| | | | | | | | |

پاکستان آسٹریلیا ورلڈکپ میچزکی دلچسپ آنکھ مچولی،10میچ،12برس کا سرکل،اب کس کی باری

 

 

عمران عثمانی

پاکستان آسٹریلیا ورلڈکپ میچزکی دلچسپ آنکھ مچولی،10میچ،12برس کا سرکل،اب کس کی باری۔پاکستان اور آسٹریلیا کا ون ڈے کرکٹ میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔دونوں میں جو 107 میچز ہوئے ہیں،آسٹریلیا نے 69 میں جیت نام کی ۔پاکستان اس کے آدھے سے بھی کم34 میچز جیت سکا ہے۔ایک میچ ٹائی اور 3 بے نتیجہ تھے۔

پاکستان کا ون ڈے میں ہائی اسکور 349 اور کم ترین اسکور108 ہے۔

ورلڈکپ تاریخ میں آسٹریلیا سے بھرپور مقابلہ ہے،اسے معمولی سبقت ہے۔10 میچز میں سے اگر 6 ہارے ہیں تو 4 میں جیت بھی نام کی ہے۔یہاں ان مقابلوں میں پاکستان کا ہائی اسکور 286 اور قلیل اسکور 132 ہے۔

محمد رضوان ٹریننگ کیمپ میں کیوں نہ آئے،انکارکے بعد میدان کس شرط پر جانا ہوا

  قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کا اب تک ورلڈکپ میں سفر 1975سے شکست  سے شروع ہوا۔2019 میں شکست پر ختم ہے۔اس دوران پہلے جیت،پھر ہار،پھر جیت،پھر جیت،پھر ہار اور ہار،پھر جیت اور پھر ہار اور ہار کی کہانی ہے۔شروع میں باری باری جیتے،1992 سے پاکستان نے 2 میچزجیتنے کی روایت ڈالی،اب خود 2 م،یچ ہارکر ایک جیت رہاہے۔یہ سلسلہ گزشتہ 23 سال سے جاری ہے۔دوسری اہم  بات یہ ہے کہ  1987 میں پاکستان ہارا تو آسٹریلیا کو 12 برس جیتنے نہیں دیا،اس دوران 2 میچ اپنے نام کئے۔آسٹریلیا 12 برس بعد 1999 میں جیتا تو اس نے بھی پاکستان کو 12 برس جیتنے نہیں دیا اور اس دوران 2 میچز جیتے۔پاکستان 2011 میں جیتا،12 برس بعد ہی جیتا۔آسٹریلیا کی ورلڈکپ میں مسلسل 34 فتوحات کو بریک لگائی۔اس کے بعد اب پھر 12 برس گزر چکے ہیں،آسٹریلیا 2 بار جیتا ہے۔ورلڈکپ کہانی اور ورلڈکپ تاریخ میں اب پاکستان کی فتح کی باری بنتی ہے۔ٹاس پاکستان ہارتا دکھائی دیتا ہے۔10 میچز کی ٹاس ہسٹری کی ترتیب بھی کچھ یہی کہتی ہے۔

آج کے پیپرز اور میدان میں کون مضبوط ہے،رواں ورلڈکپ میں کس کی پوزیشن کمزور ہے،اس کا تذکرہ الگ سے ہوگا۔

پہلا میچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،پہلا ورلڈکپ 1975،لیڈز،7 جون

ورلڈکپ تاریخ میں یہ دونوں ممالک کا پہلا ٹاکرا تھا۔این چیپل اور آصف اقبال کپتان تھے۔پاکستان ٹاس ہارا۔آسٹریلیا ہی پہلے کھیلا۔اس دور میں 7 وکٹ پر 278 اسکور بہت تھے۔روس ایڈورزنے80رنزبنائے۔نصیر ملک اور عمران خان نے 2،2 وکٹیں لیں۔پاکستانی ٹیم 53 اوورز کھیل کر 205 پر آئوٹ ہوئی۔یہاں 60 اوورز فی اننگ کا کا میچ تھا۔ماجد خان نے 65 اور آصف اقبال نے 53 رنزبنائے۔ڈینس للی نے 12 اوورز میں 34 رنز دے کر 5 آئوٹ کئے۔یوں پاکستان پہلا میچ 73 رنز سے ہارگیا۔

دوسرا میچ،دوسرا ورلڈکپ 1976،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،ناٹنگھم،13 اور 14 جون

