیاگیا،یہ کیا طریقہ ہے۔کوئی انداز یا روایات بھی ہوتی ہیں۔نجم سیٹھی نے بتایا ہے کہ ہم نے تمام اپنے لوگوں سے پوچھا ہے کہ کیا ہم کو اعتماد میں لیا گیا ہے یا نہیں۔جواب ملا ہے کہ نہیں۔
اگر ای میل کو مان بھی لوں تو بھی یہ فیصلہ ہم سے پوچھے بنا کیسے ہوگیا ۔ہم میزبان ہیں،ہم نے ایشیا کپ کھیلنا ہے۔پاکستان اور بھارت ایک پول میں ہیں۔اچھی بات ہے،ساری دنیا اسے پسند کرتی ہے۔یہ جو رنگ ہے کہ ہم ہیں تو سب ہیں۔ہم، ہی طاقتور ہیں،یہ غلط انداز ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ظاہر ہے کہ ہم یہی کہیں گے کہ ایشیا کپ پاکستان میں ہونا چاہئے۔ساری انٹرنیشنل ٹیمیں یہاں آرہی ہیں۔بگ تھری میں سے سب آگئے تو اسے ایک ایشو مت بنائیں۔اب یہ ایشوز ختم ہوگئے۔سکیورٹی ایشوز ہم کو 2016 میں بھی تھے لیکن ہم بھارت گئے،ایک وینیو سے بھی تھا۔آپ بھی ہمارے ملک میں کھیلنے آئیں،یہ درخواست نہیں،ایک اصول کی بات ہے۔بھارتی ٹیم ایک بار یہاں لاہور کھیلنے آئی،جیت گئی تھی۔مجھے یاد ہے کہ یہاں کی عوام نے بھارت کے حق میں وکٹری کے نعرے لگائے تھے۔
نجم سیٹھی نے اصرار پر بتایا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہ آئی تو ایشیا کپ کے نیوٹرل مقام، پر کروانے کا فیصلہ حکومت کا ہوگا۔ہماری حکومت کہے گی تو چلے جائیں گے،اس پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا پھر یہ مشروط تو نہیں ہوگا کہ پاکستان ورلڈکپ کھیلنے بھارت نہیں جائے گا،اس پر نجم سیٹھی نے جواب دیا کہ اس کا فیصلہ پھر وہ وقت کرے گا اور اس وقت حکومت کرے گی کہ ہم نے بھارت جانا ہے یا نہیں۔
نجم سیٹھی نے یہ اشارہ ضرور دے دیا ہے کہ اگر ایشیا کپ نیوٹرل مقام پر ہوسکتا ہے تو پھر ورلڈکپ نیوٹرل مقام پر کیوں نہیں ہوسکتا۔پھر ہم دونوں جاکر آسٹریلیا میں کھیل لیتے ہیں۔