یہ میچ 2 روز جاری رہا۔آصف اقبال اس بار بھی ٹاس ہارگئے لیکن پاکستان کو پہلے بیٹنگ مل گئی۔اس نے7 وکٹ پر 286 اسکور کئے۔ایک بار پھر ماجد خان اور آصف اقبال کی ففٹیز تھیں۔دونوں نے 61 اور 61 رنزبنائے۔کم ہیوج کی کپتانی میں کھیلنے والی آسٹریلین ٹیم 58 ویں اوور میں 197 اسکور پر ڈھیر ہوئی۔ماجد خان اور سکندر بخت نے 3،3 اور عمران خان نے 2 وکٹیں لیں۔

تیسرا میچ،ورلڈکپ 1987،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،پہلا سیمی فائنل،4 نومبر

یہ ایک بڑا میچ تھا۔8 برس بعد دونوں ٹیموں کا مقابلہ تھا۔ایلن بارڈر اور عمران خان کپتان تھے۔پاکستان کا ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم لاہور میزبان تھا۔ٹرافی 2 قدم کے فاصلے پر تھی۔ڈیوڈ بون کے 65 رنزکی بدولت آسٹریلیا نے8 وکٹ پر 267 اسکوربنائے۔عمران خان نے 36 رنزکے عوض 3 وکٹیں لیں۔پاکستان جس نے 38 رنز پر 3 وکٹ گنوادیئے تھے۔اسی 3 وکٹ پر 150 اسکور کرچکا تھا۔امپئار ڈیوڈ شیفرڈ نے وہاں عمران خان کو 58 کے انفرادی اسکور پر کیچ آئوٹ قرار دیا جو کہ نہیں تھا۔جاوید میاں داد بھی 70 کرکے آئوٹ ہوئے۔پاکستان 1 اوورز قبل 249 پر باہر ہوا۔18 رنز سے ہارکرسیمی فائنل ہارگیا۔عمران خان اس کے بعد ریٹائربھی ہوگئے لیکن یہ الگ بات ہے کہ ان کی واپسی ہوگئی تھی۔5 وکٹ لینے والے گریک میکڈرمٹ پلیئر آف دی میچ رہے۔آسٹریلیا بعد میں انگلینڈ کو ہراکر پہلی بار ورلڈچیمپئن بن گیا۔

چوتھا میچ،ورلڈکپ 1992،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،11 مارچ،پرتھ

یہ پاکستان کیلئے ڈوآر ڈائی میچ تھا،شکست کا مطلب ورلڈکپ سے اخراج تھا۔عمران خان نے ٹاس جیتا۔پاکستانی ٹیم 9 وکٹ پر صرف 220 رنزبناسکی۔عامر سہیل نے 76 اورجاوید میاں داد نے 46 رنزبنائے۔سٹیوا نے 3 وکٹیں لیں۔جواب میں آسٹریلیا بھی ایک موقع پر 2 وکٹ پر 116 اسکور کرچکا تھا کہ47 رنزبنانے والے ڈین جونز 47 رنزبناکر مشتاق احمد کا شکار بنے۔اس کے بعد آسٹریلیا کی لائن لگی،عاقب جاوید اور مشتاق احمد کی3،3 اور عمران خان اور وسیم اکرم کی2،2 وکٹوں نے 46ویں اوور میں آسٹریلیا کی اننگ لپیٹ دی۔ٹیم 172 پر آئوٹ ہوکر48 رنز سے ہاری۔عامر سہیل پلیئر آف دی میچ تھے۔پاکستان اس کے بعد عالمی چیمپئن بن گیا تھا۔

پانچواں میچ،ورلڈکپ 1999،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،23 مئی،1999،لیڈز

یہ اہم میچ تھا۔پاکستان  نے آسٹریلیا کو شکست دے کرسنسنی پھیلادی،ٹاس ہارا۔سٹیووا نے وسیم اکرم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دے دی۔انضمام الحق کے 81 اور عبدا لرزاق کے60 رنز کی مدد سے پاکستان نے8 وکٹ پر 275 اسکور بنائے۔آسٹریلیا1 بال قبل 265 پر آئوٹ ہوگیا۔وسیم اکرم کی 4 اور ثقلین مشتاق کی 3 وکٹیں اہم تھیں۔پاکستان دس رنز سے جیت گیا۔یہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی ورلڈکپ تاریخ میں مسلسل دوسری جیت تھی۔

چھٹا مچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،20 جون 1999،ورلڈکپ فائنل،لارڈز

یہ ورلڈ کپ فائنل تھا۔رائونڈ میچ میں پاکستان جیتا تھا،سیمی فائنل بھی باوقار انداز میں اپنے نام کیا تھا۔وسیم اکرم کی ٹیم فیورٹ تھی۔ہوم آف کرکٹ لارڈز میں ٹاس کا سکہ بھی پاکستان کے حق میں گرا تھا لیکن پہلے بلے بازی کا فیصلہ تھا۔68 تک 2 ہی آئوٹ تھے،اس کے بعد خلائی جھکڑ چلا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری ٹیم 39 اووز میں 132 رنزپر باہر ہوگئی۔یہ ورلڈکپ تاریخ میں فائنلز کا کم ترین اسکور ہے۔اعجاز احمد کے 22 رنز نمایاں تھے۔شین وارن کی 33 رنزکے عوض 4 وکٹیں تھیں۔جواب میں آسٹریلیا21ویں اوور میں 2 وکٹ پر جیت نام کی۔12 برس بعد وہ ورلڈ چیمپئن بن گیا۔پاکستان 12 برس بعد آسٹریلیا سے ورلڈکپ میچ ہارا تھا۔

ساتواں میچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،11 فروری،2003،جوہانسبرگ

ٹاس پھر پاکستان جیتا،پہلے بائولنگ کا فیصلہ وقار یونس کا یوں درست لگا کہ آسٹریلیا کی 4 وکٹیں 86 اور 5 وکٹیں146 پر پویلین میں تھیں۔اینڈریو سائمنڈز نے کیریئر کی پہلی سنچری بناڈالی۔143 رنزکی ناٹ آئوٹ اننگ نے پاکستان کاحشر نشر کردیا۔8 وکٹ پر 310 رنز بڑا اسکور تھا۔وسیم اکرم نے 3 اور وقار وشعیب اختر نے 2،2 وکٹیں لیں۔پاکستانی ٹیم 45 ویں اوور میں 228 پر باہر تھی۔راشد لطیف اوروسیم اکرم نے 33،33 بناکر پاکستان کو یہاں تک پہنچایا۔پاکستان82 رنز سے ہارگیا۔

آٹھواں میچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،کولمبو،19 مارچ 2011،ورلڈکپ

اس روز آسٹریلیا ٹاس جیت گیا تھا۔پہلے بیٹنگ کا فیصلہ گلے پڑا۔47 ویں اوورمیں ٹیم176 سکور پر آئوٹ ہوگئی۔عمر گل کی3 اور عبد الرزاق کی 2 وکٹیں تھیں،کپتان رکی ہونٹنگ 19 کرسکے۔اسد شفیق کے 46 اور عمر اکمل کے 42 رنزنے پاکستان کو 4 وکٹ کی جیت دلادی۔شاہد آفریدی کیلئے اہم بات یہ تھی کہ پاکستان ایک بار پھر 12 برس بعد ورلڈکپ میں آسٹریلیا کو ہرانے میں کامیاب ہوا تھا۔

نواں میچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،20 مارچ 2015،ایڈیلیڈ،کوارٹر فائنل

یہ اہم مقابلہ تھا۔پاکستان کے سامنےناک آئوٹ میچ میں آسٹریلیا تھا لیکن تاریخ نہ بدل سکا۔مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی۔1 بال قبل اننگ صرف 213 پر ختم ہوگئی۔کپتان مصباح الحق کے 34 رنزنمایاں تھے۔جوش ہیزل ووڈ کی 35 رنزکے عوض 4 وکٹیں اہم تھیں۔آسٹریلیا 59 پر 3 وکٹ گنواچکا تھا۔وہاب ریاض کا ایک سپیل جوبن پر تھا۔ایسا سپیل دیکھا گیا نہیں تھا لیکن شین واٹسن نے ناکام بنادیا۔آسٹریلیا34 ویں اوور میں 4 وکٹ پر اسکور پورا کرکےسیمی فائنل اور پاکستان گھر کی طرف جارہا تھا۔سٹیون سمتھ 65 اور شین واٹسن 64 پر رہے۔

دسواں میچ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،12 جون 2019 ورلڈکپ،ٹائونٹن

یہ اب تک کا ورلڈکپ تاریخ کا آخری میچ ہے۔پاکستان کیلئے مشکل رہا،سرفراز احمد ٹاس جیتے۔پہلے بائولنگ کافیصلہ گلے پڑا۔ڈیوڈ وارنر کے 107 اور ایرون فنچ کے82 رنز سے آسٹریلیا49 اوورز میں 307 پر ڈھیر ہوا۔محمد عامر کی 30 رنزکے عوض 5 وکٹیں بڑی بات تھی ۔پاکستان نے آخری دس اوورز میں واپسی کی تھی،ورنہ اسکور کہاں کا کہاں ہوتا۔پاکستان 46 ویں اوور میں 266 رنز پر باہر تھا۔وہاب ریاض کے 45 اورحسن علی کے 32 رنزنے میچ بنایا تھا لیکن شکست نہ ٹال سکے۔امام الحق کے 53،بابر اعظم کے 30 رنز تھے۔فخرزمان کا صفر تھا۔

ذکا اشرف کا بڑا فیصلہ،بھارت کے خلاف آئی سی سی سے 2 بڑی شکایات درج

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *